اپریل 24, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

رحیم یار خان کی خبریں

رحیم یار خان سےنامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

رحیم یار خان

سرائیکستان ڈیمو کریٹک پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری حاجی نذیر احمد کٹپال نے گانگا ادبی اکیڈمی کے چیئرمین جام ایم ڈی گانگا سے جام ہاؤس گانگا نگر میں ملاقات کے دوران کہا کہ

جب الیکشن قریب آتے ہیں تو پارلیمانی سیاسی جماعتوں کو سرائیکی صوبہ یاد آ جاتا ہے. کچھ مفاد پرست سوداگر قسم کے سیاستدانوں کو جنھیں سرائیکی زہر لگتی ہے

انہیں بھی سرائیکی زہر کی بجائےمیٹھی شہد سی لگنے لگ جاتی ہے. خطہ سرائیکستان سے تعصب کی بُو کی جگہ انہیں محبت کی خوشبوئیں آنے لگتی ہیں اور ہر طرف بھائی چارے کی فضا دکھائی دینے لگتی ہے.

ضلع رحیم یارخان سمیت سرائیکستان کے دوسرے اضلاع میں کئی ایسے نام نہاد، جھوٹے و مکار سیاستدان بلدیاتی الیکشن میں عوام کو دھوکہ دینے کے لیے نئے جال تیار کرکے آنے والے ہیں.

عوام سرائیکی ماں دھرتی کے غداروں اور سرائیکی صوبے کی راہ میں رکاوٹ بننے والی پارٹیوں اور سیاستدانوں کو ہرگز ہرگز ووٹ نہ دیں. عوامی رد عمل ہی ان کی منفی سوچ اور کردار کو بدلنے کا باعث بن سکتا ہے.

حاحی نذیر احمد کٹپال نے مزید کہا کہ سرائیکستان ڈیمو کریٹک پارٹی اپنے انتخابی نشان ہرن کے ساتھ بلدیاتی الیکشن میں امیدواروں کو میدان میں اتارے گی.

ہمیں ہار اور جیت کے خوف سے بالاتر ہو کر الیکشن کے عمل میں شریک ہو کر آگے بڑھنا ہوگا.سرائیکی تحریک کو دوغلے کردار کے لوگوں سے پاک کرنے کے لیے بھی یہ عمل ضروری ہے.

مسلم لیگ ن سرے سے سرائیکی صوبے کی دشمن جماعت ہے. پی ٹی آئی نے بھی اپنا صوبہ اپنا اختیار کا اپنا وعدہ پورا نہیں کیا.

تحریک انصاف نے الٹا نام نہاد دو سول سیکرٹریٹ بہاول پور اور ملتان کےذریعے سرائیکی وسیب کو تقسیم کرنے کی بنیاد رکھی ہے.

ہمارا مطالبہ پاکستان کے دوسرے صوبوں کی طرح کا صوبہ سرائیکستان کا قیام ہے. پیپلز پارٹی کی قیادت بھی سرائیکی وسیب کو ابھی تک شناخت دینے میں مخلص دکھائی نہیں دیتی.

گانگا ادبی اکیڈمی کے چیئرمین و کالم نگار جام ایم ڈی گانگا نے کہا کہ

سینیٹر رانا محمود الحسن نے ایوان بالا میں عوامی جذبات کی صحیح ترجمانی کی ہے. ایک سچے پاکستانی کی یہی سوچ ہو سکتی ہے.

یقینا صوبہ سرائیکستان کا قیام ہی متوازن صوبوں اور استحکام پاکستان کا مشن و منصوبہ ہے. وقت آگیا ہے کہ

خطہ سرائیکستان کے ہم خیال لوگوں کو دوسری پارٹیوں کا سیاسی ایندھن بننے کی بجائے اپنے علیحدہ پلیٹ فارم سے

بلدیاتی اور قومی الیکشن میں میدان میں آنے کا فیصلہ کرنا ہوگا.

یقینا وفاق میں وہی پارٹی حکومت بنا سکے گی

جسے سرائیکی وسیب کے نمائندے سپورٹ کریں گے

سیاسی دلے اور دُم چھلے از خود ختم ہو جائیں گے۔

%d bloggers like this: