مئی 5, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بھارتی پنڈورا، سول سپرمیسی اور حاتم طائی کی قبر||حیدر جاوید سید

’’(ن) لیگ والے لگتاہے پی ڈی ایم کو اے آرڈی کی طرح استعمال کررہے ہیںٔ‘‘۔ اس ٹیلیفونک گفتگو کی جو روایت ہم تک پہنچی وہی عرض کی ہے جھوٹ سچ راوی کی گردن پر ہے۔

حیدر جاوید سید

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جملہ پاکستانیوں کو (ماسوائے فقیر راحموں کے) مبارک ہو کہ پنڈورا پیپر لیکس میں ہمارے ازلی دشمن بھارت کی ملٹری انٹیلی جنس کے سابق چیف لیفٹیننٹ جنرل (ر) راکیش کمار لومبا کا نام بھی نکل آیا ہے۔
راکیش کمار لومبا نے 2016ء میں اپنے صاحبزادے راہول لومبا کے ساتھ مل کر ’’رارنت پارٹنرز لمیٹڈ‘‘ کے نام سے کمپنی بنائی تھی۔ لومبا کا اکائونٹ موریشس کے ایک اے بی سی بینکنگ کارپوریشن سے منسلک تھا۔
اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ازلی دشمن اور ہندو توا کے جنون کا شکار بھارت کا ’’اصل‘‘ چہرہ بے نقاب ہوا ورنہ تو پچھلے تین دن سے بھائی ذرائع ابلاغ پاکستان کی قومی سلامتی کے دشمنوں کے پروپیگنڈے کو آگے بڑھارہا تھا اور ہمارے درمیان موجود بھارتی پروپیگنڈے کے ’’راتب خور‘‘ کچھ سوچے سمجھے بغیر بعض معززین کی کردار کشی میں جُتے ہوئے تھے
اس تاریخی انکشاف اور گھٹالے کے بعد محب وطن پاکستانی فخر کے ساتھ یہ کہہ سکتے ہیں کہ
’’تیرا کیا بنے گا کالیا‘‘۔
یہ جنرل راکیش کمار لومبا بڑا چالاک آدمی ہے اس کی دیدہ دلیری دیکھئے بیٹے کے ساتھ مل کر آف شور کمپنی بنالی، کسی کا ڈر خوف ہی نہیں تھا اسے۔
یہی رقم وہ بھارت میں غربت کے خاتمے اور ٹائلٹ پروگرام پر خرچ کرتا تو نیکی کماتا ایسی نیکی جو خرچ کرتے رہو خرچ ہی نہیں ہوتی۔ ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس اور 3کور کے جی او سی رہنے والے لومبا نے یہ سوچنے کی زحمت ہی نہیں کی کہ اس سے دنیا کی عظیم جمہوریت کی ساکھ متاثر ہوگی اور ’’گورکھا رجمنٹ‘‘ کا مورال ڈائون ہوگا۔
چلیں چھوڑیں ہمیں کیا لومبا جانے اور بھارت سرکار۔ وہ کیا کہا تھا شاعر نے ’’تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تو "۔ ہمارے یہاں سب خیر ہے، راوی چین لکھتا ہے بس ایک دو دن بھارتی پروپیگنڈے کی وجہ سے مطلع گردوغبار سے اٹا رہا اب نوٹس لینے والوں نے نوٹس لے لیا ہے اور فقیر راحموں بھی چپ بلکہ ’’دَڑوٹے‘‘ ہوئے ہیں۔
ہم تو پنڈورا پیپر لیکس کے سامنے آنے کے وقت ہی کہہ رہے تھے چونکہ زہرہ مشتری کے چکر میں ہے اس لئے لوگ گھن چکر بن جائیں گے۔
مسلمان تو ایسے کام کرتے ہی نہیں۔ دس در دنیا ستر در آخرت پر انہیں اتنا کامل یقین ہے کہ دنیا کو آخرت میں بدل کر 170 یہیں وصول کرنے کے چکر میں رہتے ہیں۔ اچھاویسے ایک بات قابل غور ہے وہ یہ کہ پانامہ پیپرز کی طرح پنڈورا پیپرز میں بھی کسی مولوی صاحب کا نام نہیں ہے۔ وہ بھی تو اسی دنیا میں رہتے ہیں۔ اب یہ مت سمجھ لیجئے گا کہ ہم فقیر راحموں کی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ’’مدرسے مولوی صاحبان کی آف شور کمپنیاں ہیں‘‘۔
اس فقیر راحموں کو تو مولویوں سے خدا واسطے کا بیر ہے۔ خود اس کے خاندان میں ایک سے بڑھ کر ایک مولانا ہو گزرا ہے۔ سگے دادا مفتی سید امان اللہ شاہ، نانا مفتی سید عبدالرحمن شاہ بخاری ہر دو جانب سے مفتی صاحبان کی سکہ بند اولاد کو اللہ جانے مولوی صاحبان اور نظام اسلام سے بیر کیوں ہے۔
عالمی شہرت یافتہ سول سپر میسی مسلم لیگ (ن) کے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور مرکزی نائب صدر میاں حمزہ شہباز شریف نے انکشاف کیاہے کہ
’’ہماری لڑائی کسی ادرے سے نہیں عمران احمد خان نیازی سے ہے ہم کسی ادارے کو کمزور کرکے نہیں پارلیمنٹ کو مضبوط کرکے سول بالادستی چاہتے ہیں "۔
ان کا یہ بیان عین اس دن سامنے آیا جب لاہور میں خواجہ سعد رفیق کی قیام گاہ پر سول سپر میسی کے "کامریڈوں” کا ایک اجلاس منعقد ہوا اس اجلاس میں شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف، رانا تنویر، رانا ثناء اللہ اور پرویز رشید کے علاوہ کچھ ’’پردہ دار‘‘ بھی شریک تھے۔ "کامریڈز” نے اپنی قیادت کو پیغام دیا ہے کہ ’’پارٹی میں کنفیوژن ختم کی جائے مفاہمت یا مزاحمت سے نکلنا ہوگا، بڑے سیاسی فیصلوں میں تاخیر سے پارٹی کو نقصان ہوسکتا ہے‘‘۔
حمزہ شہباز اور "کامریڈز” کے خیالات کا اپنی اپنی مرضی سے ترجمہ کیجئے ادارہ مترجمین اور مراسلہ نگاروں سے عدم اتفاق کا اصولی حق رکھتا ہے۔
یہ دونوں بیانات اس وقت سامنے آئے جب میاں شہباز شریف کمر کے درد (یہ درد سیڑھیوں سے گرنے میں لگی چوٹ کی وجہ سے ہے) کی وجہ سے آرام فرمارہے ہیں۔ یہ جو چند پپلے دانشور سوشل میڈیا پر قبلہ میاں شہباز شریف کی بھد اڑانے میں مصروف ہیں کہ وہ ہر نازک مرحلہ پر کمر درد کا شکار ہوجاتے ہیں ان کی باتوں میں آنے کی بالکل ضرورت نہیں
البتہ ہمارے محب مکرم قائد انقلاب کامریڈ حضرت مولانا فضل الرحمن نے ڈپٹی قائد سول سپر میسی میاں شہباز شریف سے رابطہ کیا ہے۔
دروغ برگردن راوی، مولانا نے میاں شہباز شریف سے کہا ہے کہ اگر آپ لوگوں نے مفاہمت ہی کرنی ہے تو ہمیں پیشگی بتادیا جائے،
’’پیشگی کو کسی اور معنوں میں ہرگز نہ لیا جائے‘‘۔
راوی کہتا ہے کہ میاں شہباز شریف نے مولانا کو مطمئن کرنے کی بھرپور کوشش کی اور یہ بھی کہا کہ ہم آپ کی قیادت میں پوری طرح متحد ہیں لیکن ٹیلیفون بند کرنے کے بعد مولانا کہہ رہے تھے کہ
’’(ن) لیگ والے لگتاہے پی ڈی ایم کو اے آرڈی کی طرح استعمال کررہے ہیںٔ‘‘۔ اس ٹیلیفونک گفتگو کی جو روایت ہم تک پہنچی وہی عرض کی ہے جھوٹ سچ راوی کی گردن پر ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے ہماری بلکہ بائیس کروڑ رعایا کی معلومات میں اضافہ کرتے ہوئے گزشتہ روز انکشاف کیا ہے کہ موجودہ حکومت اب تک کے تین سال کے عرصہ میں ایک کروڑ لوگوں کو نوکریاں دینے کا وعدہ پورا کرچکی ہے۔
ان کے بقول 40ہزار نوکریاں صرف پنجاب کے محکمہ صحت میں دی گئی ہیں۔ چودھری صاحب اگر پریس بریفنگ سے قبل فقیر راحموں سے رابطہ کرلیتے تو وہ انہیں بتادیتے کہ پچھلے سال کورونا کی وجہ سے 2کروڑ 20لاکھ افراد بیروزگار ہوئے تھے ان میں سے 1کروڑ 80لاکھ کو رواں سال کے پہلے 6ماہ میں روزگار مل گیا (یہ اعدادوشمار وفاقی وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کا حصہ ہیں) اس حساب سے گزشتہ تین سالوں کے دوران 2کروڑ 80لاکھ افراد کو روزگار فراہم کیا گیا۔
بندہ ضرورت سے زیادہ سیانا بننےپر تل جائے تو اس کا کیا کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جب موجودہ حکومت کے پانچ سال پورے ہوں گے تو نوکریاں دینے کا معاملہ بہت آگے جاچکا ہوگا۔ شکر ہے بہت آگے کہا ہے ’’اوپر‘‘ نہیں کہہ دیا۔
اب چلتے چلتے ایک ’’اچھی خبر‘‘ بھی سن پڑھ لیجئے وفاقی کابینہ نے سردیوں میں اضافی بجلی استعمال کرنے والوں کو 7روپے فی یونٹ رعایت دینے کی منظوری دی ہے۔ ماشاء اللہ اور خدمت خلق کیا ہوتی ہے اکٹھے 7روپے کی رعایت۔
فقیر راحموں کاپی پنسل لے کر حساب کتاب میں مصروف ہیں کہ نومبر سے فروری کے درمیان 4ماہ میں کتنی رعایت ملے گی اور پھر اس رقم کا کرنا کیا ہے۔
ہم نے تو مشورہ دیاہے کہ اس ساری رقم کے ڈن ہل سگریٹ خرید لئے جائیں وہ بضد ہیں کہ کچھ کتابیں بھی خریدنی ہیں۔ دیکھتے ہیں حتمی فیصلہ کیا ہوتا ہے۔ ویسے اس رعایت کو حاتم طائی کی قبر پر خودکش حملہ ہی کہا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

%d bloggers like this: