اکبر انصاری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ازدفتر:محمد اکبر انصاری ایڈووکیٹ ہائیکورٹ (مرکزی سیکریٹری جنر ل پاکستان سرائیکی پارٹی)آفس ایٹ احمدپورشرقیہ 0300-9688144بطرف:-1محترم سئیں عاشق بزدار صاحب -2محترم سئیں خواجہ غلام فرید کوریجہ صاحب -3محترم سئیں عبدالباسط بھٹی صاحب -4محترم سئیں جہانگیر مخلص صاحب -5محترمہ سئین سعدیہ کمال صاحبہ
تاریخ:07 اکتوبر 2021ء عنوان: استدعا، انکوائری بابت الزامات عائد شدہ منجانب وائس چانسلر بخلاف جناب ظہور دھریجہ صاحب و رازش لیاقتپوری
السلام علیکم!پچھلے دنوں وائس چانسلر رحیمیارخان یونیورسٹی کیخلاف سوشل میڈیاپر اور عملی طور پر ایک مہم چلائی گئی کہ موصوف انتہائی متعصب اور سرائیکی دشمن ہے اور جناب ظہور دھریجہ صاحب اور رازش لیاقتپوری کی جانب سے احتجاج ہمہ نوعیت کی کال دی گئی،ضلع رحیمیارخان سے تعلق رکھنے والے سرائیکی پارٹیوں کے یونٹس نے اس پر لبیک کہا اور یونیورسٹی کے طلباء جو سرائیکی تحریک سے وابستہ تھے وہ بھی اس میں شامل ہوئے،
پاکستانی یونیورسٹیوں میں پاکستانی زبانیں||ظہور دھریجہ
پاکستان سرائیکی پارٹی نے بھی ہردوکی کال پر لبیک کہا اور احتجاجی مظاہرہ کیا،احتجاجی مظاہرہ کے بعد پاکستان سرائیکی پارٹی کے وفد اور ایک دیگر وفد جس میں کامریڈ حیدر چغتائی،جناب راشد عزیز بھٹہ اور وسیب اتحاد کے اکابرین شامل تھے کے روبرواور اس کے علاوہ پاکستان براڈکا سٹنگ کے ٹیم کے روبرو وائس چانسلر نے کہا کہ اس کے خلاف مہم سرائیکی جماعتوں کی جانب سے محض اس لیئے چلائی جارہی کہ جناب ظہور دھریجہ صاحب نے بحیثیت پبلشر سینکڑوں کتابوں کی فہرست بغرض خریداری انہیں پیش کی جوبوجہ عدم دستیابی فنڈز خرید کرنے سے معذوری ظاہر کی گئی جس پر وہ ناراض ہوکر دھمکی دے کر چلے گئے کہ وہ اسے دیکھ لیں گے۔
وائس چانسلر موصوف نے ایک اور الزام عائد کیا کہ رازش لیاقتپوری نامی صحافی نے اس سے رابطہ کیا اور کہا کہ وہ اس کی زندگی پر کتاب لکھنا چاہتے ہیں اور 2لاکھ روپے کا مطالبہ کیا،وائس چانسلر کی جانب سے انکار پر بقول وائس چانسلر کے وہ بھی دھمکیاں دیتا ہواچلاگیا،جبکہ جو احتجاج کی کال دی گئی اس احتجاج میں کال دینے والے حضرات بھی نہ آئے،پاکستان سرائیکی پارٹی نے وائس چانسلر کیخلاف احتجاج کیا۔
ایک طرف جناب ظہور دھریجہ صاحب اور انکے قریبی رشتہ دار اب وائس چانسلر کی حمایت میں سوشل میڈیا پر متحرک ہیں جبکہ دوسری طرف وائس چانسلر اپنے الزامات پر بدستور قائم ہیں۔ چونکہ پاکستان سرائیکی پارٹی نے ہردو کی کال پر لبیک کہا،ان الزامات کی روشنی میں پاکستان سرائیکی پارٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے اور سرائیکی قوم کیلئے ایسے الزامات باعث جگ ہنسائی ہیں۔
ان حالات میں بحیثیت سیکریٹری جنر ل پاکستان سرائیکی پارٹی باضابطہ طور پر آپ کو استدعا کرتاہوں کہ آپ سب سرائیکی قوم اور خطہ میں انتہائی محترم مانے جاتے ہیں،سرائیکی زبان وادب کے حوالے سے آپکی شاندار خدمات ہیں،اس ضمن میں،میں یہ سرائیکی قوم اور فریقین کے بہترین مفاد میں مناسب سمجھتا ہوں کہ آپ کے توسط سے اس معاملہ کی چھان بین ہو،آپ تحقیقات فرمائیں اور باہمی مشاورت سے فریقین کی سہولت کے مطابق رحیمیارخان تشریف لاکر تمام فریقین کا موقف سماعت فرمائیں۔اگر وائس چانسلر جناب ظہور دھریجہ اور رازش لیاقتپوری پر ناحق الزام عائدکررہا ہے تو اسے کیفر کردار تک ملکر پہنچایا جائے۔ اگر الزامات میں سچائی ہے تو پھر اس سے متعلق پاکستان سرائیکی پارٹی اور سرائیکی قوم کو باضابطہ مطلع کیاجائے تاکہ آئندہ اس نوعیت کی کسی کال پر پہلے سوچ بچار کیاجاسکے۔ آپ کی دعاؤں کا طالب! محمد اکبر انصاری ایڈووکیٹ ہائیکورٹ
اے وی پڑھو:
سینے جھوکاں دیدیں دیرے(15)۔۔۔ نذیر لغاری
سینے جھوکاں دیدیں دیرے(14)۔۔۔ نذیر لغاری
سینے جھوکاں دیدیں دیرے(13)۔۔۔ نذیر لغاری
سینے جھوکاں دیدیں دیرے(12)۔۔۔ نذیر لغاری
سینے جھوکاں دیدیں دیرے(11)۔۔۔ نذیر لغاری
سینے جھوکاں دیدیں دیرے(10)۔۔۔ نذیر لغاری
سینے جھوکاں دیدیں دیرے(9)۔۔۔ نذیر لغاری
سینے جھوکاں دیدیں دیرے(8)۔۔۔ نذیر لغاری
سینے جھوکاں دیدیں دیرے(7)۔۔۔ نذیر لغاری
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ