اپریل 28, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بلاول بھٹو زرداری کے دورہ جنوبی پنجاب کے ضلع رحیم یار خان پر اثرات|| ملک آفتاب احمد مسن

اس دورے کے دوران بلاول بھٹو زرداری اپنے کارکنوں اور جیالوں کو متحرک کرنے میں کامیاب رہے عوامی سٹائل کے طرز سیاست نے جیالوں کو بلاول بھٹو کے قریب کر دیا ہے

ملک آفتاب احمد مسن

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تاریخ کی ستم ظریفی ملاحظہ فرمائیے کہ بلاول بھٹو زرداری گذشتہ دنوں اس وسیب میں الیکٹیبلز ڈھونڈتے پائے گئے جس خطے میں ذوالفقار علی بھٹو طفل مکتب و غیر معروف سیاسی کارکنوں کو بھی ٹکٹ دیتے تھے توان کی جیت یقینی ہوتی تھی گذشتہ دو جنرل الیکشنوں کے دوران سینٹرل پنجاب وجنوبی پنجاب میں تقریباً کلین سویپ ہونے کے بعدپنجاب میں اپنی بقاء کی جنگ لڑ تی پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹوزرداری کا دورہ جنوبی پنجاب مجموعی طور پر کامیاب رہا بلاول بھٹو زرداری کے دورہ کے دوران عوام نے بلاول بھٹو زرداری کا پر تپاک استقبال کیا اس دوران ان کے جلسوں میں حاضرین کی معقول تعدادموجود رہی سفری راستوں پر جگہ جگہ پیپلز پارٹی کے جیالے اپنے لیڈر کا بھر پور استقبال کرتے نظر آئے
اس دوران جئے بھٹو کی صدائیں سنائی دیتی رہیں بلاول کے کامیاب دورہ جنوبی پنجاب کا کریڈٹ پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم سید احمد محمود کو جاتا ہے جنہیں سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کی بھر پور معاونت حاصل رہی مخدوم سید احمد محمود اور ان کی ٹیم نے یقینی طور پر اس دورے کے لئے بھر پور ہوم و رک کیا تھا اس دورے کے دوران میڈیا کوریج پر بھی خصوصی توجہ دی گئی جس بناء پر بلاول کا دورہ پورے دس روز میڈیا پر چھایا رہا اور اس کی باز گشت اب تک سنائی دے رہی ہے
بلاول بھٹو زرداری کے دورہ جنوبی پنجاب کے رحیم یار خان میں پڑاؤ کے دوران ضلع کے ایک دو کے علاوہ تمام سیاسی گھرانوں نے اپنے سیاسی قبلے کا رخ جمال دین والی کی طرف موڑ لیا ہے لیاقت پور،خان پور،رحیم یار خان اور صادق آباد کی ایک یا دو سیاسی فیملیوں کے علاوہ تمام اراکین و سابق اراکین قومی و صوبائی اسمبلی پیپلز پارٹی کی قیادت سے رابطے میں ہونے اور آنے والے جنرل الیکشن میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ کے خواہاں ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ طویل عرصہ اپوزیشن میں گذارنے کے باوجود ضلع بھر میں اپنی سیاسی گرفت قائم رکھنے والے پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم سید احمد محمود جو اپنے مقررہ سیاسی اہداف اور اپنا سیاسی مفاد حاصل کرنے کا ہنرجانتے ہیں نے بھی بلاول بھٹو زرداری کی رحیم یار خان آمد پر متحارب سیاست کا آغاز کر دیا ہے
مخدوم سید احمد محمود نے بلاول بھٹو زرداری کے دورہ کے موقع پر جمالدین والی شوگر ملز میں منعقدہ ورکرز کنونشن میں اپنے جارحانہ خطاب میں تحریک انصاف کے مرکزی راہنماؤں اور ضلع میں اپنے سیاسی حریفوں کو خوب لتاڑا مختلف حلقوں میں الیکشن لڑنے کے خواب دیکھنے سے لے کر ٹوکہ پرمٹ کو موضوع خطاب بنانے سے معلوم ہوتا ہے کہ مخدوم سید احمد محمود اپنے حریفوں کو چیلنج کرنے کے ساتھ بھر پور انداز میں پچھاڑنے کے موڈ میں ہیں
جبکہ ان کے سیاسی حریف جو موجودہ حکومت میں کلیدی عہدوں پر براجمان اور موجودہ حکومت کی فیصلہ سازی میں بھی فیصلہ کن حیثیت کے حامل ہیں مخدوم سید احمد محمود کے چیلنج کا جواب کس انداز میں دیتے ہیں یہ وقت آنے پر پتہ چلے گا جس انداز میں پیپلز پارٹی کی ہوا چل رہی ہے اس سے یہ اندازہ لگانا قطعی مشکل نہیں کہ وسیب سے جیتنے والے گھوڑوں (الیکٹیبلز) کا اگلا پڑاؤ پیپلز پارٹی ہی ہو گا جس کے لئے پیپلز پارٹی پنجاب خصوصاً جنوبی پنجاب کی سیاست میں متحرک ہو کر صف بندی کر رہی ہے سیاست پر گہری نظر رکھنے والے رحیم یارخان میں بلاول بھٹو زرداری کے پروگرامز کو (JDW)شوگر ملز کے اندر منعقد ہونے کو بھی معنی خیز نظروں سے دیکھ کر جہانگیر خان ترین کے مستقبل کے سیاسی پڑاؤ کا بخوبی اندازہ لگارہے ہیں
جبکہ ہواؤں کا رخ دیکھ کر پرواز کرنے والے سیاستدانوں کی پیپلز پارٹی قیادت سے قریبی رابطوں کی باز گشت بھی زبان زد عام ہے اگر ہواؤں کا رخ پیپلز پارٹی کے موافق رہا تو کوئی وجہ نہیں کہ رحیم یار خان سمیت جنوبی پنجاب میں پیپلز پارٹی بھر پوراکثریت حاصل کر لے کیونکہ موجودہ حکومت کی اپنے انتخابی وعدے جنوبی پنجاب صوبہ بنانے میں حائل قانونی رکاوٹوں کے باعث صوبہ بنانے میں ناکامی،کرپشن میں خاتمہ کے نعرے کے الٹ کرپشن میں ہوشربا اضافے، کمر توڑ مہنگائی، بے روز گاری جس نے مڈل کلاس طبقے کی قوت خرید ختم اور غریب طبقے کو فاقوں تک پہنچا دیا ہے ان سنگین عوامل نے تحریک انصاف کے ووٹر کو اپنی حکومت سے بہت دور کر دیا ہے اس خلاء کو پر کرنے اور اپنے کھوئے ہوئے ووٹ بینک کو حاصل کرنے کے لئے پیپلز پارٹی قیادت درست سمت میں قدم بڑھا رہی ہے
جنوبی پنجاب کو فتح کرنے کے لئے بلاول بھٹو زرداری کو اس خطے اور عوام سے مسلسل رابطہ رکھنا ہو گا بلاول بھٹو اپنے نانا اور والدہ کی روایات کو زندہ رکھتے ہوئے پارٹی کارکنان اور جیالوں کی فوتیدگیوں پر فاتحہ پڑھتے دیکھے گئے قومی شاعر محسن نقوی کی فیملی سے25سال بعد بلاول کی تعزیت رحیم یارخان میں ضلعی صدر سردار حبیب خان گوپانگ کی بھابھی کے انتقال پر تعزیت ڈویژنل صدرجاوید اکبر ڈھلوں کی رہائش گاہ پر ضلع بھر میں فوت ہونے والے تمام جیالوں و کارکنان کی تعزیت نے انہوں جیالوں سے قریب کر دیا ہے
شنید تھی کہ سابق ضلعی صدر شاہد چوہان (مرحوم) اور سید تصور شاہ (مرحوم) کی تعزیت کے لئے بلاول بھٹو زرداری لیاقت پور کا دورہ کریں گے مگر لیاقت پور کی مقامی قیادت کی عدم دلچسپی یا پھر سیکورٹی وجوہات کی وجہ سے بلاول کا دورہ لیاقت پور ممکن نہ ہو سکا اور بلاول نے شاہد چوہان مرحوم اور سید تصور شاہ مرحوم کے لئے رحیم یار خان میں ہی فاتحہ پڑھ کر تعزیت کر لی بلاول کے دورے کے دوران جہاں ضلع بھر کے بیشتر سیاسی خانوادے پیپلز پارٹی کی قیادت سے رابطے میں تھے وہیں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے دو ایم پی ایز سردار غضنفر علی خان لنگاہ اور سردار رئیس نبیل احمد کی بلاول کے دورے میں عدم موجودگی کو خاص طور پر محسوس کیا گیا سردار غضنفر علی خان لنگاہ اور سردار رئیس نبیل احمد نے پنجاب حکومت سے اپنے اپنے حلقوں کے لئے کروڑوں روپے کے فنڈات کوبحال رکھنے اور ترقی کے عمل کو جاری رکھنے کے لئے مختلف عذر بنا کر عدم شرکت کا بہانہ بناتے پائے گئے مگر پارٹی سطح پر ڈسپلن کی سنگین خلاف ورزی کو سنجیدگی سے نہیں لیاگیا یا شائد صوبائی قیادت مقامی سیاست میں ان کی مجبوریوں سے قائل ہو کردونوں ممبران پنجاب اسمبلی کو ریلیف دینے پر مجبور ہو گئی۔
اس دورے کے دوران بلاول بھٹو زرداری اپنے کارکنوں اور جیالوں کو متحرک کرنے میں کامیاب رہے عوامی سٹائل کے طرز سیاست نے جیالوں کو بلاول بھٹو کے قریب کر دیا ہے بلاول اگر مستقل مزاجی اور سنجیدگی سے جنوبی پنجاب کو بیس کیمپ بنا کر اس خطے سے اپنے کھوئے ہوئے ووٹ بینک کو بحال کر لیتے ہیں تو یہاں سے سینٹرل پنجاب میں پیش قدمی آسان ہو جائے گی جس سے پیپلز پارٹی دوبارہ وفاق کی جماعت کہلوانے لائق ہو سکتی ہے پیپلز پارٹی کی قیادت کو اپنی قیادت کی قربانیوں اورماضی کے کارنامے گنوانے کے ساتھ وطن عزیز کو در پیش مسائل کا حل اور مستقبل کا لائحہ عمل بھی قوم کے سامنے رکھنا ہوگا جو عوام خصوصاً نوجوانوں کو ترغیب دے کر انہیں پیپلز پارٹی کے قریب لائے اور پولنگ ڈے پر انہیں تیر کے انتخابی نشان پر مہر لگانے پر آمادہ کر سکے

%d bloggers like this: