مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اردو کے مترجمین دوسری زبانوں کی کتابیں ترجمہ کرنے کا فیصلہ خود ہی کرتے ہیں۔ جامعات اور پبلشرز اس طرح کام نہیں کرتے جیسے مغربی ملکوں میں ہوتا ہے۔ بلکہ ہمارے پڑوس میں ہندوستان اور ایران میں بھی باقاعدگی سے اچھی کتابوں کے ترجمے ہوتے ہیں۔
میں تمام زبانوں کی اچھی کتابوں کی تلاش میں رہتا ہوں اور پھر دیکھتا ہوں کہ ان کا اردو ترجمہ ہوا یا نہیں۔ میں نے ایسی بہت سی کتابوں کی فہرست بنائی ہوئی ہے جن کا ترجمہ ہونا چاہیے۔ لیکن بندہ کس سے کہے؟ کوئی ادارہ ہو، کوئی سسٹم بنا ہوا ہو تو تجویز دی جائے۔ میں یہاں پانچ کتابوں کا ذکر کرتا ہوں۔
اخوان الصفا کا نام پڑھے لکھے لوگوں نے سنا ہوگا۔ وہ اپنے زمانے کا حلقہ ارباب ذوق یا ترقی پسند تحریک قسم کے لوگ تھے جو مختلف موضوعات پر گفتگو کرتے۔ پھر اسے لکھ لیتے اور ہم خیال لوگوں کو مراسلے کی صورت میں بھیجتے۔ یوں باون مراسلے بن گئے جنھیں رسائل اخوان الصفا کہا جاتا ہے۔ مغربی دانشور ان رسائل کو دنیا کا پہلا انسائیکلوپیڈیا کہتے ہیں۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ آج تک اردو میں کسی نے ان باون رسائل کے نام تک کا ترجمہ نہیں کیا۔ ان میں صرف پانچ رسائل کا ترجمہ ہوا ہے جن میں سے ایک مولوی اکرام علی اور چار جون ایلیا نے کیے تھے۔ آپ تمام لائبریاں اور پورا انٹرنیٹ کھنگال لیں، اخوان الصفا کے نام سے اردو کی واحد کتاب اکرام علی کی ملے گی۔ جون ایلیا کی چار کتابیں اسماعیلی کتب خانے میں محفوظ ہیں اور بازار میں شاید کبھی آئیں ہی نہیں۔
عربی ہی کا ایک اور شاہکار ابوالفرج اصفہانی کی کتاب الاغانی ہے۔ یہ بنیادی طور پر نغموں اور موسیقی کی کتاب ہے لیکن مصنف نے ادیبوں شاعروں، ان کے قبیلوں اور قدیم تاریخ، معاشرت اور موسیقاروں کے بارے میں گراں قدر تفصیل فراہم کی ہے۔ اس میں ان قدیم کتابوں سے طویل اقتباسات ہیں جو ہم تک نہیں پہنچیں۔ اس طرح یہ کتاب عربی ادب کی تاریخ میں غیرمعمولی اہمیت اختیار کرگئی ہے۔ کتاب الاغانی کہیں بارہ اور کہیں پچیس جلدوں میں چھپی ہے۔ اس کا کچھ حصہ مولانا رئیس احمد جعفری ندوی نے حکایات اغانی کے نام سے کیا تھا جس پر حصہ اول لکھا تھا۔ معلوم نہیں کہ اور حصے چھپے یا نہیں اور وہ مزید ترجمے کر بھی کرسکے یا نہیں۔ ان کے نام کی ویب سائٹ پر ڈیڑھ سو کتابوں کے نام ہیں لیکن حکایات اغانی کا ذکر نہیں۔ ریختہ پر بھی ایک ہی حصہ ہے۔
کرسٹوفر کولمبس کی ڈائری کا ذکر میں کچھ عرصہ پہلے کرچکا ہوں اور اس کے ساتھ اردو میں مختصر سوانح بھی پیش کی تھی۔ میرا خیال ہے کہ اس کی ڈائری کا ابھی تک ترجمہ نہیں ہوا۔ لیکن اس سے بھی زیادہ دلچسپ اس کے بیٹے فرڈینینڈ کولمبس کی وہ کتاب ہے جو اس نے اپنے باپ کے بارے میں لکھی۔ اس نے کولمبس کے ساتھ بحری سفر بھی کیا تھا۔ یہ کتاب اسپینش میں لکھی گئی اور پہلا ترجمہ اطالوی زبان میں ہوا لیکن انگریزی ترجمہ بھی دستیاب ہے۔
میں چارلس ڈارون کی آپ بیتی کا بھی ذکر کرتا جسے دنیا کی بہترین آپ بیتیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ لیکن میں نے انٹرنیٹ پر دیکھا ہے کہ اس کا اردو ترجمہ ہوچکا ہے۔ افسوس کہ وہ میرے پاس نہیں۔ جلد کسی دوست سے منگواوں گا۔
چوتھی کتاب پوران شریعت رضوی کی تصنیف طرحی از یک زندگی ہے۔ یہ علی شریعتی کی سوانح ہے جو ان کی بیوہ نے دو حصوں میں لکھی۔ ایسے غیر معمولی جوڑے دنیا میں کم ہی ہوں گے۔ علی شریعتی کی طرح انھوں نے بھی پیرس سے پی ایچ ڈی کی تھی۔ ان کی فارسی کتاب کا انگریزی ترجمہ بھی مجھے نہیں ملا۔
پانچویں کتاب دنیا میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والا ہسپانوی ناول ڈان کی ہوٹے ہے۔ اس کی اب تک 50 کروڑ کاپیاں فروخت ہوچکی ہیں اور 140 زبانوں میں ترجمہ ہوچکا ہے لیکن اردو ترجمہ کم از کم میرے علم میں نہیں۔ اسے میگوئل ڈی سروینٹس نے 1605 اور 1615 میں دو حصوں میں لکھا تھا۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ