اپریل 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ڈیرہ اسماعیل خان ،تجارت اور کوے کے کمالات ۔۔۔۔۔||گلزار احمد

گلزار احمد سرائیکی وسیب کے تاریخی شہر ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے ریٹائرڈ براڈ کاسٹر ہیں، وہ ایک عرصے سے مقامی اخبارات اور سوشل میڈیا پر تاریخ ، تہذیب و تمدن اور طرز معاشرت پر لکھتے چلے آرہے ہیں ، انکی تحریریں ڈیلی سویل کے قارئین کی نذر

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ڈیرہ اسماعیل خان ۔تجارت اور کوے کے کمالات ۔۔
ڈیرہ اسماعیل خان Indus civilization میں تجارت کا اہم تاریخی شھر رہا ہے۔ مغربی کوہ سلیمان میں درہ گومل کے ذریعے وسطی ایشیائی ریاستوں ۔افغانستان اور ایران سے سامان ڈیرہ اسماعیل خان کی پاوندہ سرائے منڈی جسے کنگ منڈی King mandi کہتے تھے پہنچتا اور یہاں سے دریائے سندھ کو کراس کر کے ریل کے ذریعے ہندوستان کے اہم شھروں اور کراچی کی بندرگاہ کے ذریعے برطانیہ ۔امریکہ ۔سنگاپور ۔ترکی۔عراق۔سعودی عربیہ۔مصر اور یونان روانہ کر دیا جاتا۔ جب تک ریل کی پٹڑی نہیں بنی تھی کشتیوں اور سٹیمرز کی سروس دریائے سندھ کے اندر کراچی سے اٹک تک چلتی اور سامان کی نقل حمل جاری رہتی۔ دریائے سندھ کے کنارے بڑے بڑے پتن تھے جہاں سامان کشتیوں پر اتارا اور چڑھایا جاتا۔ ڈیرہ اسماعیل خان اور ڈیرہ فتح خان دریا پر ہمارے دو بڑے مشھور پتن تھے۔خشکی کے راستوں پر اونٹ ۔گھوڑے ۔خچر ۔گدھے بابرداری کا کام کرتے۔ کراچی کی بندر گاہ سے تجارتی جہاذ بحیرہ عرب اور خلیج فارس سے ہوتے ہوئے مشرق وسطی اور یورپ پہنچتے اور مشرق کی جانب بحر ہند اور بنگال سے ہوتے ہوئے مشرق بعید کو پہنچ جاتے۔ اس زمانے تجارتی جہاذ اکثر ساحل کے قریب قریب رہتے تاکہ راستہ گم نہ ہو۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بحری راستوں کے ملاح پنجروں میں کوے پکڑ کے لے جاتے اور اگر کہیں سمندر میں راستہ کھو بیٹھتے تو ایک کوا چھوڑ دیتے اور جس طرف کوا اڑتا اس جانب جہاذ کا رخ موڑ کر ساحل پر پہنچ جاتے۔ میرا خیال ہے انگریزوں میں خط مستقیم مختصر راستہ کو Crow flight
کہنے کا رواج اس وقت سے شروع ہوا کیونکہ کوا مختصر ترین راستے کے ذریعے اپنی منزل پر پہنچ جاتا ہے۔ مگر کوے کو سدھایا نہیں جا سکتا اس لیے پیغام رسانی کے لئے کبوتر سدھا کر استعمال ہوتے تھے۔
Song comlts..singer Mansoor Malangi ..poet .Riffat Abbas

%d bloggers like this: