اپریل 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

محسن بیگ کی غیرقانونی گرفتاری، پی ایف یو جے کا ملک گیر احتجاج کا اعلان

ایڈیٹر آن لائن صدیق ساجد نے کہا کہ محسن جمیل بیگ کے خلاف مقدمہ درج لاہور میں کیا گیا اس کا ٹائم دیکھیں اور ان کے گھر پر جو غیر قانونی طور پر ریڈ کیا گیا اس کا ٹائم دیکھیں تواس سے ثابت ہوتا ہے کہ ریڈ پہلے اور مقدمہ بعد میں درج کیاگیا ۔

راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (آر آئی یو جے )کے زیر اہتمام سینئر صحافی ایڈیٹر انچیف آن لائن نیوز ایجنسی / روزنامہ جناح محسن جمیل بیگ کی ایف آئی اے کی طرف سے غیر قانونی گرفتاری و شدید تشددد کیخلاف روزنامہ جناح /آن لائن نیوز ایجنسی آفس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیاگیا جس میں صحافیوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے کہا کہ سینئر صحافی محسن جمیل بیگ کی غیر قانونی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ ملک کے چیف ایگزیکٹو ذاتیات پر آکر سینئر صحافی پر مقدمات درج کروا رہے ہیں جس کا فوری نوٹس لیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ محسن جمیل کے گھر پر سادہ کپڑوں میں اور بغیر وارنٹ گرفتاری ایف آئی اے کے لوگ گھس آئینگے تو انہوں نے اپنے دفاع میں جو ممکن ہوسکتا تھا وہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم آزادی صحافت پر کوئی آنچ نہیں آنے دینگے اور جب تک محسن 7میل بیگ کو رہا نہیں کیا جاتا احتجاج جاری رہے گا ۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے گروپ ایڈیٹر آن لائن نیوز ایجنسی و جناح شمشاد مانگٹ نے کہا کہ سولہ فروری صبح نو بجے اچانک کچھ لوگ سفید کپڑوں میں ملبوس محسن جمیل بیگ کے گھر گھس آئے اور ان کے بیٹے کو یرغمال بنالیا دریں اثناءشور سن کر محسن جمیل بیگ صاحب اپنا لائسنسی پستول لے کر آئے تو سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد سے تعارف پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہم ایف آئی اے سے ہیں اس پر محسن جمیل بیگ نے ان سے پوچھا آپ کے پاس ایف آئی آر یا وارنٹ گرفتاری ہیں تو ان کے پاس کچھ نہیں تھا ان میں سے ایک کے پاس عارضی سب انسپکٹر کا کارڈ تھا محسن جمیل بیگ نے انہیں پکڑنے کی کوشش کی تو وہ بھاگ کھڑا ہوا عارضی انسپکٹر کو پکڑ لیا گیا انہوں نے کہا کہ آج ایف آئی اے کی طرف سے جو کارروائی کی گئی وہ ٹوٹلی غیر قانونی غیر آئینی تھی اور صحافیوں کی آواز دبانے کی کوشش تھی ۔ ایڈیٹر آن لائن صدیق ساجد نے کہا کہ محسن جمیل بیگ کے خلاف مقدمہ درج لاہور میں کیا گیا اس کا ٹائم دیکھیں اور ان کے گھر پر جو غیر قانونی طور پر ریڈ کیا گیا اس کا ٹائم دیکھیں تواس سے ثابت ہوتا ہے کہ ریڈ پہلے اور مقدمہ بعد میں درج کیاگیا ۔ انہوں نے کہا کہ محسن جمیل بیگ پر پولیس کی حراست کے دوران ایف آئی اے نے تشدد کیا ہے جو کہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہے اب حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے اور صحافیوں پر مقدمات درج کرکے آواز کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔جنرل سیکرٹری آر آئی یو جے طارق علی ورک نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دورمیں آئے روز صحافیوں پر تشدد ، اغواءگھروں میں گھس کر مارنا کے واقعات رونما ہورہے ہیں لیکن ان واقعات کی ایف آئی آر بھی درج نہیں کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ محسن جمیل بیگ نے مراد سعید کے حوالے سے جوبھی بات کی وہ پورے پاکستان کے میڈیا میں چل رہی تھی لیکن ان کو ذاتیات کا نشانہ بنایا گیا اور غیر قانونی اور غیر آئینی مقدمہ درج کیاگیا جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بروز جمعرات دن تین بجے پی ایف یوجے کی کال پر نیشنل پریس کلب کے سامنے دن تین بجے محسن جمیل بیگ کی غیر قانونی گرفتاری اورتشدد کیخلاف بھرپور مظاہرہ کیا جائے گا۔سیکرٹری پریس کلب خلیل راجہ نے کہا کہ ہم میڈیا کی آواز دبنے نہیں دینگے اور محسن جمیل بیگ کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ایف آئی اے کا بےغیر وارنٹ گرفتاری اور سادہ کپڑوں میں ان کے گھر گھسنا غیر قانونی اور غیر آئینی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ سیکرٹری فنانس نیشنل پریس نیئر علی نے کہا کہ ہم محسن جمیل بیگ کے ساتھ کھڑے ہیں انہوں نے ایک پروگرام میں جو بات کی اس سے قبل تمام سیاستدان اسمبلی میں کر چکے ہیں لیکن کارروائی صرف صحافیوں کیخلاف کی جارہی ہے جوناقابل قبول ہے ۔ ان کے علاوہ ممبر گورننگ باڈی آر آئی یوجے اظہار خان نیازی ، سینئر صحافی اقبال ملک و دیگر نے بھی خطاب کیا

خیال رہے کہ  گزشتہ روزروزنامہ جناح اور ان لائن نیوز ایجنسی کے ایڈیٹر انچیف محسن بیگ کے گھر ایف آئی اے کی سائبر کرائم ونگ کی ٹیم نے چھاپہ ماراتھا، ایف آئی اے اور پولیس کی بھاری نفری نے گھر کا گھیراؤ کرلیا،

محسن بیگ کے ترجمان نے کہاتھا کہ ایف آئی اے سے وارنٹ گرفتاری مانگنے پر تلخ کلامی  بھی ہوئی اور ایف آئی اے اور پولیس نے محسن بیگ کو زدو کوب کیا ۔

اس کے بعد پولیس اور ایف آئی اے نے محسن بیگ کو گرفتار کرلیا، ترجمان کے مطابق ایف آئی اے کے پاس محسن بیگ کے وارنٹ گرفتاری تھے نہ ہی کوئی مقدمہ درج تھا۔۔

پولیس کے مطابق محسن بیگ کو غیر قانونی حراست میں نہیں رکھا گیا بلکہ تھانہ مارگلہ پولیس نے بیلف کو رپورٹ مہیا کرتے ہوئے بتایا ہے کہ محسن بیگ کو مقدمہ نمبر 87 میں گرفتار کیا گیا ہے۔

محسن بیگ کو ٹی وی پروگرام میں بولنے پر وفاقی وزیر مراد سعید کی شکایت پر گرفتار کیا گیا.

محسن بیگ کے گھر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے چھاپہ مارا تھا،محسن بیگ حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتے تھے

پولیس کے مطابق محسن بیگ کے خلاف دہشتگردی، اقدام قتل، حبس بے جا سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے.

اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اخباری مالک اور تجزیہ کار محسن بیگ کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا ہے۔

بدھ کو اسلام آباد پولیس کے تھانہ مارگلہ کے اہلکاروں نے محسن بیگ کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا۔

پولیس اہلکاروں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو کمرہ عدالت میں جانے سے روک دیا اور عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے نے ملزم کو رہائش گاہ سے گرفتار کرنے کے لیے چھاپہ مارا تھا۔

محسن بیگ نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے باہر پولیس حراست میں میڈیا کو بتایا کہ صبح سویا ہوا تھا، یہ ڈاکوؤں کی طرح گھر میں داخل ہوئے۔

محسن بیگ نے بتایا کہ بغیر وردی گھر میں آئے، گھر میں فیملی ہے۔ تھانے میں ایف آئی اے والوں نے تشدد کیا، جبکہ میں پولیس کسٹڈی میں تھا۔

محسن بیگ نے کہا کہ ایف آئی اے والوں نے تشدد سے میری ناک، پسلیاں توڑی ہیں، میرا میڈیکل کرا لیں۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ محسن بیگ کی گرفتاری سے عمران خان کی طاقت نہیں بلکہ کمزوری ظاہر ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اتنے کمزور ہیں کہ وہ خود پر تنقید سے ڈرتے ہیں کہ کہیں عوام ان کے سچ سے واقف نہ ہو جائیں۔

%d bloggers like this: