مئی 5, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کراچی میں قائم ’’لی مارکیٹ‘‘ کی تاریخی اہمیت

لی مارکیٹ  ہاکس بے زیرو پوائینٹ ،ابراہیم حیدری ،حب چوکی اور سہراب گوٹھ سے  28 کلومیٹر کی دوری پر  واقع ہے۔

لی مارکیٹ کراچی کے علاقے لیاری میں قائم  ہے۔ لی مارکیٹ کو برطانوی دور میں بھی اہمیت حاصل رہی 1925 میں برٹش دور میں کرنل انجینئر لی نے اسے  لی مارکیٹ کا نام دیا ۔

یہاں خوبصورت ٹاور اور ایک شیڈ بنایا  گیا۔یہاں پتھارے لگانے والوں کو  کنکریٹ کے  اسٹالزبنا کردئیے گئے،، جو اپنی مضبوطی کے باعث آج بھی موجود   ہیں۔ ستر اسٹالز پر بنائی گئی مارکیٹ کے ساتھ قائم خوبصورت ٹاور  میں  گھڑیال لگائی گئی۔

فیلڈ مارشل ایوب خان کے دورحکومت میں اس خوبصورت مارکیٹ کے اسٹرکچر کو دیکھتے ہوئے اسی طرز کا ایک اور شیڈ بنایا گیا جہاں گوشت مارکیٹ بنا دی گئی وقت گزرنے کے ساتھ کے ایم سی نے اس مارکیٹ میں قائم پارک کو ختم کرکے سبزی ،گوشت ، کپڑے اور جوتوں کی مزید 702 دکانیں بنادیں۔ عمارتی اسٹرکچر کی دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث آج لی مارکیٹ تباہ حالی کا شکار ہے۔

برطانوی دور میں لی مارکیٹ کو اس  طرح  تعمیر کیا گیا   کہ وہ  شہر کا مرکز رہے ۔ لی مارکیٹ  ہاکس بے زیرو پوائینٹ ،ابراہیم حیدری ،حب چوکی اور سہراب گوٹھ سے  28 کلومیٹر کی دوری پر  واقع ہے۔

انیس سو پچیس میں برطانوی دور میں قائم کی گئی  کراچی کی سب سے قدیم لی مارکیٹ کے ٹاور اور دو عمارتوں کو محفوظ بنانے کیلئے سپریم کورٹ نے حکم دیا تو بلدیہ عظمی کراچی ایکشن میں نظر آرہی ہے ۔ لی مارکیٹ کو تجاوزات سے پاک کرنے کیلئے جلد آپریشن بھی متوقع ہے ۔

سپریم کورٹ کے حکم پر بلدیہ عظمی کراچی نے لی مارکیٹ  کی سات سو دو  دکانوں کو ایک ہفتے میں خالی کرنے کا حکم دے دیا  ہے۔ لی مارکیٹ کے باہر تجاوزات کا خاتمہ کردیا گیا۔ نوٹس ملنے پر دکاندار پریشان ہیں۔

سپریم کورٹ کے حکم پر بلدیہ عظمی کراچی نے لی مارکیٹ  کی سات سو دو  دکانوں کو ایک ہفتے میں خالی کرنے کا حکم دے دیا  ہے۔ لی مارکیٹ کے باہر تجاوزات کا خاتمہ کردیا گیا۔ نوٹس ملنے پر دکاندار پریشان ہیں۔  ساجد اعوان کی رپورٹ۔

لیاری میں قائم لی مارکیٹ کو تجاوزات سے پاک کرنے اور مارکیٹ میں کے ایم سی کی بعد میں بنائی گئی 702 دکانوں کو گرانے کیلئے اقدامات شروع کردئیے گئے۔ بلدیہ عظمی کراچی کی جانب سے دکانداروں کو نوٹس جاری کردیئے گئے ہیں۔ لی مارکیٹ میں مجموعی طور پر 1500 دکانیں  ہیں جن  میں 702 دکانیں لی مارکیٹ کے دونوں شیڈز کے باہر پارک میں بنائی گئی ہیں۔ انسداد تجاوزات سیل کے سینئر  ڈائریکٹرکہتے ہیں اعلٰی عدلیہ کے حکم پر دکانوں کو توڑنے کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے۔

جن دکانداروں کو   نوٹس جاری کئے گئے ہیں  وہ گزشتہ پینتیس سال سے کے ایم سی کو کرایہ ادا کررہے ہیں۔ متاثرین کہتے ہیں دکانوں کو توڑ دیا گیا تو ان کا روزگار چھن جائے گا۔ کے ایم سی متبادل دینے کے بعد  دکانیں  توڑے تو بہترہوگا۔

لی مارکیٹ کو فوری خالی کرانے کیلئے بلدیہ عظمی کراچی کی جانب سے نوٹس  جاری کرنے کے ساتھ اعلانات بھی کئے جارہے ہیں ۔کے ایم سی افسروں کا کہنا ہے کہ میئر کراچی نے دکانیں  توڑ کر متاثرین کو متبادل فراہم کرنے کا   وعدہ کیا ہے ۔

%d bloggers like this: