مارچ 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

گوادر کو آہنی باڑ لگا کر محفوظ بنانے کے منصوبے پر کام شروع کردیا گیا

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کو آہنی باڑ لگا کر محفوظ بنانے کے منصوبے پر کام شروع کردیا گیا ہے

گودار میں باڑ پی سی ہوٹل پر حملہ اور چینی شہریوں کو خطرات کے پیش نظر لگایا جا رہا ہے، سیکورٹی حکام کے مطابق

کوئٹہ:

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کو آہنی باڑ لگا کر محفوظ بنانے کے منصوبے پر کام شروع کردیا گیا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ

سکیورٹی خطرات کو کم کرنے کے لیے شہر کے گرد باڑ لگائی جارہی ہے تاہم اس منصوبے کے ناقدین کا کہنا ہے کہ

باڑ لگانے سے شہر کا دیہی حصہ کٹ کر رہ جائے گا اور مقامی لوگوں کو آمدروفت میں مشکلات پیدا ہوں گی۔

بحیرہ عرب میں دنیا کے بڑے سمندری تجارتی راستے پر واقع گہری بندرگاہ کا حامل گوادر شہر پاک چین اقتصادی راہداری کا مرکز ہے۔گوادرمیں چین کے تعاون سے اربوں ڈالر کے منصوبوں پر کام کیا جارہا ہے

تاہم یہاں شدت پسندوں کی کارروائیاں حکام کے لیے پریشانی کا باعث ہیں۔پاکستان نے گوادر اور سی پیک کے منصوبوں کی حفاظت کے لیے خصوصی سکیورٹی ڈویژن بھی بنایا ہے۔

پاک بحریہ نے2016 میں جدید ڈرونز، ایئر کرافٹس اور ہتھیاروں سے لیس ٹاسک فورس 88 کے نام سے الگ یونٹ قائم کیا

جس کا مقصد گوادر پورٹ کو لاحق روایتی اور غیر روایتی خطرات سے بچانا ہے۔ گوادر میں نگرانی کے نظام کو مثر بنانے کے لیے اسلام آباد اور لاہور کے طرز پر

سیف سٹی پراجیکٹ پر بھی کام کیا جا رہا ہے۔ گوادر کی ضلعی انتظامیہ کے ایک سینیئر عہدے دار نے نا م ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ

شہر کے گرد باڑ لگانے کا یہ منصوبہ بھی سیف سٹی پراجیکٹ کا حصہ ہے۔پشکان سے لے کر کوسٹل ہائی وے جیونی زیرو پوائنٹ تک باڑ لگائی جائے گی۔

اس طرح گوادر کا 24 مربع کلومیٹر شہری علاقہ مکمل طور پر حفاظتی حصار میں آجائے گا۔شہر میں داخلے کے لیے صرف دو یا تین مقامات پر دروازے بنائے جائیں گے۔ ان دروازوں پر چیک پوسٹیں قائم کرکے جدید قسم کی سکیننگ مشینیں اور

ہائی ڈیفینیشن کیمرے نصب کیے جائیں گے جس سے آنے جانے والوں کی کڑی نگرانی ممکن ہوسکے گی۔

ضلعی عہدے دار کے مطابق سیف سٹی پراجیکٹ کی وفاقی و صوبائی حکومت نے منظوری دی ہے۔

اس پراجیکٹ کا پہلا مرحلہ ایک ارب 47 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔شہر میں ڈیڑھ سو مقامات پر تقریبا 500اعلی معیار کے کیمرے لگا کر

انہیں فائبر آپٹک کے ذریعے ایک مرکزی کنٹرول روم سے منسک کیا جائے گا۔ یہ کیمرے تاریکی میں دیکھنے،

گاڑیوں کی نمبر پلیٹ پہچاننے کی صلاحیت کے بھی حامل ہوں گے۔

ضلعی عہدے دار نے بتایا کہ گوادر کی ضلعی انتظامیہ نے باڑ لگانے کی مخالفت کی تاہم گزشتہ سال مئی میں گوادر کے پرل کانٹینینٹل ہوٹل پرشدت پسندوں کے

حملے کے بعد سکیورٹی اداروں نے سکیورٹی خدشات اور گوادر میں مقیم چینی باشندوں کی حفاظت کے پیش نظر باڑ لگانے پر اصرار کیا۔

%d bloggers like this: