مئی 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

خانیوال ضمنی انتخاب میں پی پی پی کی کارکردگی ||عامر حسینی

پی پی پی کی ضلع، تحصیل،سٹی کی نئی تنظیم سازی کریں اور انھیں ہر یونین کونسل میں تنطیم سازی کا ہدف دیا جائے اور جو ھدف پورا کرے گا اَسے اُسی وقت عہدے دار رہ پائے گا-

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

خانیوال میں پی پی پی نے ضمنی الیکشن میں 15 ہزار ووٹ لیے یہ ووٹ نہ صرف پی پی پی کی اپنی قیادت کے مفروضہ ہدف سے کچھ زیادہ ہیں بلکہ پی پی پی کے بارے میں ہر تجزیہ کار کے تجزیے اور اس حلقے میں عام رائے سے تو کم از کم 13 ہزار ووٹ زائد ہیں –
میں نے خود 14 دسمبر کو پی پی پی کی کوارڈینشن کمیٹی کی میٹنگ میں اپنا اندازہ 8 سے 10 ہزار بتایا تھا جبکہ پی پی پی کے امیدوار میر واثق ترمذی سے جب رائے مانگی گئی تو اُن کا کہنا تھا کہ ہم 12 ہزار تک پہنچ جائیں گے –
پی پی پی جنوبی پنجاب کے عہدے داران اور ضلع خانیوال سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کا جو اجلاس بلاول ہاؤس لاہور منعقد ہوا تھا جس اُس اجلاس میں اس حلقے سے ضمنی الیکشن لڑنے کے حق میں کوئی نہیں تھا سوائے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے – ملتان میں گیلانی ہاؤس میں جو اجلاس ہوا اُس میں بھی اس حلقے سے ضمنی الیکشن لڑنے کے لیے جسے کہا گیا وہ تیار نہ تھا- میاں چنوں سے تعلق رکھنے والی ایک سیاسی شخصیت کو کہا گیا اُس نے معذرت کرلی اور میر واثق نے اپنے بھتیجے کی شادی کی تاریخ طے ہوجانے کے سبب یہ الیکشن لڑنے سے معذوری ظاہر کی – گیلانی ہاؤس سے اس صورت حال کو آصف علی زرداری کے گوش گزار کیا گیا لیکن انھوں نے ساڑھے گیارہ بجے رات میر واثق کو کاغذات جمع کرانے کو کہا، اور یہ بھی کہا
” آپ بیٹے کی شادی بھی کیجیے گا، الیکشن پارٹی لڑے گی”
چار سے چھے نومبر کے درمیان آصف علی زرداری کے حکم پہ حلقہ پی پی 206 خانیوال میں شامل 12 یونین کونسلوں میں سے ہر ایک کے لیے جنوبی پنجاب سطح کے رہنما کو فوکل پرسن بنایا جسے اُس یونین کونسل کے مقامی افراد کا تعاون حاصل کرنا تھا –
جب یہ فوکل پرسن اپنی اپنی یونین کونسلوں میں ووٹرز تک پہنچنے کی کوشش میں لگے تو انھیں شدت سے یہ احساس ہوا کہ کاش ان یونین کونسل تک پرائمری یونٹ ہوتے تو پی پی پی کو یہاں ناقابل شکست طاقت میں بدلا جاسکتا تھا –
ایک طرف ضلع خانیوال کے صدر سمیت اکثر ضلعی عہدے دار اور تحصیل تنظیم بالکل فارغ تھی تو دوسری طرف سٹی تنظیم کے صدر اکیلے آخری چند دن میں آئے –
جنوبی پنجاب کی تنظیم کے موجودہ سینئر نائب صدر خواجہ رضوان عالم اور کوارڈینٹر عبدالقادر شاہین، سابق فنانس سیکرٹری حیدر زمان قریشی اور امیدوار نے مل کر "کاروائی باز ٹولے” سے نالاں اس حلقے کے منجھے ہوئے چند ایک کارکنوں کو منت سماجت کرکے منایا – مشکل سے پی پی پی کے 50 تجربہ کار کارکن ہوں گے جنھیں متحرک کیا جاسکا اور وہی تنظیم کا کام کررہے تھے، وہی کارنر میٹنگ ارینج کرارہے تھے، اتنے ورکرز ہی نہ تھے جو وارڈ لیول پہ جاکر کمپئن کو منظم کرتے اور پھر پولنگ والے دن اپنے ووٹر کو باہر لیکر آتے –
کوئی شک نہیں یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی، موسیٰ گیلانی، احمد محمود کے بیٹے عثمقن و مرتضٰی ، بہاول پور کے سابق ایم پی اے ملک شاہ رخ خان، مظفر گڑھ کے ایم این اے ارشاد سیال، نوابزادہ افتخار احمد خان، ملتان ضلع کے جنرل سیکرٹری راؤ ساجد علی، ایم این اے عامر نوید جنیوا، سوشل میڈیا ٹیم ساحل چانڈیو کی قیادت میں، پریس ٹیم اور جو مقامی کارکن متحرک تھے
سب سے بڑھ کر پی پی پی کا ویمن ونگ اس کی جنوبی پنجاب کی صدر شازیہ عابد ایڈوکیٹ ایم پی اے، شگفتہ حبیب، رخشندہ بخاری، ضلعی صدر ویمن ونگ مصورہ بتول ان سب نے عورتوں میں بہت کام کیا-
ان سب نے بھی دن رات محنت کی اور انتہائی کمزور پوزیشن سے معاملہ 15 ہزار تک لے آئے –
ضمنی الیکشن حلقہ پی پی 206 کے سب سے نمایاں اسباق یہ ہیں
پی پی پی کی ضلع، تحصیل،سٹی کی نئی تنظیم سازی کریں اور انھیں ہر یونین کونسل میں تنطیم سازی کا ہدف دیا جائے اور جو ھدف پورا کرے گا اَسے اُسی وقت عہدے دار رہ پائے گا-
اس تنظیمی ورک کے ساتھ ہی بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے مکمل تیاری کی جائے –
یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے

(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوں‌کے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)

%d bloggers like this: