مارچ 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

امریکا میں حکومت اور عام شہری کا رویہ ۔۔۔||مبشرعلی زیدیٍ

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔
مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امریکا کے جس ادارے نے مجھے ویزا دے کر بلایا، اور پھر بیروزگار کیا، اس نے مزید چار صحافیوں کو ملازمت ختم ہونے کا نوٹس دے دیا ہے۔
ان سے کہا گیا ہے کہ آپ کی پرفارمنس تسلی بخش نہیں۔
ان میں اصفر امام جیسے سینئر شامل ہیں جو تیس سال سے صحافت میں ہیں اور پاکستان اور امریکا میں کئی بڑے اداروں میں اہم ذمے داریاں انجام دے چکے ہیں۔ اتنے تجربے والے صحافی سے دس سال کی ملازمت کے بعد پرفارمنس کا سوال کرنا کس قدر ظالمانہ ہے۔
ایک خاتون کو گزشتہ سال نوکری دی گئی۔ اس سال فارغ کیا جارہا ہے۔ تب غلطی کی یا اب غلطی کی جارہی ہے؟
حقیقت یہ ہے کہ اس ادارے کی اردو سروس میں اس طرح کے فیصلے پسند ناپسند پر ہوتے ہیں۔ مجھے ملازمت اس لیے نہیں ملی تھی کہ میں سینئر صحافی تھا یا مطلوبہ تجربہ رکھتا تھا یا جنگ میں کہانی چھپتی تھی یا کئی کتابیں لکھی تھیں۔ مجھے ملازمت اس لیے ملی کہ اس وقت قائم مقام سروس چیف کا ماضی میں جیونیوز سے تعلق رہا تھا۔ نیٹ ورکنگ کام آئی۔ مستقل سروس چیف کو میری کوئی بات بری لگ گئی۔ میرا کنٹریکٹ ختم کردیا گیا۔
میں کئی عشروں میں اردو سروس کا شاید واحد رکن تھا جس کی ملازمت ختم ہونے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔ میں نے اس کے بعد فیس بک پر لکھا بھی تھا کہ شکر ہے، کوئی الزام نہیں لگایا جاسکا۔ ورنہ حال میں کسی کو غبن کے الزام پر نکالا گیا، کسی کو نااہلی کے الزام پر، کسی کو خراب رویے کا الزام لگاکر۔
آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ ماضی کے ایک سروس چیف کو جنسی ہراساں کرنے کے الزام پر نکالا گیا اور اس وقت جو قائم مقام سروس چیف ہیں، وہ خود ایک شخص کو یہی الزام لگاکر نکال چکی ہیں۔
ان دونوں چیفس کے درمیان میں جو منشی صاحب آئے، انھوں نے میرا کنٹرکٹ ختم کیا اور چند ماہ بعد نااہلی کے الزام میں عہدے سے ہٹائے گئے۔
ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ادارے کی سربراہ خاتون ہیں، جنوبی ایشیائی ڈویژن کی ہیڈ خاتون ہیں، اردو سروس کی چیف خاتون ہیں، اردو ٹی وی شو کی ٹیم لیڈ خاتون ہیں، ڈیجیٹل ڈیسک کی انچارج خاتون ہیں اور ریڈیو کا شعبہ ختم کردیا گیا ورنہ وہاں کی لگام بھی ایک خاتون کے ہاتھ میں تھی۔
امریکا میں حکومت اور عام شہری کا رویہ یہ ہے کہ کسی کو بیروزگار نہیں کرنا چاہیے۔ حکومت چاہتی ہے کہ سب کام کریں اور ٹیکس ادا کریں۔ عام شہری ہمدرد ہوتا ہے۔ یہ صرف پاکستانی اور اردو سروس کے سفاک منتظم ہیں جو پسند ناپسند پر لوگوں سے روزگار چھینتے ہیں۔ پشتو سروس ان سے لاکھ گنا بہتر ہے جو اپنے لوگ نہیں نکالتی بلکہ اس نے اردو سروس سے نکالے گئے کئی افراد کو بھی اپنے پاس رکھ لیا۔
میں کسی کو اس ادارے میں کام کرنے سے نہیں روکنا چاہتا۔ پاکستان کے کسی صحافی کو ملازمت ملے تو ضرور آئے لیکن ڈرائیونگ سیکھ کر آئے تاکہ مشکل وقت میں اوبر چلاسکے۔ جو کنٹریکٹ ملازم واشنگٹن میں کام کررہے ہیں، ان کے لیے مشورہ ہے کہ گرین کارڈ ملتے ہی دوسری ملازمت تلاش کرلیں کیونکہ اندر کا حال تو آپ جانتے ہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

مبشرعلی زیدی کے مزید کالم پڑھیں

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

%d bloggers like this: