اپریل 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

موٹروے زیادتی کیس: 4روز بعد بھی اصل ملزمان قانون کی گرفت سے باہر

انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب انعام غنی کا کہنا ہے کہ تاحال کوئی ملزم گرفتارنہیں ہوا تاہم پولیس دن رات ملزمان کی تلاش میں مصروف ہے۔

لاہور: لاہور موٹر وے زیادتی کیس کے اصل ملزمان چار روز گزرنے کے باوجود بھی قانون کی گرفت سے باہر ہیں۔ 

پولیس نے کرول گاوں کے ریکارڈ یافتہ مزید 10 ملزمان کو حراست میں لیا ہوا ہے۔ اس سے قبل کرول گاوں سے 22 ملزمان کو حراست میں لیا گیا تھا۔

مقامی پولیس کے مطابق حراست میں لیے گئے ملزمان میں سے 7 کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا گیا،کرول گاوں سمیت نزدیکی علاقے کے 70 ریکارڈ یافتہ ملزمان کی پروفائلنگ کی گئی۔

پولیس کی جانب سے اب تک 54 افراد کے ڈی این اے سیمپلز لیے جاچکے ہیں، 7 افرادکی ڈی این اے رپورٹ خاتون کی رپورٹ سے میچ نہیں ہوئی،ابھی کرول گاوں کے 47 افراد کی ڈی این اے رپورٹ کا انتظار ہے۔

ادھر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے آج واقعے کی تحقیقات کمیٹی کا اہم اجلاس طلب کر لیاہے،تحقیقاتی کمیٹی موٹروے زیادتی کیس کے حوالے سے اب تک کی پیش رفت بارے وزیراعلیٰ پنجاب کو آگاہ کرے گی،

اجلاس میں صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت، چیف سیکرٹری،انسپکٹرجنرل پولیس انعام غنی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اور متعلقہ حکام شرکت کریں گے۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب انعام غنی کا کہنا ہے کہ تاحال کوئی ملزم گرفتارنہیں ہوا تاہم پولیس دن رات ملزمان کی تلاش میں مصروف ہے۔

گزشتہ روز موٹروے پر مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا شکار بننے والی خاتون کا اے ٹی ایم کارڈ استعمال کرنے والے 2 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

پولیس ذرائع کے مطابق مشتبہ افراد نے متاثرہ خاتون کے اکاوَنٹ سے رقم کی ٹرانزیکشن کی کوشش کی۔ دونوں افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے سیمپلز لے لیے گئے تھے۔

دوسری جانب موٹروے  پر زیادتی  کا  شکار خاتون کی ابتدائی میڈیکل رپورٹ سامنے آگئی تھی۔ میڈیکل رپورٹ میں خاتون کے ساتھ زیادتی ثابت ہوگئی ہے۔

ذرائع کے مطابق متاثرہ خاتون کا میڈیکل کوٹ خواجہ سعید اسپتال سے کرایا گیا۔ 7 مشتبہ افراد کا ڈی این اے میچنگ کروا لیا گیا۔  پولیس نے کرول گاؤں کے سینتالیس مردوں کے ڈی این اے سیمپل بھی لے لیے ہیں۔ 

دوسری طرف پولیس نے جائے وقوعہ کے اطراف میں رہائشیوں  سمیت 70 سے زائد  جرائم یافتہ افراد کو شارٹ لسٹ بھی کر لیا گیا ہے۔ 

اس سے قبل پولیس نے کہا تھا کہ متاثرہ خاتون کی گھڑی اورانگھوٹھی مل گئی ہے اور 15 مشتبہ افراد  کو حراست  میں لیا گیا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق موٹر وے پر خاتون کے ساتھ زیادتی کے واقعہ کی تحقیقات میں روایتی اور جدید دونوں طریقوں سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر آئی جی پنجاب کیس میں ہونے والی پیش رفت کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔

کھوجیوں کی مدد سے جائے وقوعہ کے اطراف 5 کلومیٹر کا علاقہ چیک کرکے مشتبہ پوائنٹس مارک کر لئے گئے اور کھوجیوں کی نشاندہی سمیت مختلف شواہد پر پندرہ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا اور ڈی این اے ٹیسٹ کروائے گئے ہیں جن کی رپورٹس کا انتظار ہے۔

ایف آئی آر میں نامزد ملزمان سے ملتے جلتے حلیہ جات کے حامل 15 مشتبہ افرادکی پروفائلنگ کی گئی ہے۔ تین مختلف مقامات سے جیو فینسنگ کیلئے موبائل کمپنیوں کے حاصل کردہ ڈیٹا کا تجزیہ کیا جارہا ہے۔ لوکل کیمرہ جات سے مشتبہ افراد کو ویڈیو ریکارڈنگ حاصل کرکے شناخت کو آگے بڑھایا جارہا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے تحقیقات کے لیے پانچ رکنی انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔ وزیرقانون راجہ بشارت کو کمیٹی کے کنوینرمقرر کیا گیا ہے جب کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ کمیٹی، ڈی آئی جی انوسٹیشن پنجاب ڈاکٹرمسعودسلیم اور ڈی جی فرنزک ایجنسی، کمیٹی کے ممبر ہیں۔

کمیٹی سے تین روز میں رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ جبکہ کمیٹی آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات بھی مرتب کرے گی۔

پولیس کی20ٹیمیں تفتیش میں مصروف ہیں جب کہ متاثرہ خاتون اور حراست میں لیے گئے افراد کے سیمپلز فرانزک لیب بھجوا دئیے گئے ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق لاہور تا سیالکوٹ موٹروے پر خاتون سے اجتماعی زیادتی کے واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں۔جائے وقوعہ کی جیو فینسنگ کر دی گئی ہے ملزموں کی تلاش کیلئے سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد بھی لی جا رہی ہے۔ پولیس نے متاثرہ خاتون کے بیان پر ملزمان کے خاکے بھی بنوا لیے ہیں۔

%d bloggers like this: