مئی 7, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مقبوضہ کشمیر:اخروٹ کے کاشتکاروں اوربیوپاریوں کی مشکل

مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک کاشتکار نے الجزیرہ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہاں کہ کاشتکار کار کیلئے اس وقت الارمنگ یعنی خطرناک صورت حال ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں اس وقت اخروٹ کی برداشت یعنی فصل اٹھانے کا موسم ہے مگر وہاں گزشتہ تین ماہ سے جاری کرفیوکی وجہ سے کاشتکاروں کو اپنی اخروٹ کی فصل مارکیٹ میں فروخت کرنے کیلئے انتہائی دقّت کا سامنا ہے۔


مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک کاشتکار نے الجزیرہ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہاں کہ کاشتکار کار کیلئے اس وقت الارمنگ یعنی خطرناک صورت حال ہے۔


مقبوضہ کشمیر میں اس وقت سیب اور اخروٹ کے کاروبار سے جڑے لاکھوں لوگ پریشانی کا شکار ہیں۔


لاک ڈاؤن اور کرفیو کی وجہ سے اپنی فصلوں کو مارکیٹ تک لے جانے کے قابل نہیں ہیں ادھر مارکیٹوں میں ڈیمانڈ بڑھ نے سے بیوپاری بھی شدید پریشانی میں مبتلا ہیں ۔


کشمیری کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ اخروٹ کی فصل اٹھانے اور مارکیٹ تک لے جانے کے لیئے یہی تین مہینے ہوتے ہیں مقامی اور انٹرنیشنل منڈیوں میں اسے فروخت کیا جاتا ہے ۔


اس سال ذرائع مواصلات کی بندش اور سیاسی انتشار کی وجہ سے آر پار کے بیوپاری کشمیر نہیں آسکے ۔


اس وجہ سے بھی یہاں کا کاشتکار ،بیوپاری کافی پریشانی کا شکار ہیں کیونکہ اخروٹ کا کشمیریوں کی سال بھر کی روزی روٹی کیلئے اہم رول ہے۔


اخروٹ کے کاروبار سے وابستہ کمیونٹی کی پوری چین تقریباً دیوالیہ ہو چکی ہے۔


اخروٹ کے کاروبار سے وابستہ ایک بیوپاری کے مطابق پانچ اگست سے جاری لاک ڈاؤن اور کمیونیکیشن بلاکیج کی وجہ سے کسی سے رابطہ بھی نہیں ہوپارہا۔


بیوپاری اس کاروبار کے لیئے بینکوں سے قرض لیتے ہیں اور بعض لوگ کاشتکاروں اور اس کاروبار سے جڑے دیگر لوگوں کو ایڈوانس میں بھی ادائیگیاں کرتے ہیں سب کیلئے انتہائی مشکل صورت حال ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں اخروٹ کی فصل کے ساتھ ہونے والے اس سلوک سے یہ اندازہ با آسانی لگایا جاسکتاہے کہ ان سردیوں میں اخروٹ اچھے خاصے مہنگے دستیاب ہونگے۔

%d bloggers like this: