سندھ حکومت نے کراچی کے دوعلاقوں میں پانی کی قلت کو دور کرنے کیلئے کروڑوں روپے کے آر او پلانٹ لگائے لیکن کیماڑی اور لیاری کے مکین کہتے ہیں یہ پلانٹ ایک بوند پانی بھی فراہم نا کرسکے ۔واٹر بورڈ انتظامیہ اور پاک اوسیز کو پلانٹ کی تعمیر کے بعد معلوم ہوا کہ بورنگ کے لئے زیر زمین پانی ہی موجود نہیں ہے۔
لیاری کی دس لاکھ کی آبادی کو پانی کی فراہمی کیلئے سندھ حکومت نے چھ آر او پلانٹ لگانے کا فیصلہ 2010 میں کیا۔ لیاری میں پانی کی یومیہ کھپت 20 ملین گیلن ہے جبکہ واٹر بورڈ انتظامیہ 14 ملین گیلن پانی کی فراہمی کا دعوی کرتی ہے۔ باقی چھ ملین گیلن پانی کی فراہمی کیلئے سندھ حکومت نے پرائیویٹ ادارے پاک اوسیز کے ساتھ مل کر پانچ آر او پلانٹ لگائے۔،، جس پر تقریبا دو ارب 75 کروڑ روپے خرچ ہوئے،،لیکن پلانٹس سے پانی کی فراہمی صرف دو سال جاری رہی۔ پاک او سیز پیپلز گراونڈ کے انچارج محمد شاہد نے ہم نیوز کو بتایا کہ پلانٹ میں بورنگ کا پانی استعمال ہونا تھا،،لیکن جس مقام پر یہ پلانٹ لگائے گئے وہاں زیر زمین پانی ہی موجود نہیں۔
کیماڑی کے علاقے میں پانی کی کھپت 9.2 ملین گیلن ہے، لیکن واٹر بورڈ صرف 2.2 ملین گیلن پانی دے رہا ہے۔بقایا 7 ملین پانی کی یومیہ کھپت کیلئے 12 آر او پلانٹس لگائے جانے تھے لیکن ایک ہی پلانٹ کے پی ٹی اسکول کے پاس لگایا جاسکا،، اور یہ پلانٹ بھی علاقے کو ایک بوند پانی تک فراہم نا کرسکا۔ یہاں بھی پلانٹ لگانے سے پہلے زیر زمین پانی کی مقدار کو چیک نہیں کیا گیا۔ شہری اس صورتحال پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہیں۔
لیاری اور کیماڑی میں بورنگ کے پانی کو پینے کا صاف پانی بنا کر سپلائی کرنے کیلئے 6 آر او پلانٹ لگائے گئے ،،لیکن ان میں سے دو آر پلانٹ واٹر بورڈ کے ٹینکر سے آیا ہوا پانی سپلائی کررہے ہیں،، جبکہ دیگر چار مکمل طور پر بند ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
ضلع کورنگی میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو مشکلات کا سامنا ہے،مرتضی وہاب
کراچی میں مرغی کا گوشت گائے کے گوشت سے مہنگا ہو گیا
سمندری طوفان نے بھارت میں تباہی مچا دی، پاکستان میں شدت میں کمی