مئی 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

لاڈلا تو لاڈلا ہے نا ۔۔۔۔ || نذیر ڈھوکی

بچپن سے لیکر 60 سال کی عمر تک تو ہم یہ ہی دیکھتے رہے ہیں کہ ملزم ریلیف کےعدالت میں انتہائی عاجزانہ انداز میں حاضر ہوتا ہے مگر آج ہم یہ دیکھ رہے ہیں ملزم عدالت کو ہفتے تک اپنی آمد کا انتظار کراتا ہے ،اپنی مقبولیت کا رعب جماتا ہے ۔

نذیر ڈھوکی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اسلام آباد کی عدالتوں میں پیشی کے لیئے عمران خان پورے لشکر کےساتھ آئے ، لشکر نے اسلام جوڈیشل کمپلیکس پر دھاوا بول دیا ،گیٹ توڑا کیمرے توڑنے کے کمرہ عدالت میں تشریف لائے ضمانت حاصل کی اور سرخرو ہو کر روانہ ہوئے ۔ اس سے کچھ روز قبل نیازی صاحب لاھور ہائی کورٹ بھی لشکر کے ساتھ گئے تھے جہاں جب صاحب ایک ہفتے سے ان کی آمد کے منتظر تھے ۔

ابھی وہ نسل زندہ ہے جس نے اس عمارت میں سندھ سے تعلق رکھنے والے دو وزرائے آعظم کے ساتھ لاہور ہائی کورٹ میں توہین آمیز سلوک کا سامنا کرتے ہوئے دیکھا تھا مگر اب وہاں منتظر کچھ اور ہی تھا ملزم کی پیشی تھی یا درشن تھا ۔ سچی بات یہ کہ لاڈلے نہ انصاف سے فرار ہونے اور ریلیف حاصل کرنے کیا نیاگر متعارف کرایا ہے۔

بچپن سے لیکر 60 سال کی عمر تک تو ہم یہ ہی دیکھتے رہے ہیں کہ ملزم ریلیف کےعدالت میں انتہائی عاجزانہ انداز میں حاضر ہوتا ہے مگر آج ہم یہ دیکھ رہے ہیں ملزم عدالت کو ہفتے تک اپنی آمد کا انتظار کراتا ہے ،اپنی مقبولیت کا رعب جماتا ہے ۔

مگر سوال یہ ہے ہم کن رویوں کے ساتھ تیز رفتاری کے ساتھ رواں دواں دنیا میں قدم رکھ رہے ہیں اور کیا پیغام دے ہیں کہ عدالت سے ریلیف حاصل کرنے کیلئے کیسا انداز اپنانے کی ضرورت ہے، کچھ دن قبل ایک ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران جناب چیف جسٹس بندیال کے ریمارکس نے مجھے انتہائی مایوس کردیا ہے ،جناب چیف جسٹس نے فرمایا کہ آج آئین نے ان کے دروازے پر دستک دی ہے سچی بات یہ ہے کہ چیف جسٹس صاحب کے ان ریمارکس نے ایک شہری کے ناطے مجھے شرمندہ کر دیا ہے یعنی ہمارا آئین اتنا مظلوم اور بے بس ہوگیا ہے کہ عدالت عظمی کے دروازے پر دستک دے رہا ہے حالانکہ عدالت عظمی کی عزت و احترام کا تعین آئین ہی کرتا ہے ۔ معاف کیجئے گا یہ آئین ہی ہے جو وفاق اور اکائیوں کے درمیان مضبوط بندہن ہے، وفاق کی کوئی اکائی اگر وفاق کے طرز عمل پر کوئی شکوہ کرتی ہے تو بھی آئین پر عمل کرنے کا مطالبہ کرتی ہے ۔

ہمیں تو یہ پڑھا گیا تھا کہ عدلیہ مقدس گائے ہے اس مقدس گائے کا ادب لازم ہے مگر شعور حاصل کرنے کے بعد پتہ چلا کہ یہ مقدس گائے اس لیئے ہے کہ یہ صرف آمروں کو دودھ پلاتی رہی ہے۔ آمر تو آمر ان کی تخلیق بھی آمر جس کے آج بھی ناز اور نخرے اٹھائے جا رہے ہیں۔ شاید ایسی ہی صورتحال پر شاعرہ پروین شاکر نے کہا تھا

میں لیٹ ہوئی میں لیٹی تھی

وہ میرے اوپر لیٹا تھا

میں پیار کے مارے اٹھ نہ سکی

وہ میرا اپنا بیٹا تھا۔

لاہور کے بعد اسلام آباد کی عدالتوں میں عمران احمد نیازی جس انداز میں آئے اور ریلیف حاصل کیا اس نے ماتحت عدالتوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ انصاف کے دو معیار ہیں ایک یہ ہے کمزور کو کچل دو اور دوسرا یہ ہے طاقت ور کے سامنے ڈھیر ہوجاو لاہور ہائی کورٹ کے بعد اسلام آباد میں بھی یہ صورتحال دیکھی ، کئی برس پہلے میں نے سپریم کورٹ کے جج سے سنا تھا کہ ان کا بس چلے تو اعلی عدالتوں کے ججز کے ٹیبل پر ٹائلٹ میں استعمال ہونے والے ٹیشو پیپر کا رول رکھ دنوں جو انہیں اپنی اوقات یاد دلاتا رہے ۔

۔

۔یہ بھی پڑھیں:

لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

شاعر اور انقلابی کا جنم۔۔۔ نذیر ڈھوکی

نیب یا اغوا برائے تاوان کا گینگ ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

ڈر گئے، ہل گئے، رُل گئے، جعلی کپتان ۔۔۔نذیر ڈھوکی

نذیر ڈھوکی کے مزید کالم پڑھیے

%d bloggers like this: