مئی 4, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

احتجاج کسی بھی شہری کا بنیادی حق ہے اس کو ختم نہیں کیا جاسکتا،اسلام آباد ہائیکورٹ

چیف جسٹس نے کہا کہ احتجاج کسی بھی شہری کا بنیادی حق ہے اس کو ختم نہیں کیا جاسکتا،دنیا بھر میں کوئی عدالت احتجاج کے حق کو ختم نہیں کرسکتی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ،جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ احتجاج کسی بھی شہری کا بنیادی حق ہے اس کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ عدالت نے ہدایات کے ساتھ  درخواست نمٹا دی۔

انہوں نے یہ ریمارکس آج مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران دیے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے  چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مقامی وکیل  ریاض حنیف راہی  کی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ آپ کی استدعا کیا ہے اس درخواست میں؟

درخواست گزار نے جواب دیا کہ مولانا فضل الرحمان نے اکتوبر میں حکومت کے خلاف آزادی مارچ کا اعلان کر رکھا ہے۔

چیف جسٹس نے پوچھا کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ان کو احتجاج کا حق حاصل نہیں؟

درخواست گزار حنیف راہی نے کہا کہ پالیسی کے خلاف احتجاج کا حق ہے جمہوری حکومت کے خلاف نہیں۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ احتجاج کسی بھی شہری کا بنیادی حق ہے اس کو ختم نہیں کیا جاسکتا،دنیا بھر میں کوئی عدالت احتجاج کے حق کو ختم نہیں کرسکتی۔

انہوں نے کہا کہ صرف لوکل انتظامیہ کو دوسرے شہریوں کے حقوق کو بھی تحفظ دینا ہے۔

عدالت نے دھرنے کے خلاف دونوں درخواستوں کو یکجا کر کے ایک ساتھ سماعت کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ کر دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نےوقفے کے بعد سماعت میں  مولانا فضل الرحمان کا دھرنا روکنے کے لئے دائر درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹا دی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ قانون کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی درخواست پر فیصلہ کرے، انتظامیہ احتجاج کرنے اور نہ کرنے والے تمام شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ یہ ریاست کا کام ہے کہ شہریوں کے جو حقوق ہیں انکا تحفظ کرتی ہے،انتظامیہ کو درخواست دی گئی ہے اس پر قانون کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے گا۔

عدالت عالیہ کے چیف جسٹس نے کہا کہ پی ٹی آئی کو احتجاج کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی اس عدالت نے اجازت دی تھی، احتجاج کرنا پی ٹی آئی کا حق ہے،ہم نے انتظامیہ کو حکم دیا تھا کہ احتجاج کو پرامن بنانا ہے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ کیا آپ حکومت کی طرف سے دلائل دے رہے ہیں؟

ایڈووکیٹ ریاض حنیف راہی نے کہا کہ اس دھرنے سے میرے حقوق متاثر ہونگے۔

چیف جسٹس نے کہا میں انتظامیہ ہوں نہ آپ، انتظامیہ کو انکا کام کرنے دیں،آپ عوامی فلاح کی درخواستیں دیتے ہیں، ایک درخواست مقامی عدالتوں کی حالت زار سے متعلق بھی دیں۔

%d bloggers like this: