مئی 5, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

جائیداد کا حصہ بہن کو دینے پربیٹوں نے والد کو ذہنی معذور قرار دے دیا

لاہور ہائیکورٹ نے سگے باپ کو ذہنی معذور قرار دینے والے بیٹے کو دو لاکھ روپے جرمانہ کررہا

لاہور:

جائیداد کا حصہ بہن کو دینے پر والد کو ذہنی معذور قرار دینے کے لیے بیٹا لاہور ہائیکورٹ پہنچ گیا
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ کا اہم فیصلہ

لاہور ہائیکورٹ نے سگے باپ کو ذہنی معذور قرار دینے والے بیٹے کو دو لاکھ روپے جرمانہ کررہا

عدالت نے درخواست گزار کی درخواست جرمانے کے ساتھ مسترد کردی

بیٹے کی نظر والد کی جائیداد اور پیسے پر ہے فیصلہ

کچھ ماہ قبل والد نے جائیداد کا کچھ حصہ بیٹی کے نام کیا پر جس پر بیٹے ناراض ہوئے فیصلہ

بیٹا مستقبل میں ایسی صورتحال سے بچنے کےلئے والد کو زہنی معذور قرار دینے لگا فیصلہ

سگے بیٹے نے جائیداد کا کچھ حصہ بہن کے نام کرنے پر باپ کو ذہنی معذور قرار دیا جسٹس طارق سلیم شیخ

یہ بہت حیراکن ہے دنیاوی فائدے تک بیٹا اس حد تک گر گیا ،فیصلہ لاہور:درخواست گزار تین

ماہ کے اندار کو 2لاکھ جرمانہ والد محمد شریف کو ادا کرے ،فیصلہ
اگر والد جرمانہ کی رقم لینے سے انکار کرے تو جرمانہ شوکت خانم مین جمع کرایا جائے فیصلہ

ڈپٹی کمشنر لاہور عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کراکہ رپورٹ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کے زریعے جمع کرائیں ،فیصلہ

جسٹس طارق سلیم شیخ نے بارہ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا

عدالت نے والد محمد شریف کو طلب کیا جو کہ بالکل صحت مند تھا اور عدالت کے تمام سوالات کے انتہائی ذہانت سے جواب دئیے
بیٹی نے عدالت کو بتایا والد نے جائیداد کا کچھ حصہ اسکے نام لگایا تو بیٹے نے والد کو پاگل

قرار دینے کی کوشش شروع کردی فیصلہ
مہر اشرف سمیت دیگر نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی

درخواست گزار اور اسکی بہن ایک ہی گھر میں الگ الگ پورشن میں رہتے ہیں

درخواستگزار کا 90سالہ والد گزشتہ 34برس سے بیٹی کے پاس رہ رہا ہے

بیٹے مہر اشرف نےدرخواست میں لکھا کہ 2019میں والد نے ذہنی توازن کھو دیا

فیصلہ بہن اور اسکے شوہر نے والد کو قید کر رکھا ہے اور کسی سے ملنے بھی نہیں دیتے فیصلہ

درخواست گزار نے والد کی بازیابی کےلئے سیشن کورٹ سے رجوع کیا

سیشن کورٹ نے والد کو طلب کیا اور بیان ریکارڈ کیا

بیان ریکارڈ کرنے کے بعد سیشن کورٹ نے درخواست گزار کی استدعا مسترد کردی اور والد کو زہنی طور پر صحت مند قرار دیا

درخواست گزار نے سیشن کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ رجوع کیا

درخواست گزار کے مطابق مینٹل ہیلتھ آرڈیننس کے تحت زہنی معذور جانچنے کےلیے پروٹیکشن کورٹ بنائی گئئ

ایڈیشنل سیشن جج کورٹ آف پروٹیکشن نہی۔اور نا ہی حبس بے جا کی درخواست میں مینٹل ہیلتھ کا فیصلہ کر سکتی ہے

جواب دہندگان نے درخواست کی مخالفت کی اور کہا کہ والد کی صحت بالکل ٹھیک ہے

مینٹل ہیلتھ ارڈینس صدر پاکستان کے دستخط کے ںعد جاری ہوا

اٹھارہویں ترمیم کے بعد صحت صوبائی معاملہ ہے

صوبوں نے کچھ ترمیم کے ساتھ مینٹل ہیلتھ ارڈینس اپنا لیا

ذہنی معذور افراد معاشرے کے کمزور ترین افراد ہے

آرڈینس کا مقصد ان لوگوں کا تحفظ کرنا تھا

کورٹ آف پروٹیکشن کا مطلب ڈسٹرکٹ کورٹ ہے جو پنجاب حکومت بناتی ہے اور جو

کہ آرڈیننس کے تحت کام کرتی ہے فیصلہ

موجودہ کیس میں آرڈینس کا اطلاق نہیں ہوتا کیونک ٹرائل کورٹ کے سامنے کارروائی

سی آر پی سی کے تحت تھی

درخواست گزار نے درخواست من واضح لکھا کہ والد زہنی معزور ہے اور بیٹی نے

زبردستی حبس بے میں رکھا ہے

ایڈیشنل سیشن جج دونوں ایشوز پر فیصلہ کرنے کا پابند تھا جس کےلیے عدالت نے والد کا بیان ریکارڈ کیا

%d bloggers like this: