مارچ 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

برصغیر پاک و ہند کے عظیم گلوکارسائیں پٹھانے خان کی 23ویں برسی نہایت عقیدت و احترام سے منائی گئی

جس کے سلسلے میں انکی یاد گار کو پھولوں سے سجا دیا گیا

کوٹ ادوصدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی کے حامل برصغیر پاک و ہند کے عظیم گلوکارسائیں پٹھانے خان کی 23ویں برسی نہایت عقیدت و احترام سے منائی جارہی ہے

جس کے سلسلے میں انکی یاد گار کو پھولوں سے سجا دیا گیا جہاں پر عوام پے در پے فاتحہ خوانی کیلئے آرہی ہے VO کوٹ ادو برسی کی تقریب بعد نماز عشا مقامی میرج ہال میں منعقد ہوگی

جس میں معروف فنکار،شعرا کرام اور اداکار اور سیاسی وسماجی شخصیات شرکت کریں گے، اس موقع پر پٹھانے خان کی فنی زندگی کے حوالے سے انہیں خراج عقیدت پیش کیا جائے گا

جبکہ صبح کے وقت ان کے گھر میں قرآن خوانی بھی کی گئی Montage پٹھانے خان 1926 کو کوٹ ادو کی بستی تمبو والی میں پیدا ہوئے انکا اصل نام غلام محمد تھا

،انہیں غزل، کافی، لوک گیتوں پر بے حد کمال حاصل تھا، پٹھانے خان نے کئی دہائیوں تک اپنی سریلی آواز کا جادو جگایا اور خواجہ غلام فرید، بابا بلھے شاہ، مہر علی شاہ سمیت کئی شاعروں کے عارفانہ کلام کو گایا

جس پرحکومت پاکستان نے اس نامور گلوکار کو 1979میں صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا،پٹھانے خان نے 79 مختلف ایوارڈز حاصل کیے اور سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو بھی لوک گلوکار کی دل میں اترنے والی آواز کے معترف تھے

جن کے فن کلام کو ان کے دیرینہ دوست اور بیٹے زندہ رکھے ہوئے ہیں، سائن آف پٹھانے خان کی آواز میں درد کے ساتھ بے

پناہ کشش بھی تھی اور اسی لیے ان کا عارفانہ کلام سنتے ہی سامعین پر رقت طاری ہو جاتی ہے،ان کے مشہور صوفیانہ کلام میں میڈا عشق وی توں میڈا یار وی توں الف اللہ چنبے دی بوٹی مرشد من وچ لائی ہو ان کی دنیا بھر میں شہرت کا باعث بنا

،اس کے علاوہ جندڑی لئی تاں یار سجن، کدی موڑ مہاراں تے ول آوطنآ مل آج کل سوہنا سائیں وجے اللہ والی تار کیا حال سناواں میرا رانجھن ہن کوئی ہور اور دیگر ان کے مشہور گیتوں شامل ہیں

،پٹھانے خان 74سال کی عمر میں مختصر علالت کے بعد 9 مارچ 2000 میں انتقال کرگئے

لیکن ان کے فن کے سحر میں مبتلا مداحوں نے کوٹ ادو کے تاریخی بازار کو پٹھانے خان چوک کے نام سے منسوب کر دیاجہاں انکی یادگار بھی بنائی گئی ہے۔

%d bloggers like this: