جون 26, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

لائف کا ہر شمارہ ہی خاص ہوتا تھا ۔۔۔۔||مبشرعلی زیدی

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔
مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرے پاس لائف کا 5 جنوری 1948 کا یہ شمارہ موجود ہے جس کے سرورق پر قائداعظم کی تصویر ہے۔ اندر 9 صفحات پر پاکستان کا ذکر اور تصاویر ہیں۔ مضامین کی فہرست کے ساتھ یہ نوٹ درج ہے:
اس ہفتے لائف کے سرورق سے باہر جھانکنے والی یہ سلگتی، بوجھل آنکھیں ایک بیمار بزرگ کی ہیں جو نئے لیکن اپنی ہی طرح بیمار ملک کے حکمران ہیں۔ پانچ ماہ پہلے پاکستان کے گورنر جنرل بننے کے وقت سے ہی 72 سالہ محمد علی جناح کی صحت گررہی ہے۔ وہ اس وسیع مسلمان ریاست کا انتظام نہیں سنبھال پارہے جس کے قیام کے لیے انھوں نے طویل جدوجہد کی۔ حال میں وہ اپنی کابینہ کے وزرا تک کو دستیاب نہیں رہے اور صرف ان کی بہن فاطمہ جناح ان کی دیکھ بھال کرتی رہیں۔ لیکن پاکستانیوں کے لیے وہ اب بھی قائداعظم ہیں اور قوم کا مستقبل ان کی پالیسیوں کے ہونے، یا نہ ہونے پر منحصر ہے۔
کل میں نے لائف میگزین کے اس شمارے کا ذکر کیا جس کے سرورق پر قائداعظم کی تصویر تھی۔ کئی دوستوں نے وہ مکمل شمارہ طلب کیا۔ آج وہ میں نے کتب خانے والے گروپ میں شئیر کردیا ہے۔
پاکستان سے متعلق تحریر اور تصاویر کے علاوہ بھی اس میں بہت کچھ ہے۔ دراصل لائف کا ہر شمارہ ہی خاص ہوتا تھا اور اس میں پڑھنے کے لائق بہت مواد ہوتا تھا۔ میرے پاس لائف کے سیکڑوں شمارے ہیں۔ یہ جریدہ اب بند ہوچکا ہے۔ اس کی آرکائیو ٹائم میگزین کی ملکیت ہے جو اس کے خاص نمبر شائع کرتا رہتا ہے۔ میرے پاس ان نمبرز کا بڑا کلیکشن ہے۔ کسی دن وہ ایک ویڈیو کی صورت میں دکھاوں گا۔
اس شمارے میں آپ پانچ سو سال پہلے پینٹ کیے گئے ایک خوبصورت کیلنڈر کی 12 تصاویر بھی دیکھ سکتے ہیں۔ یہ ایک بک آف آورز کا حصہ تھیں۔ بک آف آورز مسیحیوں کی دعاوں کی کتاب کا نام ہے۔ یہ تصاویر جس کتاب سے لی گئی ہیں، اس کا کام فرانس کے ڈیوک آف بیری کے حکم پر شروع کیا گیا اور 75 سال میں مکمل ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:

مبشرعلی زیدی کے مزید کالم پڑھیں

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

%d bloggers like this: