مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بچپن میں پنجاب اور پھر کراچی میں پٹھانوں کے بارے میں بہت سی منفی باتیں سنیں۔ وہ بردہ فروش ہوتے ہیں۔ بددماغ ہوتے ہیں۔ ایم کیو ایم نے زور پکڑا تو ان کی مہاجر دشمنی اور مظالم کے قصے سنے۔ ہم جنس پرستی کی باتیں تو لطیفوں تک میں شامل ہوچکی ہیں۔
اسکول کالج تک پشتونوں سے کم ہی واسطہ پڑا۔ ملازمت شروع کی تو پشتون کولیگ ملے۔ دوستی ہوئی۔ قربت بڑھی۔ ہر طرح کے موضوعات پر بات ہوئی۔
میں نے پشتونوں کو حساس، خوش اخلاق، باشعور اور علم سے محبت کرنے والا پایا۔ خوبصورت ہوتے ہیں۔ محنتی ہوتے ہیں۔ دوسروں کے کام آتے ہیں۔
کچھ لوگ بددماغ بھی ہوتے ہوں گے۔ کس قوم میں نہیں ہوتے؟ خودداری کی خوبی اور اندھی غیرت کی خامی بھی ہر نسل کے لوگوں میں مل جاتی ہے۔ صرف پشتونوں کو کیوں برا کہیں۔ خون بہانے والے اور متشدد مذہبی ہر زبان بولنے والوں میں ہیں۔ اور ہم جنس پرست کیا پنجابیوں، مہاجروں اور سندھیوں میں نہیں ہیں؟ کوئی فہرست بنانے بیٹھے تو بی کاپی مانگنی پڑجائے گی۔
فواد چودھری کے منہ میں بواسیر ہے۔ اس کا کام صرف بکواس کرنا اور نفرت پھیلانا ہے۔ امریکا میں وہ نسل پرستانہ جملہ بولتا تو سب اس کا سوشل بائیکاٹ کرچکے ہوتے۔ پاکستان میں مذمتیں تو کی جارہی ہیں لیکن اس کے خلاف ہونا کچھ نہیں۔ کون کرے گا؟ پارٹی کا سربراہ بدتمیز اور بدزبان ہو تو گلیارے ہی آس پاس جمع ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
”ست سہیلیاں دِی کہاݨی، حقیقت یا فسانہ“ (وسیب یاترا :19)||سعید خاور
سکھر تے بکھر دِی کتھا“(وسیب یاترا :18)||سعید خاور
”””عشق ٻاجھوں جیوݨ کوڑ کہاݨی “ (وسیب یاترا :17)||سعید خاور