مئی 4, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

یوم دفاع اور سرائیکی ادب۔۔۔||ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ ملتان ، خان پور اور ڈیرہ اسماعیل خان سے نکلنے والے سرائیکی اخبار ڈینہوار جھوک کے چیف ایڈیٹر ہیں، سرائیکی وسیب مسائل اور وسائل سے متعلق انکی تحریریں مختلف اشاعتی اداروں میں بطور خاص شائع کی جاتی ہیں

ظہور دھریجہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ملک بھر میں یوم دفاع قومی اور ملی جوش وجذبے کے ساتھ منایا گیا۔ وفاقی دارالحکومت میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21، 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔ مساجد میں فوج کے شہدا کے لیے قرآن خوانی اور ملکی استحکام کیلئے دعائیں مانگی گئیں۔ یومِ دفاع کے موقع پر کراچی میں مزار قائد پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریب منعقد ہوئی جس میں پاک فضائیہ کی 5 خواتین اہلکاروں سمیت 60 جوانوں نے شرکت کی۔ اس سال سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لئے جی ایچ کیو میں منعقد کی جانے والی 6 ستمبر کی تقریب منسوخ کردی گئی تھی۔دریں اثناء یوم دفاع کے حوالے سے جھوک سرائیکی ملتان میں ہونیوالی فکری نشست سے راقم الحروف کے علاوہ پروفیسر ڈاکٹر مقبول حسن گیلانی، مسیح اللہ خان جام پوری اور معروف آرٹسٹ ضمیر ہاشمی نے خطاب کیا جبکہ پاکستان سرائیکی قومی اتحاد کے چیئرمین کرنل (ر) عبدالجبار خان عباسی، مرکزی صدر مہر شکیل احمد شاکر سیال اور کرنل (ر) اقبال ملک نے آن لائن گفتگو کرتے کہا 6 ستمبر ، تجدید عہد کا دن ہے کہ اس دن پاکستانی افواج نے پاکستان پر حملہ کرنے والی بھارتی افواج کو ناکوں چنے چبوائے۔ مقررین نے پاک بھارت جنگ کے موقع پر وسیب کے احوال بیان کئے اور بتایا کہ 1965ء میں وسیب کے ہر شخص کا جوش و خروش مثالی تھا۔ شاعروں نے نغمات لکھے اور گلوکاروں نے خوبصورتی سے گا کر قوم میں جوش و خروش اور ولولہ پیدا کیا۔ سرائیکی ادب کا مطالعہ کرتے ہیں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ کوئی شاعر ایسا نہیں جس نے پاکستان کی محبت خصوصاً پاک بھارت جنگ کے حوالے سے نہ لکھاہو۔ اس حوالے سے سرائیکی شاعروں کے ساتھ ساتھ گلوکاروں نے بھی ملی ترانے گا کر اپنے وطن سے محبت کا ثبوت دیا ۔ بزرگ سرائیکی شعراء جانباز جتوئی ‘ صوفی فیض محمد دلچسپ ‘ امید ملتانی ‘ حسن رضا گردیزی ‘ سفیر لشاری ‘ حافظ عبدالکریم دلشاد ‘ امیر بخش خان دانش ‘ دلنور نور پوری ‘ عباس ملک ‘ ریاض ارم ‘ یتیم جتوئی ‘ امید ملتانی ‘ مشتاق کھوکھر ‘ رشید عثمانی ‘ ریاض رحمانی ‘ صوفی محمد یار بے رنگ ‘ مہجور بخاری ‘ صوفی نجیب اللہ نازش اور دوسرے سینکڑوں شعراء کا کلام پاک وطن کی محبت ، خصوصاً 1965 اور 1971 ء کی جنگوں میں رزمیہ نظموں کی شکل میں ملتا ہے۔ اگر اس موضوع پر تحقیق کرائی جائے تو بہت سی کتابیں وجود میں آ سکتی ہیں ۔ چھوٹی سی مثال دوں گا کہ وسیب کے شاعر عیش شجاع آبادی نے ’’ جنگ ستمبر 1965ء ‘‘ کے عنوان سے بارہ صفحات پر مشتمل نظم لکھی اور ان کی کتاب شاہنامہ پاکستان میں شائع ہوئی ، اس نظم میں پاک افواج کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ قوم پر جب بھی مشکل وقت آیا تو جواں ہمت انسانوں نے جہاں بہادری کے جوہر دکھائے وہاں شاعر ،ادیب ، فنکار کسی سے پیچھے نہیں رہے ۔قومی امنگوں کو اجاگر کرنے اور قوم میں جذبہ حریت پیدا کرنے کی غرض سے 6 ستمبر 1965ء میں شراء نے ملی اور رزمیہ گیتوں ، نظموں اور خصوصاً غزلوں اور غزل نما ترانوں کے ذریعے اپنے جذبہ حب الوطنی کا جو یادگار ثبوت فراہم کیا ہے وہ ایک قومی شعری سرمائے کے طور پر محفوظ ہو چکا ہے۔1965ء کی جنگ کے موقع پر ملکہ ترنم نور جہاں نے صوفی تبسم کا لکھا ہوا گیت ’’اے پُتر ہٹاں تے نئیں وِکدے ‘‘ مسعود رانا نے حمایت علی شاعر کے لکھے ’’ جاگ اُٹھا ہے سارا وطن، اے دشمن دین تو نے ‘‘ ترانے گائے ۔ اس کے علاوہ ولی صاحب کا ’’ یہ غازی کا قافلہ ‘‘ ، جوش ملیح آبادی کا ’’ اے وطن ہم ہیں تیری شمع ‘‘ ، آشور کاظمی کا ’’ نعرہ حیدری ‘‘ بریگیڈیئر ضمیر احمد جعفری کا ‘‘ زندہ باد اے وطن کے غازیوں ‘‘ اور حبیب جالب کا لکھا ’’ کر دے گی قوم زندہ‘‘ ترانے گائے ۔ بہت سے دوسروں کے ساتھ مہدی حسن نے ’’ اپنی جاں نذر کرو ، اب فتح مبین ہے، وطن کی آبرو رکھ لی ، سیالکوٹ کے میدان خاردار کو دیکھ ، اس قوم کی شمشیر کی حاجت نہیں ہرتی ، تو نگہبان چمن ہے عنایت حسین بھٹی نے ’’ وطن کو تم پر فخر ہے ، اے مرد مجاہد جاگ ذرا ، قدم بڑھاؤ ساتھیو اور زندہ دلوں کا گہواراہ ہے ، سرگودھا میرا شہر ‘‘ جیسے ترانے گائے ۔ عالم لوہار نے ’’ جگنی پاکستان دی ، ساڈے شیراں پاکستان دی ، جنگ دی جگنی ‘‘ جیسے فوک نغمے گائے۔ مجیب عالم نے ’’ اے میرے وطن ، پاکستان کے سارے شہروں زندہ رہو پائندہ رہو ‘‘ اوراستاد امانت علی خان نے ’’ اے وطن تجھ کو جنت بنائیں گے ہم، وطن پاک کی عظمت کے سہارے ہو تم اور اے شہیدان وطن تم پر سلام ‘‘ رونا لیلی نے ’’ تم کو سلام میرا اور وطن کی راہ میں جو مرتے ہیں ‘‘ جیسے ملی و جنگی ترانے گا کر نہ صرف عوام بلکہ افواج کے لہو کو گرمایا اور ان میں جذبہ حب الوطنی اجاگر کیا ۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ بھارت پہلے دن سے پاکستان کا ازلی دشمن ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ دشمن ملک بھارت پاکستان پر حملے کیلئے ایک عرصے سے منصوبہ بندی کر رہا تھا ، یہ 1965ء کی بات ہے کہ بھارتی فوج کے سپہ سالار نے بڑک ماری کہ ہم لاہور پر قبضہ کرکے لاہور جم خانہ کلب میں وسکی پئیں گے ۔ منصوبے کے تحت بھارتی افواج نے حملہ کیا مگر پاک فوج کے دلیر جوانوں نے ان کے تمام حملے پسپا کر دیئے اور ان کا غرور خاک میں ملا دیا ۔ میجر عزیز بھٹی شہید نے اپنی جان دے دی مگر بھارتی افواج کو لاہور کی BRB نہر عبور نہ کرنے دی ۔ پاک فوج کے کارنامے سنہری حروف سے لکھے جائیں گے ، 6 ستمبر کا دن یقینا تجدید عہد کا دن ہے کہ 1965 ء کی جنگ کے دوران پوری قوم بھارت کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن گئی تھی ، آج پھر سے اسی جذبے اور اسی اتحاد کی ضرورت ہے ۔ ٭٭٭٭

 

 

 

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ کے مزید کالم پڑھیں

%d bloggers like this: