اپریل 26, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

” کوہ خیسور تیرے ویران قلعے ” ( تیسری قسط )||رمیض حبیب

حال ہی میں سعید اختر سیال صاحب کو ایک ویڈیو میں کہتے سنا ہے کہ راجہ ٹل بہت طاقتور تھا اور اس کا بھائی راجہ بل جو کم طاقتور تھا ایک لڑائی میں راجہ بل نے ٹل کو زمین پر گرا دیا تھا ۔

 رمیض حبیب

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

” قلعہ راجہ ٹل شمالی کافر کوٹ "

دوسری قسط میں آپ نے تالاب اور مندروں کے بارے میں معلومات پڑھی ہو گی تیسری قسط میں آپ شمالی کافر کوٹ کے راجہ ٹل کی زندگی اور قلعے کے بارے میں جان سکیں گے ۔

قلعہ ٹل اوٹ ڈیرہ اسماعیل خان شہر سے کوئی 100 کلو میٹر کی دوری پر ملی خیل کے نزدیک خیسور کی پہاڑی کے اوپر واقع ہے
قلعے کے لئے جس جگہ کا انتخاب کیا گیا وہ قلعے کے بنانے والوں کی زبردست جنگی حکمت عملی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔

یہ قلعہ پہاڑی کے اوپر تکونی صورت میں ہے جس کے جنوب میں ایک گہری اور نا قابل گزر پہاڑی کی کھائی (Gorge) ہے , مشرق کی سمت میں دریائے سندھ ہے ۔

شمالی مغربی جانب ایک طویل اور بلند فصیل پہاڑی کے اوپر بنائی گئی ہے اس فصیل کا بیشتر حصہ ابھی تک قائم ہے یہ فصیل پتھر کے بڑے بڑے اور تراشے ہوئے بلاکوں سے بنائے گئے ہیں ۔

قلعے کا صدر دروازہ بھی اس جانب ( پہاڑی پر ) ہے ۔ صدر دروازے کا کافی حصہ گر چکا ہے, صرف کچھ حصہ بچا ہوا ہے اس دروازے کے سامنے ایک ہموار سا میدان ہے جو غالباً فوجیوں کی پریڈ کے لئے کام میں لایا جاتا ہوگا ۔

قلعے کے اندر تین قدیم مندر بھی اِس وقت تک موجود ہیں جو فن تعمیر کا نادر نمونہ ہیں ایک دو منزلہ بالائی سیمت میں موجود ہے باقی رہائشی یا فوجی مکانات اس وقت کھنڈر بن چکے ہیں اور دریا کی سمت میں پہاڑی ڈھلوان پر تراش کر سیڑھیاں بنائی گئی ہیں ۔

بقول الیگزنڈ اور سر کنگھم ماہرین آثار قدیمہ کے راجہ ٹل کے دو اور بھی تھے ایک کا نام راجہ بل اور دوسرے کا نام راجہ کل تھا یہ تینوں راجگان راجہ سری چند کی اولاد میں سے تھے ان کے تیسرے بھائی راجہ کل نے موجودہ بنوں کے قریب ککڑہ عرف آکڑہ شہر آباد کیا ہوا تھا ۔

الیکزنڈ اور کنگھم ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق راجہ ٹل مافوق البشر حیثیت کا حامل بادشاہ تھا وہ ایک ہی وقت میں دو بھاری افراد کو اکھٹا اٹھا کر ہوا میں اچھال دیتا تھا وہ عام جانوروں کا شکار کرنا اپنی شان کے خلاف سمجھتا تھا صرف شیر, ہاتھی, اور گینڈے کا شکار کرتا بغیر ہتھیار کے ۔

راجہ ٹل بہت بہادر, طاقتور اور نہایت ہی دلیر بادشاہ گزرا ہے زمانہ جہالت میں مافوق البشر اعمال والے لوگوں کو دیوتا تصور کر لیا جاتا تھا ۔

حال ہی میں سعید اختر سیال صاحب کو ایک ویڈیو میں کہتے سنا ہے کہ راجہ ٹل بہت طاقتور تھا اور اس کا بھائی راجہ بل جو کم طاقتور تھا ایک لڑائی میں راجہ بل نے ٹل کو زمین پر گرا دیا تھا ۔

اس ہی لڑائی کی وجہ سے آج بھی ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک محاورہ زبان زد عام چلا آ رہا ہے کہ

” وڈے وڈے ٹل دھے ویندن ”

تالاب : ٹل اوٹ ( شمالی کافر کوٹ)
قلعے کے اندر بنائے گئے تالابوں میں یہاں کا ” رام کنڈ ” نامی تالاب ہندوؤں میں کافی متبرک سمجھا جاتا تھا رام کنڈ تالاب کی تعمیر میں وہی پتھر استعمال ہوا ہے جو قریب کی پہاڑوں سے لایا گیا ۔

جنرل کنگھم نے 1905 میں یہاں کے کھنڈرات کا تجزیہ کرنے کے بعد اپنی تحقیقی کتاب
Old monuments of kanigan
راجہ ٹل کے ان مندروں اور تالابوں کی تصدیق کی ہے ۔

ٹل اوٹ قلعے کے قریب ایک چھوٹی سی کوٹھڑی بھی بنی ہوئی ہے جسے مقامی لوگ ” کنجری کی کوٹھی ” کہتے ہیں روایت مشہور ہے کہ جب قلعہ آباد تھا تو کوٹھی سے قلعے تک ایک سرنگ ہوا کرتی تھی جسے ٹل راجہ اپنی ذاتی آمدورفت کے لئے استعمال کرتا تھا ۔

باقی معلومات اگلی قسط میں جاری ہے …..

 

رمیض حبیب کی مزید تحریریں پڑھیے

%d bloggers like this: