مئی 6, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بچوں سے زیادتی کے مجرم کو تین بار سزائے موت کا حکم

چونیاں میں کمسن بچوں کے ساتھ زیادتی و قتل کیس کے ملزم سہیل کا فیصلہ سنا دیا،

چونیاں مین کمسن بچوں کے ساتھ زیادتی و قتل کیس کے ملزم سہیل کا فیصلہ سنا دیا، چونیاں مین کمسن بچوں کے ساتھ زیادتی و قتل کیس کے ملزم سہیل کو تین مرتبہ سزائے موت سنا دی، کوٹ لکھپت جیل میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے فیصلہ سنایا

4 کمسن بچوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کرنے والے ملزم سہیل کا 342 کا حتمی بیان قلمبند کیا گیا۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج محمد اقبال نے کوٹ لکھپت جیل میں فیصلہ سنایا۔ انسداددہشت گردی عدالت نے مسلسل 7 دن کیس کی 8 آٹھ گھنٹے سماعت کی۔

عدالت نے 3 دنوں میں 23 گواہان کے بیانات قلمبند کیے۔ ملزم سہیل شہزاد کا 342 کا بیان چھوتے روز قلمبند کیا گیا، ملزم سہیل شہزاد نے 342 کے حتمی بیان میں الزامات کو جھوٹا قرار دے دیا, ملزم سہیل شہزاد تمام واقعات میں اکیلا تھا۔

ملزم بچوں کو زیادتی اور قتل کرنے کے بعد گڑھے میں پھینک دیتا تھا،  بچوں کے جسد خاکی کو آوارہ جانوروں نے کھا لیا تھا، حیوانیت جاگنے پر جو بچہ ملزم  کے سامنے آتا تھا اسے نشانہ بنا لیتا تھا۔ ملزم سہیل  پہلے بھی ڈیڑھ سال جیل کاٹ چکا ہے،

ملزم نے بتایا کہ سزا کے خوف سے بچوں کو قتل کرتا رہا ہوں ۔ پولیس نے بچوں کے جسم کے اعضا کی 64 ہڈیاں برآمد کی،

ملزم کا ڈی این اے چھاڑی سے ملنے والے کپڑے سے میچ کر گیا تھا، فیضان علی کے ناخنوں سے ملنے والے مواد سے بھی ملزم کا ڈی این میچ ہوا، فرانزک سائنس لیباریٹری کیجانب کے 1649 افراد کے سیمپل کیے گیے، 1471 نمبر ملزم کا ڈین این اے فیضان علی سے میچ ہوا،

ملزم کا ڈی این اے یکم اکتوبر کو میچ ہوا اور اسی دن اسے گرفتار کرلیا گیا، 8 اکتوبر کو ملزم نے جوتا برآمد کروایا جو میچ ہو گیا، جیسے فنگر پرنٹ یونیک ہوتا ہے وایسے شوپرنٹ بھی یونیک ہوتا، ملزم نے  پہلے اقرار جرم کیا اور ٹرائل کے دوران انکار کردیا،

گواہان میں فیضان علی کے والد محمد رمضان نے اپنا بیان قلمبند کرویا۔جائے حادثہ سے مٹی اتھانے والے ٹرالی ٹریکٹر کے مالک محمد عارف نے بھی بیان قلمبند کروایا۔ فرانزک سانس لیبارٹری کے قاضی لیئیق ، محمد جواد نے اپنا بیان قلمبند کروایا۔

تفتیشی افسر قدوس بیگ، محرر، محمد اکرم، سمیت 23 افرد نے بیانات قلمبند کروائے۔ ملزم نے اقرار جرم کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھ سے غلطی ہو گئی معاف کردیں،  ملزم نے بتایا کہ وہ موٹر سائکل رکشے مین چیز دلانے کا لالچ دے کر بچوں کو لےکر جاتا،

پولیس نے استعمال ہونے والا موٹر سائیکل رکشہ بھی برآمد کیا، ڈاکٹرز نے بچون سے بدفعلی کے بعد گلہ گھونٹ کر مارنےکی تصدیق کی،

سفاک ملزم نے 8 سے 12 سال تک کے دوران  بچوں کا انتخاب کرتا اور حوس کا نشانہ بناتا، ملزم نے 4 بچون کا بدفعلی کے بعد قتل کیا 2 کا ڈی این اے میچ ہوا، کوٹ لکھپت جیل میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت فیصلہ سنائے گی۔

4 کمسن بچوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کرنے والے ملزم سہیل کا 342 کا حتمی بیان قلمبند کیا گیا۔انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج محمد اقبال نے کوٹ لکھپت جیل میں کیس کی سماعت کی،

انسداددہشت گردی عدالت نے مسلسل 7 دن کیس کی 8 آٹھ گھنٹے سماعت کی عدالت نے 3 دنوں میں 23 گواہان کے بیانات قلمبند کیے۔ ملزم سہیل شہزاد کا 342 کا بیان چھوتے روز قلمبند کیا گیا، ملزم سہیل شہزاد نے 342 کے حتمی بیان میں الزامات کو جھوٹا قرار دے دیا۔

%d bloggers like this: