اپریل 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مہنگی بجلی کی وجوہات کی تحقیقات کیلئے قائم کمیٹی نے تمام راز کھول دیئے

تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ میں یہ بھی سفارش کی گئی ہے کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کی شرائط کا دوبارہ جائزہ لیا جائے

وزیراعظم کی طرف سے مہنگی بجلی کی وجوہات کی تحقیقات کیلئے قائم کمیٹی نے تمام راز کھول دیئے ۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق تیرہ سالوں میں قومی خزانے کو 4 ہزار 802 ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا ۔ تحقیقاتی کمیشن نے پاور کمپنیوں سے معاہدوں پر نظرثانی کی سفارش کر دی ۔

آئی پی پیز کو غیر قانونی ادائیگیاں ۔۔۔۔۔۔۔۔ قومی خزانے کو کتنا نقصان پہنچا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تحقیقاتی کمیشن نے سب پتہ لگا لیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر آئی پی پیز کو ادائیگیوں کے لئے بنا تحقیقاتی کمیشن ۔۔۔۔۔۔ جس نے کیا مہنگی بجلی کی وجوہات کو بےنقاب ۔۔۔ 13 برس میں قومی خزانے کو 4 ہزار 802 ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچائے جانے کا ہوا انکشاف  ہوا ہے۔

سابق چیئرمین ایس ای سی پی محمد علی کی سربراہی میں قائم 9 رکنی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ پبلک کر دی گئی ۔ جس میں آئی پی پیز کے ناجائز منافع خوری کے ثبوت پیش کر دیئے گئے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی پی پیز کی ناجائز منافع خوری کمپنیوں کی سالانہ رپورٹس سے پکڑی گئی ۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی پی پیز غلطیوں والے طریقہ کار کے تحت انٹرنل ریٹ آف ریٹرن وصول کرتی رہیں ۔ کمپنیوں کے ساتھ ڈالر میں طے آئی آر آر کو روپے کی قدر میں کمی کے باعث کبھی فکس کرنے کی کوشش نہیں کی گئی ۔

2002 پاور پالیسی والے آئی پی پیز نے فیول کی مد میں 210 ارب روپے کی اضافی وصولی کی ۔ جبکہ آئی پی پیز نے اپنا ہیٹ ریٹ کم ظاہر کیا ۔ اس کے علاوہ پاور پالیسی کے تحت لگنے والے پاور پلانٹس کو 105 ارب روپے کی اضافی ادائیگی کی جا چکی ہے ۔

رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ طریقہ کار کو درست نہ کیا گیا تو آئندہ چند برسوں میں یہ کمپنیاں 1 ہزار 23 ارب روپے کا ناجائز فائدہ اٹھائیں گی ۔ جبکہ 2002 پالیسی والے پاور پلانٹس کو اوسط 4 ارب 50 کروڑ روپے سالانہ کیپیسٹی پیمنٹ کی گارنٹی ہے ۔ اوچ پاور پلانٹ کو کیپیسٹی پیمنٹ میں ساڑھے 9 ارب روپے اور ساہیوال پاور پلانٹ کو ساڑھے 42 ارب روپے دینا پڑتے ہیں ۔

گذشتہ 25 برس میں ان آئی پی پیز نے مجموعی طور پر 415 ارب روپے کا منافع حاصل کیا ۔ ان کمپنیوں نے اپنی سرمایہ کاری پر 40 سے 79 فیصد منافع حاصل کیا ۔ اور گذشتہ 9 برس میں ان آئی پی پیز نے 203 ارب روپے کا منافع کمایا ۔ صرف فیول کی مد میں ان کمپنیوں نے 64 ارب 22 کروڑ روپے کا ناجائز منافع بھی حاصل کیا ۔

تحقیقاتی کمیشن نے نجی پاور کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی کی سفارش کر دی ہے ۔ یہ بھی سفارش کی گئی ہے کہ پرائیویٹ پاور کمپنیوں سے صرف بجلی خریدنے کی صورت میں ادائیگی کی جائے ۔

تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ میں یہ بھی سفارش کی گئی ہے کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کی شرائط کا دوبارہ جائزہ لیا جائے ۔ بجلی کی قیمت ڈالر کی بجائے روپے میں ادا کی جائے ۔ آئی پی پیز کے ناجائز منافع کی واپسی کیلئے اقدامات کئے جائیں

%d bloggers like this: