مئی 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

عھد شکنی اور انگریز پولیٹیکل ایجنٹ کی غیرت||گلزار احمد

یہ خود کشی بزدلی کی وجہ سے نہیں تھی بلکہ اس کی ایمانداری اور برطانوی حکومت کی جانب سے عھد شکنی کی وجہ سے تھی۔ آج ہمارے ملک میں کتنے وعدے ہوتے ہیں اور توڑ دیے جاتے ہیں کبھی ہم نے سوچا؟ اور یاد رکھیں عھد شکنی کے متعلق تو آخرت میں بھی پوچھا جائیگا۔

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تاریخ کے جھروکے۔
عھد شکنی اور انگریز پولیٹیکل ایجنٹ کی غیرت۔
یہ جون 1946 کی بات ہے جب پاکستان کی آذادی کا سورج طلوع ہونے میں چودہ مہینے باقی تھے اس وقت جنوبی وزیرستان ایجنسی
کے پولیٹیکل ایجنٹ
John Stewart Donald
اغوا کر لیا جاتا ہے۔یہ شخص ایجنسی کے قبائیلیوں میں DALLON کے نام سے مشھور ہے ۔اغواکرنے کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ محسود قوم کے برومی خیل قبائیل کا خیال تھا کہ برطانوی حکومت نے جو مردم شماری کی تھی اس میں ان قبائل کی تعداد اصل تعداد سے کم دکھائ گئی تھی۔ اس کے نتیجے میں اس قبیلے کو راشن ان کے حق سے کم ملتا تھا جس کی وجہ سے برومی خیل ناراض تھے۔اس ناراضگی کی وجہ سے پولٹیکل ایجنٹ کی کانواۓ کو سراروغا مکین سڑک پر روکا گیا اور انہوں نے پولیٹیکل ایجنٹ ۔اس کا ایک آفریدی قوم کا ڈاکٹر اور چالیس ملک اغوا کر لیے۔ان مغویوں کو اس جگہ سے دس کلومیٹر دور پامانہ کے مقام پر پہنچا دیا گیا۔مَلک حضرات کو تو چند شرائط منوا کر رہا کر دیا گیا مگر پولیٹیکل ایجنٹ کو سپینہ میلہ لےجا کر نظربند کر دیا گیا جہاں وہ اگلے چالیس روز رہا۔ اس کے بعد برطانوی حکومت سے کامیاب مذاکرات کے بعد پولیٹیکل ایجنٹ کو رہا کر دیا گیا۔ پولیٹیکل ایجنٹ نے وعدہ کیا کہ اس کی رہائی کے بعد برومی خیل قبیلے پر حکومت کی جانب سے کوئ انتقامی حملہ یا بمباری نہیں کی جائے گی۔لیکن برطانوی حکومت نے پولیٹیکل ایجنٹ کے وعدے کے برعکس نو ماہ حملے جاری رکھے اور 45 دن جہازوں بمباری بھی کی جس میں 36 دن 14 اگست آزادی سے پہلے اور نو دن آزادی کے بعد کے ہیں پھر آذادی پاکستان کی وجہ سے رک گئی۔ پولیٹیکل ایجنٹ اپنے وعدے کو پورا کرنا چاہتے تھے لیکن برطانوی حکومت نے اس کی بات نہیں مانی ۔چنانچہ اغوا کے واقعہ کے دو ماہ بعد پولیٹیکل ایجنٹ نے ٹانک میں اپنے آپ کو گولی مار کر خودکشی کر لی۔ یہ خود کشی بزدلی کی وجہ سے نہیں تھی بلکہ اس کی ایمانداری اور برطانوی حکومت کی جانب سے عھد شکنی کی وجہ سے تھی۔
آج ہمارے ملک میں کتنے وعدے ہوتے ہیں اور توڑ دیے جاتے ہیں کبھی ہم نے سوچا؟ اور یاد رکھیں عھد شکنی کے متعلق تو آخرت میں بھی پوچھا جائیگا۔
Refrence..information by col rtd Iqbal Mahsud sahb.

%d bloggers like this: