اپریل 26, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مذھبی بنیاد پرست طبقہ اور ریاست پاکستان ||عامر حسینی

ہمیشہ قوم پرست سیکولر سیاست کی طرف رہے ہیں، میں نہیں سمجھتا کہ بریلوی عوام کی اکثریت اپنے آپ کو اسٹبلشمنٹ کی پراکسی اور پیدل سپاہی کے طور پہ پیش کرے گی - سیاسی طور پہ بریلوی انتہاپسند بھی سیاسی یتیم ہی ہیں -

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ریاست پاکستان کی اسٹبلشمنٹ اور اُس کے بغل بچہ سابق اور حاضر سلیکٹڈ کی یہ روش رہی ہے کہ وہ مذھبی بنیاد پرست طبقے سے ایک یا ایک سے زیادہ گروہوں اور اُن کے رہنماؤں کی سرپرستی کرتے رہے ہیں – اس وقت پاکستان کی اسٹبلشمنٹ اور اس کے سلیکٹڈ کی طرف سے ایک طرف تو دیوبندی مذھبی تھیاکریسی میں مولانا طارق جمیل، مولانا طاہر اشرفی، مولانا سمیع الحق کی جماعت پہ دست شفقت رکھا ہوا ہے-دوسری جانب اسٹبلشمنٹ نے شیعہ تھیاکریٹک اسٹبلشمنٹ میں کراچی سے اردو اسپیکنگ ملا شہنشاہ حسین نقوی، اسلام آباد اور پنجاب سمیت ملک کے دیگر حصوں میں سرگرم مجلس وحدت المسلمین، اس کے رہنماؤں راجہ ناصر، امین شہیدی پہ دست شفقت ہے، ایسے ہی بریلوی تھیاکریٹک میں تحریک لبیک، سُنی تحریک، اور یہاں تک کہ ڈاکٹر طاہر القادری پہ دست شفقت ہے ان سب کو کہیں نہ کہیں استعمال کیا جاتا ہے…… ریاست کی جہاں تک پراکسی پالیسی کا تعلق ہے تو ہمیں سپاہ صحابہ، تحریک طالبان پاکستان کے کچھ دھڑوں اور افغان طالبان پہ. بھی دست شفقت نظر آتا ہے اور اہلحدیث میں جماعۃ دعوہ بطور تنظیم کے طور پہ تو کیموفلاج ہے لیکن ان کے سٹرکچر کو بھی اسٹبلشمنٹ نے گود لے رکھا ہے – یہ پاکستان کے سارے فرقوں کے اندر سے مذھبی تھیاکریسی کی پاکٹس کو اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں لیکن اگر ہم ان فرقوں سے تعلق رکھنے والی عوام کو دیکھیں تو ان کی اکثریت اپنا سیاسی ووٹ جو ہے وہ فرقہ وارانہ شناخت سے ہٹ کر اپنے مفادات اور رجحانات کے زیر اثر دیتے ہیں، ان فرقوں میں لاکھوں لوگ اپنا ووٹ پی پی پی، مسلم لیگ نواز، پشتون اور بلوچ قوم پرست سیکولر جماعتوں کو دیتے ہیں – ریاست پہلی بار جشن عید میلاد النبی یا محرم الحرام سرکاری سطح پہ نہیں منارہی یہ سلسلہ تو کالونیل دور سے جاری ہے، پنجاب، سندھ جہاں بریلوی اور شیعہ عوام کی بھاری اکثریت ہے اور دیوبندی عوام تیسرے نمبر پہ ہیں اُن کی اکثریت نے ہمیشہ اپنا وزن سیکولر جمہوری قوتوں کے پلڑے میں ڈالا اور بلوچستان اور کے پی کے میں جہاں عوام دیوبندی روایت سے زیادہ وابستہ ہیں
 ہمیشہ قوم پرست سیکولر سیاست کی طرف رہے ہیں، میں نہیں سمجھتا کہ بریلوی عوام کی اکثریت اپنے آپ کو اسٹبلشمنٹ کی پراکسی اور پیدل سپاہی کے طور پہ پیش کرے گی – سیاسی طور پہ بریلوی انتہاپسند بھی سیاسی یتیم ہی ہیں –
پاکستان میں کمرشل لبرل اور مسلم لیگ نواز کا حامی میڈیا کے تجزیہ نگار "عام مذھبیت” اور "انتہاپسندانہ مذھبیت” کے درمیان فرق نہیں کرتے اور ایسے ہی وہ فرقوں کی مذھبی پیشوائیت اور فرقوں کی عوام کے درمیان فرق نہیں کرتے اس لیے اُن کا تجزیہ بھی خطرناک حد تک عوام کی مذھبی شناخت کو ان کے فرقے کی مذھبی پیشوائیت کی مذھبی شناخت سے اشتراک کی وجہ سے مذھبی پیشوائیت کے رجحان کو ایک فرقے کی عوام کا مجموعی رجحان قرار دے ڈالتے ہیں

یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے

(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوں‌کے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)

%d bloggers like this: