مئی 8, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سانحہ اے پی ایس،سپریم کورٹ نے انکوائری کمیشن رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دیدیا

سپریم کورٹ نے امان اللہ کنرانی کو عدالتی معاون مقرر کردیا۔عدالت نے حکومت کو کمیشن رپورٹ پر لائن آف ایکشن بنانے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ میں سانحہ آرمی پبلک ا سکول پشاور از خود نوٹس پر سماعت ایک ماہ تک ملتوی کردی گئی ہے ۔عدالت نے انکوائری کمیشن اور وفاقی حکومت کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دے دیا

 

عدالت عظمی نے حکم دیا ہے کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ اور اس پر وفاق کا جواب پبلک کیا جائے،سپریم کورٹ نے امان اللہ کنرانی کو عدالتی معاون مقرر کردیا۔عدالت نے حکومت کو کمیشن رپورٹ پر لائن آف ایکشن بنانے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ نے کہاہے کہ ذمہ داران کےخلاف سخت کارروائی کی جائے،چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہاہے کہ ہمارے ملک کا المیہ رہا کہ ہر بڑے سانحہ کا ذمہ دار چھوٹے عملے کو ٹھہرا کا فارغ کر دیاجاتا ہے، بڑے لوگوں کےخلاف کارروائی نہیں کی جاتی،جب عوام محفوظ نہیں تو اتنا بڑا ملک اور نظام کیوں چلا رہے ہیں

اٹارنی جنرل نے انکوائری کمیشن رپورٹ پر جواب جمع کرا دیا۔ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ واقعہ میں ذمہ دار افراد کیخلاف ہر ممکن کارروائی کی جارہی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا اٹارنی جنرل صاحب اوپر سے کاروائی کا آغاز کریں،ذمہ داران کیخلاف سخت کاروائی کی جائے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچ سکیں گے،کس کی غفلت کیوجہ سے واقعہ ہوا کس نے معلومات نہیں دیں پتا چلانا چاہیے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ یہ پوری قوم کا دکھ ہے۔

امان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ کرونا میں ریلیف پیکج دیا جاسکتا ہے تو شہدا کے والدین کی بھی مدد ہونی چاہئے۔

آرمی پبلک سکول پشاور کے شہدا کے والدین عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ سپریم کورٹ اوپر والوں کو پکڑے نیچے سب ٹھیک ہوجائے گا,ہمارے بچے واپس نہیں آئیں گے مگر ہم چاہتے کہ کسی اور کے بچوں کیساتھ ایسا واقعہ نہ ہو،منصوبہ بندی کیساتھ بچوں کو ایک ہی ہال میں جمع کیا گیا,یہ واقعہ دہشت گردی نہیں بلکہ ٹارگٹ کلنگ تھا

چیف جسٹس نے 16 دسمبر کو پشاور میں دعائیہ تقریب میں شرکت کی دعوت قبول کر لی اور کہا کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ اور حکومت کے جواب کی کاپی شہدا کے والدین کو فراہم کی جائے۔

سانحہ اے پی ایس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے3 رکنی بنچ نے کی

%d bloggers like this: