اپریل 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

میرٹ پر کام کرنے والے آفیسروں کو سلام||جام ایم ڈی گانگا

جام ایم ڈی گانگا سرائیکی وسیب کے ضلع رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے صحافی اور سماجی رہنما ہیں، وہ مختلف موضوعات پر مختلف اشاعتی اداروں میں لکھتے رہتے ہیں انکی تحریریں ڈیلی سویل کے قارئین کی نذر

جام ایم ڈی گانگا

03006707148

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

رحیم یارخان کے فیملی جج ندیم اصغر ندیم کے فیصلے بولتے ہیں. وہ مثبت سوچ حامل اور اصلاح پسند انسان ہیں. بروقت اور میرٹ پر فیصلے کرنا اُن کا طُرہِ امتیاز ہے. ندیم اصغر ندیم کا جہیز کے حوالے سے یہ مشاہدہ اور مشورہ انتہائی قابل غور ہے.
ُ ُ ُہمارے ملک میں جہیز کے حوالے سے یہ ایک حیران کن صورتحال ہے۔ بیوی کہتی ہے کہ وہ جہیز لے کر آئی ہے۔ شوہر کہتا ہے کہ اس نے جہیز تیار کر کے بیوی کو دیا ہے۔ جہیز کا تنازع میاں بیوی کے درمیان اعلیٰ عدالتوں تک ایک سوال بنا ہوا ہے۔ اگر وفاقی اور صوبائی حکومتیں فریقین کی جانب سے نکاح کے وقت جہیز کے اندراج کے لیے قانون سازی کریں تو یہ معاشرے میں عورت کے ساتھ ساتھ مرد کے مفاد کے لیے بھی فائدہ مند ہوگا۔ اگر فہرست سامان جہیز نکاح رجسٹرار کے پاس رجسٹرڈ ہو تو معاشرے کی ہم آہنگی اور امن کے لیے مددگار ثابت ہو گی۔ اس معاملے کے تناظر میں، توقع کی جاتی ہے کہ پاکستان کی مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) سینٹ،قومی اسمبلی اور پنجاب کی صوبائی قانون ساز اسمبلی نکاح کے وقت فہرست سامان جہیز کی رجسٹریشن اور اندراج کے حوالے سے قانون سازی کریں گی ٗ ٗ.
محترم قارئین کرام اگر دیکھا جائے تو انہوں نے ایک چھوٹے سےپیرا گراف میں پورے ایک باب کو قلم بند کر دیا ہے. مثبت قسم کی قانوں سازی اور پھر اس پر دیانتداری سے عمل درآمد سے ہی ملک و قوم کو سماجی و دیگر مسائل سے چھٹکارا دلایا جا سکتا ہے.
ڈی پی او رحیم یارخان اختر فاروق نے اس حقیقت کو بھی اچھی طرح منوایا ہے کہ قانون، جرات اور سکلز کو اگر اعتماد استعمال میں لایا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ کامیابی حاصل نہ ہو. ڈی پی او اختر فاروق کی تجویز پر ہی پنجاب حکومت نے تحصیل صادق آباد تھانہ بھونگ، احمد پور لمہ، کوٹ سبزل وغیرہ کچے کے کافی علاقوں میں بچاؤ بند سڑکوں اور اہم مقامات کے قریب کم ازکم دو ایکڑ کے فاصلے کا آئندہ گنے کی فصل کاشت نہیں کی جائے گی.اگرچہ گنے کی فصل پر پابندی کا یہ فیصلہ بظاہر چھوٹا اور عام سا لگتا ہے دراصل یہ دور رس نتائج کا حامل فیصلہ ہے. کاش اس طرح کی کوئی قانونی پابندی اغواء کاروں اور جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کرنے والے وڈیرے سیاستدانوں پر بھی لاگو کروائی جائیں جو اصل میں جرائم پیشہ عناصر کو تیار کرنے والے بڑی فیکٹریاں ہیں.میرے نزدیک سیاسی مداخلت ایک ایسی لعنت ہے جو میرٹ اور انصاف کو کھا جاتی ہے. اداروں سے سائلین کو میرٹ اور انصاف کا نہ ملنا ہی امن و امان کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کے متراف عمل ہے.یہاں پر اگر کوئی آفیسر میرٹ پر کام کرنا چاہتا ہے تو اس کا تبادلہ کروا دیا جاتا ہے. اب آپ بتائیں کوئی آفیسر میرٹ کرے یا اپنی سیٹ بچانے کے لیے وقت کی حکمران پارٹی کے ایم این اے، ایم پی اے کو راضی رکھے.ہر آفیسر ڈاکٹر جہانزیب حسین لابر(سابق اے ڈی سی ریونیو رحیم یارخان)نہیں ہوتا.میری دعا ہے کہ اللہ تعالی ایسے آفیسران کو مزید جرات و حوصلے دے اور ان کی مدد فرمائے تو وزیروں مشیروں کے سیاسی دباؤ کے باوجود مظلوم و بے سہارا لوگوں کے ساتھ میرٹ اور انصاف کرتے ہیں.
ہم سیاسی دباؤ کو بالائے طاق رکھ کر میرٹ پر کام کرنے والے اور لوگوں کو انصاف فراہم کرنے والے آفیسران کو سلام پیش کرتے ہیں.ایسے حضرات اگرچہ ہمارے معاشرے میں خاصے کم ہیں مگر خوش آئند بات یہ ہے کہ موجود ضرور ہیں. تمام ضلعی آفیسران خاص طور پر پولیس کی تعیناتیاں اور تبادلے سیاسی طور پر نہیں بلکہ پاک آرمی کی طرح ہونے چائییں تاکہ وہ آزادانہ سوچ کے تحت کام کر سکیں.

یہ بھی پڑھیے:

مئی کرپشن ہم کدھر جا رہے ہیں؟۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا

شوگر ملز لاڈلی انڈسٹری (1)۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا

شوگر ملز لاڈلی انڈسٹری (2)۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا

پولیس از یور فرینڈ کا نعرہ اور زمینی حقائق۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا

جام ایم ڈی گانگا کے مزید کالم پڑھیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مضمون میں شائع مواد لکھاری کی اپنی رائے ہے۔ ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں

%d bloggers like this: