مئی 5, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مُغالطے ہی مُغالطے||فضیل اشرف قیصرانی

توبہ ، لاحول اور پھر سے توبہ۔مہرانیں بیچاری اپنی عزت بچانے واسطے خاموش اور ٹرکوں کا مسلسل شور ، مسلسل ہارنز اور مسلسل دائمی مغالطے۔ شماریات کا کوئ پی ایچ ڈی ہمارے مغالطے گننے بیٹھے تو شاید اسے صدیاں بیت جائیں مگر ہمارے مغالطے ختم نہ ہوں۔

فضیل اشرف قیصرانی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

منڈی طلب اور رسد کے اصول پر چلتی ہے،پھر چاہے منڈی نظریات اور خیالات کی ہی کیوں نہ ہو۔جون ایلیا ، صاحبِ طرز شاعر گزرے ہیں اور انکے بعد قنوطیت اور غم پسندی کا وہ چلن چلا کہ جون ایلیا کی طرز پہ کئ جون ایلیا کھڑے ہو گۓ اور لگے غم فروخت کرنے۔عدم سیاست اور غیر سیاسی ہونے کو جب اعزاز جانا گیا تو پھر سے منڈی میں سادہ لوح گاہکوں کی موجودگی کا بھرپور فائدہ اُٹھاتے ہوۓ سیاسی تاجِروں نے ترقی کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے اور یہی چلن پھر یہاں منتحن ہوا کہ چینی خریدنے سے شادی کی ادائیگی تک سند یافتہ غیر سیاسی ہونا اولین شرط ٹہری۔
آپ حلف دیں کہ آپ کا کسی سیاسی جماعت سے کوئ تعلق نہیں، آپ حلف دیں کہ اگر آپ کو ملازمت پر رکھا جاۓ گا تو آپ سیاست نہیں کریں گے اور ایسے ہی پچاس روپۓ کے سٹامپ پر بکتے حلف نامے دراز در دراز دفاتر کی زینت بن گۓ۔ہمارے بد قسمت معاشرے میں جہاں مغالطے ہی مغالطے ہیں وہاں سیاست کو لے کر جن فکری مغالطوں کی منڈی میں فراوانی ہے ان میں سے ایک یہی سیاسی اور غیر سیاسی ہونا ہے۔
لوگ ٹرک کی بتی کے پیچھے لگتے ہیں مگر ہمارے ہاں ٹرک ہیں کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے۔کئ رنگوں کے ٹرک، کئ نمبروں کے ٹرک، کئ ویلوں کے ٹرک ، شور مچاتے پریشر ہارنز والے ٹرک اور چھوٹی بڑی کمپنیوں کے ٹرک ہی ٹرک۔ٹرکوں کی لمبی لائنوں میں پھنسی مغالطے بھگانے کا سپرے کرنے والی بیچاری مہرانیں اور بولانیں اپنے کمزور سے ہارن سے راستہ ہی مانگتی رہے جاتی ہیں مگر راستہ ندارد کہ حضرت ٹرک نے اپنے پیچھے لکھوا رکھا ہے، “ فاصلہ رکھو ورنہ پیار ہو جاۓ گا”۔
پیار اور وہ بھی دو مختلف جنسوں کا ؟؟؟
توبہ ، لاحول اور پھر سے توبہ۔مہرانیں بیچاری اپنی عزت بچانے واسطے خاموش اور ٹرکوں کا مسلسل شور ، مسلسل ہارنز اور مسلسل دائمی مغالطے۔ شماریات کا کوئ پی ایچ ڈی ہمارے مغالطے گننے بیٹھے تو شاید اسے صدیاں بیت جائیں مگر ہمارے مغالطے ختم نہ ہوں۔کھبی نظام کا مغالطہ، کھبی عوام کا، کھبی تبدیلی تو کھبی استحکام کا، کھبی دوستی کا تو کھبی دشمنی کا، کھبی مجاہد تو کھبی دہشت گرد کا، غرض ہمارے الفاظ ختم ہو جائیں گے مگر مجال ہے جو کوئ ہمیں مغالطوں سے بچا سکے۔۔۔
مغالطے ترقی کرتے کرتے راکٹ ٹرک سے ہینو اور ایف ایم تک پہنچ گۓ مگر ہماری مہران وہیں کی وہیں۔خدا اب کے مہران بدلنے کی استطاعت نہیں بھی بخشتا تو دعا ہے کہ مغالطے ہی اپنا حجم اور وزن کم کر کے شہزور تک آ جائیں کہ دور تک مغالطوں کا اندھیرا ہے اور روشنی کو بس ایک لالٹین،
مگر اندھیروں میں دکھیلتے مغالطے مردہ آباد
ہواؤں میں ٹمٹاتی لالٹین زندہ آباد کہ ہمیں وہ چڑیا عزیز ہے جو آتش نمرود کو ٹھنڈا کرنے واسطے چونچ میں پانی بھر لائ تھی

فضیل اشرف قیصرانی کی مزید تحریرں پڑھیں

%d bloggers like this: