مئی 10, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

عمران خان اور اُسامہ بن لادن کا پاکستان میں قتل ||عامر حسینی

پاکستان میں جمہوری ترقی پسند قوتوں کو عمران خان کے ریڈیکل دایاں بازو کی فسطائیت مائل سیاست کے خلاف سیاسی جواب مرتب کرنا ہوگا - یہ پاکستان کو غار کے زمانے میں واپس لیجانے اور ملک میں خانہ جنگی کی سی کیفیت پیدا کرنے والی سیاست ہے جس کا مقابلہ ہر سطح پہ کیے جانے کی ضرورت ہے -

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عمران خان کو اُسامہ بن لادن کا پاکستان میں قتل پاکستان کی خودمختاری کے خلاف لگتا ہے لیکن اُس کا پاکستان میں ایبٹ آباد کے ایک کمپاؤنڈ میں پایا جانا زرا بُرا نہیں لگتا-
اُسے پاکستان میں نام نہاد جہادیوں کی قتل و غارت گری جس میں پاکستان کے ایک لاکھ شہری مارے گئے زرا تنگ نہیں کرتی –
اُسے افغانستان پر 80ء کی دہائی میں مسلط کی گئی امریکی فنڈڈ جہادیوں کی یلغار تنگ نہیں کرتی جن کے بطن سے طالبان کا جنم ہوا اور پورے خطے میں فرقہ واریت، عالمی مذھبی بنیاد پرست دہشت گردی کی آگ بھڑک اٹھی-
اس آگ کو بھڑکانے میں جنرل ضیاءالحق، اختر عبدالرحمان، حمید گل جیسے ڈالر خور جرنیلوں کا ہاتھ تھا وہ اُن کی آل اولاد کو تو اپنے اردگرد لیے پھرتا ہے اور دہشت گردوں کے استاد مولوی سمیع الحق کے مدرسے کو اربوں روپے کی گرانٹ فراہم کرتا ہے، اُسے اپنا مخالف ملاں دین فروش اور اپنا غلام ملاں اسلام کا حقیقی خادم لگتا ہے، یعنی جو مذھبی چورن مدرسہ حقانی اکوڑہ خٹک میں بکتا ہو یا جسے صاحبزادہ نور الحق قادری یا مولوی طارق جمیل یا مولوی شہنشاہ نقوی بیچے وہ سب تو اسلام کے حقیقی ترجمان اور جو مخالف ملاں بیچے وہ اسلام کا سوداگر……
عمران خان کے اندر دایاں بازو کا شاؤنسٹ چھپا ہے جو 80ء کی دہائی میں امریکی فنڈڈ جہادی جنگ کی عظمت کے گیت گاتا ہے اور 2001ء میں امریکہ کی طالبان مخالف جنگ کو اُس وقت گالیاں نکال رہا ہے جب وہ جنگ کب کی ختم ہوچکی اور امریکہ و طالبان کے درمیان ایک معاہدے کے تحت امریکہ افغانستان سے چلا گیا –
عمران خان نے جب 2001ء میں امریکی جنگ شروع ہوئی یہ مشرف کا حامی تھا اور اس کی امریکی جنگ میں شرکت کا حامی تھا – اس نے اُس وقت تک جنگ مخالف ہونے کا ڈرامہ نہ رچایا جب تک اسے مشرف نے وزیراعظم بنانے سے انکار نہ کیا اور اس کی جماعت کو الیکشن میں زبردستی جتوانے کا اہتمام کرنے سے انکار نہیں کیا-
عمران خان پاکستان میں بنیاد پرست جہادی تکفیری رجعت پرست جنگجوؤں کے حامیوں پر مشتمل اربن اور دیہی مڈل کلاس کے ایک سیکشن کو لیکر دوبارہ اقتدار پر قبضہ کرنے کا خواہش مند ہے، وہ پاکستانی مسلح افواج میں اس سیکشن کو بار بار بغاوت کرنے پر اکسا رہا ہے جس کو عرف عام میں ہم ضیاء الحقی مذھبی ریڈیکل سیکشن قرار دے سکتے ہیں وہ جو ماضی میں میجر جنرل ظہیر السلام کی شکل میں پاکستان میں جہادی مارشل لاء لگانے کی ناکام کوشش کرچکا ہے –
پاکستان میں جمہوری ترقی پسند قوتوں کو عمران خان کے ریڈیکل دایاں بازو کی فسطائیت مائل سیاست کے خلاف سیاسی جواب مرتب کرنا ہوگا – یہ پاکستان کو غار کے زمانے میں واپس لیجانے اور ملک میں خانہ جنگی کی سی کیفیت پیدا کرنے والی سیاست ہے جس کا مقابلہ ہر سطح پہ کیے جانے کی ضرورت ہے –

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے

(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوں‌کے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)

%d bloggers like this: