مئی 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

استاد توکل حسین خان کی قبر کو پختہ کرانے والے سرائیکی سوجھوان||عاشق بزدار

یہ احباب ان کے شریک کار رہے۔ ایمبیسیڈر آف ڈی جی خان کی طرف سے فاضل پور اور حاجی پور کے علاقوں میں محنت اور دیانتداری کے ساتھ سیلاب زدگان کو ریسکیو کیا۔ وہاں کچھ بستیاں بنانے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔

عاشق بزدار

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ڈیرہ غازی خان یوں تو کئی با کمال لوگوں کا مسکن ہے جن میں دانشور،سیاسی کارکن،ڈاکٹر،انجینئیر،قانون دان،کاریگر،آرٹسٹ،ماہرین تعلیم،ادیب اور شعرا شامل ہیں ان لوگوں میں ایک شخص ایسا بھی موجود ہے جس میں اچھے انسان ہونے کی جملہ خوبیاں موجود ہیں۔وہ دانشور ہے، ادیب ہے،لکھاری ہے،سیاسی کارکن اور سیاسی تجزیہ کار ہیں۔دوست دار مہمان نواز اور انسان دوست ہے شعر و سخن اور موسیقی سے رغبت رکھتے ہیں انہوں نے برصغیر کے معروف نائیک توکل حسین خان پر ان کے لکھے ایک آرٹیکل سے پتا چلا کہ وہ کلاسیکی موسیقی سے محبت کرتے ہیں ۔مانہ احمدانی کے قریب بستی سندیلہ میں توکل حسین خان کی پرانی قبر کو پھر سے پختہ کرایا یہ کام ان کی راگ رنگ سے خصوصی دلچسپی کا مظہر ہے وہ ہیں جناب ملک محمد سلیم بھٹہ جو اپنی ذات میں انجمن ہیں اور ڈیرہ شہر کی ایک مہان علمی شخصیت جناب میاں محمد عمر بودلہ کی کی علمی مجلس کے با خبر مجلسی ہیں۔ محترم جناب ڈاکٹر محمد سلیم شاہ کی بیٹھک پر اکثر منعقد ہونے والی موسیقی کی محفلوں میں شریک ان چند کن رس لوگوں میں شامل ہے جن میں جناب سید قلندر شاہ ،جناب عبدالطیف چانڈیہ،حاجی محمد افضل خان ،ڈاکٹر عمران کریم، محترم استاد قاضی محمد شریف صاحب ،جناب ڈاکٹر عبدالستار ،حضور بخش خان گلفاد حبیب انجم ۔منور بزدار راقم عاشق بزدار ، قسور بھٹہ بھی ان موسیقی کی محفلوں میں شریک ہوتے رہتے ہیں۔
ڈیرہ غازی خان کی غازی یونیورسٹی کے ڈاکٹر پروفیسر عمران لودھی نے کرونا کے ایام میں ایمبیسیڈر آف ڈی جی خان کے نام سے تنظیم بنا کر اس کے ذریعے راشن کی صورت میں غریب لوگوں کی گمنام امداد کی اور اب سیلاب زدگان کی اسی تنظیم کے ذریعے مدد کا فریضہ انجام دے رہے ہیں ڈیرہ غازی خان کے بعد اب ضلع راجن پور کے سیلاب میں گھرے لوگوں کی مدد کے لیے کمر بستہ ہیں ان کی ایمبیسیڈر آف ڈی جی خان کے ہراول کے طور پر ملک محمد سلیم بھٹہ پانی میں گھری بستیوں کے لوگوں تک راشن کا ریلیف پہنچانے کے لئے خود پانی میں جا کر عوامی خدمت کا فریضہ ادا کر رہے ہیں اور اس وقت تک کئی بستیوں تک رسائی حاصل کی ایک مرتبہ تو ان کے ساتھی شاہد راجپوت اویس باڈا کھوسہ، اور شہاب اکبر جو معروف سرائیکی شاعر مرحوم اکبر مخمور کے بیٹے جنہوں نے لاکھوں سرائیکی الفاظ پر مشتمل سرائیکی لغت مرتب کی جس کی کمپوزنگ کا کام جاری ہے ۔یہ احباب ان کے شریک کار رہے۔ ایمبیسیڈر آف ڈی جی خان کی طرف سے فاضل پور اور حاجی پور کے علاقوں میں محنت اور دیانتداری کے ساتھ سیلاب زدگان کو ریسکیو کیا۔ وہاں کچھ بستیاں بنانے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔
وقت پر ایک لفظ ہمدردی ابن مریم کا کام دیتا ہے۔
ڈاکٹر عمران لودھی ،ملک سلیم بھٹہ اور ان کے ساتھی اس مصیبت کی گھڑی میں مسیحائی کا فریضہ انجام دے رہے ہیں انہیں سلام پیش کرتے ہیں

یہ بھی پڑھیے: خواجہ فریدؒ دی کافی اچ ’’تخت لہور‘‘ دی بحث ۔۔۔مجاہد جتوئی

%d bloggers like this: