مئی 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کیا چوٹی زیریں کی عوام پاکستانی شہری نہیں؟|| شوکت عباس سانگھی

سابق صدر پاکستان سردار فاروق احمد خان لغاری مرحوم کے دور اقتدار میں شوریہ کینال سے واٹر سپلائی سکیم بنائی گئی مگر بدقسمتی سے ٹھیکیدار مافیا نے پینے کے پانی کے پائپ سیوریج لائن کے ساتھ ڈال دئیے اور عوام مضر صحت بدبودار پانی استمال کرنے پر مجبور ہو گئی

شوکت عباس سانگھی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سابق صدر پاکستان سردار فاروق احمد خان لغاری مرحوم کا آبائی شہر چوٹی زیریں جو سیاسی حوالے سے کسی تعارف کا محتاج نہیں قیام پاکستان سے لیکر اب تک لغاری سردار کسی نہ کسی عہدے پر فائز رہے ہیں جماعتیں بدلیں چہرے بدلے مگر چوٹی زیریں کی عوام آج بھی جانوروں سے بدتر زندگیاں گزرنے پر مجبور ہیں اس وقت ایم این اے سردار محمد خان لغاری پی ٹی آئی ۔ایم پی اے سردار اویس احمد خان لغاری مسلم لیگ ن ہیں جیک صوبائی وزیر سردار محسن خان لغاری ۔ایم این اے سردار جعفر خان لغاری ۔سابق ایم پی اے سردار محمد جمال خان لغاری سابق ایم پی اے سردار محمود قادر خان لغاری سابق ایم پی اے سردار یوسف خان لغاری سابق ایم این اے مینا جعفر لغاری سابق وفاقی وزیر سردار منصور احمد خان لغاری کا آبائی شہر ہے عوام نے حافظ عبدالکریم کو ایم این اے بھی بنوایا جو اس وقت سینٹر ہیں چوٹی زیریں کی عوام آج بھی پینے کے صاف پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں

سابق صدر پاکستان سردار فاروق احمد خان لغاری مرحوم کے دور اقتدار میں شوریہ کینال سے واٹر سپلائی سکیم بنائی گئی مگر بدقسمتی سے ٹھیکیدار مافیا نے پینے کے پانی کے پائپ سیوریج لائن کے ساتھ ڈال دئیے اور عوام مضر صحت بدبودار پانی استمال کرنے پر مجبور ہو گئی جبکہ چوٹی زیریں کا زیر زمین پانی کڑوا ہے اور اس شوریہ کینال واٹر سپلائی سکیم پر ملازمین کی ملی بھگت سے شوریہ کینال سے لیکر معموری موڑ تک بھاری رشوت لیکر ناجائز کنکشن آبادیوں کو دے دیئے گئے جس کی وجہ سے چوٹی واٹر سپلائی سکیم تک پانی نہ ہونے کے برابر آتا ہے کچھ عرصہ قبل پل 13 وڈی نہر واٹر سپلائی سکیم بنائی گئی مگر مافیا نے ابھی تک اسے صیح معنوں میں کامیاب نہیں ہونے دیا

محکمہ پبلک ہیلتھ کے ملازمین کی ملی بھگت سے اسی واٹر سپلائی سکیم سے ٹریکٹر ٹرالیاں رکشوں پر روانہ کی بنیاد پر شہر اور اس کے مواضات میں لاکھوں روپے کا پانی فروخت کیا جاتا ہے جبکہ لائنوں سے پانی کی سپلائی بند ہے سخت ترین گرمیوں میں غریب عوام پینے کی پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں جبکہ ذرائع کے مطابق برف کے کارخانوں سروس پمپ کو پانی کی فراہمی جاری ہے چوٹی زیریں کی عوام بھی گونگی ہیں اور خوشامدی حضرات خاموش ہیں ظلم کی بات یہ ہے کہ فوتگی کے دوران میت کو غسل سے لیکر خیرات قل خوانی تک پانی خرید کرنا پڑتا ہے جبکہ صاحب حیثیت منرل واٹر استمال کرتے ہیں اس وقت چوٹی زیریں کی عوام وبائی امراض کا شکار ہیں اور گھریلو خواتین چھوٹے چھوٹے بچے نمازی پرشیان حال ہیں

اور بھی بہت سے اہم مسائل ہیں مگر پہلا بنیادی مسئلہ پانی کا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ فوری طور پر چوٹی زیریں میں پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ فلڑیشن پلانٹ لگائے جائیں اور غریب عوام کی بدعاوں کی بجائے دعائیں لیں وگرنہ چوٹی زیریں کی عوام یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ وہ شاید پاکستانی عوام نہیں؟

%d bloggers like this: