اپریل 27, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

امریکی ایوان نمائندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی منظوری دیدی

دوسری جانب امریکہ کی عدالت عظمیٰ کی جسٹس روتھ بیڈر گینزبرگ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذہ روکنے کے مطالبے پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

امریکی ایوان نمائندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی منظوری دیدی ہے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی تاریخ کے صرف تیسرے ایسے صدر ہیں جن کے خلاف امریکی ایوانِ نمائندگان مواخدے کی منظوری دی ہے۔

ایوان نمائندگان میں بدھ کو صدر ٹرمپ کے مواخذے کے لیے ووٹنگ ہو ئی جبکہ سینیٹ میں ان الزامات پر ٹرائل آئندہ ماہ ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ کسی بھی امریکی صدر کو ان کے عہدے سے ہٹانے کے لیے کانگریس کے دونوں ایوانوں کی منظوری چاہیے ہوتی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ سینیٹ میں صدر ٹرمپ کا مواخذہ کامیاب ہو سکے کیوں کہ سینیٹ میں ان کی ریپلکن پارٹی کی اکثریت ہے اور کسی صدر کے خلاف سینیٹ میں کامیاب مواخذے کے لیے دو تہائی اراکین کی حمایت درکار ہوتی ہے۔

امریکی صدر کے مواخذے کی مثالیں

اس سے قبل امریکی تاریخ میں صدر اینڈریو جانسن 1868 اور صدر بل کلنٹن 1998 کے ایوانِ نمائندگان میں مواخذے منظور ہوئے تاہم سینیٹ نے انھیں صدارت سے برطرف کرنے کے حق میں ووٹ نہیں دیے۔

سابق صدر رچرڈ نکسن مواخذے کی کارروائی شروع ہونے سے پہلے ہی اگست 1974 میں مستعفی ہو گئے تھے کیوں کہ انھیں واضح ہوگیا تھا کہ واٹر گیٹ سکینڈل کی وجہ سے ان کا مواخذہ ہو جائے گا۔

صدر ٹرمپ کے خلاف الزامات کیا ہیں؟

امریکی ایوان نمائندگان کی جوڈیشری کمیٹی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کے دو الزامات کی منظوری دی تھی۔

صدر ٹرمپ کو اختیارات کے غلط استعمال اور کانگریس کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات کا سامنا ہے۔

طاقت کے غلط استعمال کے الزام کے تحت صدر ٹرمپ کو ان الزامات کا سامنا ہے کہ انھوں نے صدارت کے انتخابات میں سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے یوکرائن کی حکومت کو ان کے مخالف صدارتی امیدوار جو بائیڈن کے خلاف بدعنوانی کی ایک انکوائری شروع کرنے کو کہا۔

ٹرمپ پر یہ الزام بھی ہے کہ انھوں نے ایوان نمائندگان کی جانب سے اس واقعے کی انکوائری کرنے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹ رہنما نینسی پلوسی کو لکھے گئے ایک خط میں اپنے خلاف مواخذے کو ’امریکی جمہوریت کے خلاف کھلی جنگ‘ قرار دیا تھا۔

امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر اور سینئر ڈیموکریٹ رہنما نینسی پلوسی کو منگل کو بھیجے گئے اس خط میں امریکی صدر نے لکھا ’آپ نے بہت ہی بدصورت لفظ مواخذے کی اہمیت کو انتہائی کم کر دیا ہے۔‘

امریکی ایوان نمائندگان کی جوڈیشری کمیٹی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کے دو الزامات کی منظوری دے رکھی ہے۔

چھ صفحات پر مشتمل اس خط میں امریکی صدر نے اپنے خلاف مواخذے کی کارروائی پر غصے کے اظہار کے ساتھ ساتھ سخت الفاظ میں نینسی پلوسی کی مذمت بھی کی ہے۔

ٹرمپ نے اپنے خط میں دعویٰ کیا ہے کہ انھیں ’مواخذے کی تحقیقات کے آغاز سے ہی بنیادی آئینی عمل اور شواہد پیش کرنے کے حق سمیت کئی بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا۔‘

یاد رہے کہ جوڈیشری کمیٹی نے امریکی صدر کو مواخذے کے عمل میں ثبوت فراہم کرنے کے لیے مدعو کیا تھا، جس میں ان کی قانونی ٹیم کو بھی گواہوں سے پوچھ گچھ کرنے کی اجازت مل سکتی تھی تاہم ٹرمپ نے کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کردیا تھا۔

دوسری جانب امریکہ کی عدالت عظمیٰ کی جسٹس روتھ بیڈر گینزبرگ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذہ روکنے کے مطالبے پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

بی بی سی کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں انھوں نے کہا ’صدر ٹرمپ وکیل نہیں ہیں۔‘ انھوں نے مزید کہا ’ وہ(ٹرمپ) قانون کی تربیت نہیں رکھتے ہیں۔‘

گفتگو کے دوران جسٹس روتھ بیڈر نے اس جانب بھی اشارہ دیا کہ سینٹ میں امریکی صدر کے خلاف ٹرائل میں تعصب کا مظاہرہ کرنے والے سینٹرز کو نا اہل قرار دے دینا چاہیے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سینیٹ میں ریپبلکن پارٹی کی رہنمائی کرنے والے مچ میک کونل کے صدر ٹرمپ کو الزامات سے بری کرنے کے بیان پر شدید تنقید کی گئی تھی۔

جب جسٹس روتھ بیڈر سے پوچھا گیا کہ سینٹرز ٹرائل سے پہلے اپنا ذہن بنا رہے ہیں تو ان کا کہنا تھا ’اگر کسی جج نے ایسا کہا ہوتا تو اس جج کو کیس سے الگ کر دیا جاتا۔‘

%d bloggers like this: