مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ادب کی ایک صنف ادبی نقادوں سے زیادہ سماجی علوم کے ماہرین کی توجہ کا مرکز بنتی ہے۔ یہ وہ آپ بیتیاں ہیں جو مطلق العنان آمروں نے لکھیں۔ یہ شاید دوسرے مشاہیر کی آپ بیتیوں جتنی دلچسپ تو نہیں لیکن تاریخ کے طالب علموں کے لیے اہمیت رکھتی ہیں۔ ان آپ بیتیوں کے ساتھ غیر جانب دار مورخوں کی کتابوں کو بھی پڑھنا چاہیے تاکہ ان کے ادوار کی مکمل تصویر سامنے آسکے۔
ڈکٹیٹر بہت گزرے ہیں لیکن اردو کے مترجمین نے سب کو اس قابل نہیں سمجھا کہ انھیں اپنی زبان میں منتقل کیا جائے۔ میرے پاس صرف چار ترجمے ہیں جو ہٹلر، مسولینی، شاہ ایران اور صدام حسین کی آپ بیتیوں کے ہیں۔ ان میں ایوب خان اور پرویز مشرف کی آپ بیتیاں شامل کرلیں تو یہ تعداد چھ ہوجاتی ہے۔ مشرف کا آج انتقال ہوا ہے اور ان کتابوں کا خیال اسی وجہ سے آیا۔
میں امریکی یونیورسٹی میں اسٹریٹیجک کمیونی کیشنز پڑھ رہا ہوں اور اس کے نصاب میں گھوسٹ رائٹنگ شامل ہے۔ یعنی معاوضہ لے کر دوسرے لوگوں کے نام سے لکھنا۔ بیشتر سیاست دانوں اور دوسرے مشاہیر کی کتابیں ایسے ہی لکھوائی جاتی ہیں۔
مغرب میں کمیونسٹ اور سوشلسٹ رہنماوں لینن، اسٹالن، ماوزے تنگ، کم ال سنگ اور کاسترو کو بھی آمر کہا جاتا ہے لیکن مجھے ان کی آپ بیتیاں اردو میں نہیں ملیں۔ لینن نے آپ بیتی لکھی لیکن ادھوری رہ گئی تھی۔ اسٹالن نے آپ بیتی نہیں لکھی البتہ کچی پکی شاعری ضرور کی۔ رچرڈ لوری نے آٹوبایوگرافی آف اسٹالن کے نام سے ایک دلچسپ ناول لکھا لیکن وہ فکشن کے دائرے میں آتا ہے۔ ماوزے تنگ نے بھی شاعری کی ہے۔ میری کتابوں کے ڈھیر میں کہیں وہ کتاب پڑی ہوگی جس کا عنوان ماو کی نظمیں ہیں۔
صدام حسین بھی شاعر آمروں میں شامل ہے بلکہ بہت سے اردو والے نہیں جانتے کہ اس نے مبینہ طور پر چار ناول بھی لکھے۔ ایک امریکی مترجم نے صدام کا ناول ذبیحہ پڑھ کر بتایا کہ ممکن ہے کہ ناول اس نے کسی سے لکھوایا ہو لیکن تحریر سو فیصد صدام کی شخصیت جیسی ہے۔
ایک کتاب میرے پاس اسی موضوع پر انگریزی میں ہے:
The Internal Library: On Dictators, the Books They Wrote, and Other Catastrophes of Literacy
اس کے مصنف ڈینئل کیلڈر ہیں جنھوں نے لینن، اسٹالن، مسولینی، ہٹلر اور ماو کو صف اول کے آمر مصنفین میں رکھا ہے اور دوسروں کا بھی تذکرہ کیا ہے لیکن انھوں نے صرف آپ بیتیاں نہیں بلکہ ڈکٹیٹروں کی ہر قسم کی کتابوں کا جائزہ لیا ہے۔ ان کی فہرست میں آیت اللہ خمینی بھی شامل ہیں۔
میں نے گوگل ڈرائیو کے ایک فولڈر میں آمروں کی آپ بیتیاں جمع کرکے لنک کتب خانے والے گروپ میں شئیر کردیا ہے۔ اگر آپ کو ایسی کسی اور کتاب کا نام یاد آئے تو ضرور بتائیں۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ