اپریل 28, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

وادی سندھ کا نیا جنم ۔۔۔||گلزار احمد

گلزار احمد سرائیکی وسیب کے تاریخی شہر ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے ریٹائرڈ براڈ کاسٹر ہیں، وہ ایک عرصے سے مقامی اخبارات اور سوشل میڈیا پر تاریخ ، تہذیب و تمدن اور طرز معاشرت پر لکھتے چلے آرہے ہیں ، انکی تحریریں ڈیلی سویل کے قارئین کی نذر

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہم جس دیس کے باسی ہیں ۔۔۔ وادی سندھ کا نیا جنم ۔۔۔
ہزاروں سال پہلے وادی سندھ کے باشندے جس کے ہم باسی ہیں زراعت
اور کھیتی باڑی کر کے باعزت اور پرامن زندگی گزارتے تھے۔ مزھبی پروہت ان سے فالتو غلہ مذھبی طاقتوں کے نام پر جمع کر لیتے اور وہی ان پر اپنا حکم چلاتے۔ پروہت ہمیشہ جمود Status quo کے قائل تھے تاکہ ان کی نمبرداری قائم رہے۔پروہتوں کی قدامت پرستی ۔ اندھے عقائد اور بنیاد پرستی لوگوں کی نئ ایجادات اور سوچ میں سب سے بڑی رکاوٹ تھی۔ اس لیے کسانوں کے اس زمانے زراعت میں ترقی یافتہ اوزار استعمال کرنے کے شواھد نہیں ملتے۔بس دریا کے پانی پر پشتے باندھ کر زمینیں سیراب کرتے جیسے آجکل رودکوہی سسٹم میں ہوتا ہے۔ ان لوگوں کے پاس بڑی تعداد میں مویشی تھے اور کام کاج کے لیے بیل۔ بھینسے ۔ہاتھی استعمال ہوتے۔مگر یہ ایک سست سواری ہے۔
گھوڑا اس وقت یہاں کا پالتو جانور نہیں تھا بلکہ وسطی ایشیائ ریاستوں کا پالتو جانور تھا۔
جنگی چالوں اور حکمت عملی میں گھڑسواروں کی سرعت اور تیزی بے نظیر تھی۔
آریوں نے گھوڑوں کےذریعے یہاں کے لوگوں کو حملہ کر کے شکست دی اور ان علاقوں پر قبضہ جما لیا۔ دلچسپ بات یہ ہے گھوڑوں کی راہ میں بنے بند اور پانی کے ذخیرے رکاوٹ تھے اس لیے ان کو توڑ پھوڑ ڈالا جس سے زراعت تباہ ہوئ اورایک تہزیب مٹ گئ۔ اس کے بعد ایک گلہ بانی Pastorol کا دور شروع ہوا جو ایک ہزار سال جاری رہا اور ہمارا علاقہ چراگاہ بنا رہا۔
پچھلے چار ھزار سال میں انسان نے مادی اور صنعتی میدان میں جو ترقی کی بدقسمتی سے آلودگی۔ گلوبل وارمنگ اور جنگوں کے ذریعےاسے تباہ کر ڈالا۔
اب خشک سالی ۔پانی کے ذخائر میں کمی اور آلودگی کی وجہ سے ایک بار پھر دریائے سندھ کے اردگرد ایک نئی تہذیب جنم لینے جا رہی ہے ۔ جو پانی کے وسائل کا بہترین استعمال۔ جدید زراعت اور شجر کاری کے ذریعے ایک نئی دنیا پیدا کرے گی۔ برسات کے ذریعے جو پانی اس وادی سندھ میں آتا ہے اس کو بھی جمع کر کے استعمال کیا جائے گا ۔زندگی کا آغاذ پانی سے ہوا اور دنیا کی رونق بھی پانی سے ہے۔ اسرائیل میں پانی کی شدید قلت ہے لیکن اسرائیلی جدید ٹکنالوجی کے ذریعے ایک ایک بوند فصل کو پانی دیتے ہیں اور زبردست پیداوار حاصل کر کے برآمد کر رہے ہیں۔ وادی سندھ بھی نئ انگڑائ لے رہی ہے ۔۔۔؎
کریں گے اہلِ نظر تازہ بستیاں آباد…

%d bloggers like this: