مئی 1, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

منشیات کی رقم سے دہشت گردی||ظہور دھریجہ

منشیات کے سارے تانے بانے ہمارے ہمسایہ اسلامی ملک سے ملتے ہیں۔ منشیات کے کاروبار میں وہ لوگ بھی ملوث ہیں جو مذہب کے نام لیوا ہیں ۔ قوم فکری، روحانی اور جسمانی اعتبار سے مفلس ہوتی جا رہی ہے۔

ظہور دھریجہ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے منشیات فروشوں کو قومی سلامتی کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (ISPR)کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے (ANF)ہیڈ کوراٹر کے دورہ کے دوران کہا کہ منشیات سے حاصل رقم دہشت گردی کے لیے استعمال ہو رہی ہے ۔جنرل قمر جاوید باجوہ کے خیالات سو فیصد درست ہونے کے ساتھ اہل وطن کی امنگوں کے ترجمان بھی ہیں ۔
عصر حاضر میں منشیات فروشی کی لہر اُس وقت شروع ہوئی جب جہاد افغانستان شروع کیا گیا ، اس دور میں ہیروئن اور کلاشنکوف کلچر کو سب سے زیادہ فروغ ملا ، اُس دور کے اثرات سے ہم ابھی تک محفوظ نہیں ہو سکے ۔پاکستان نے تین عشروں تک دہشت گردی کے عذاب سہے اور اس میں انسان تو کیا انسانیت بھی قتل ہوئی ، پاکستانی سیکورٹی اداروں نے بڑی مشکلوں سے دہشت گردی پر کامیابی حاصل کی ہے ، اب اس کامیابی کو پختہ کرنے کی ضرورت ہے۔
 یہ مسلمہ حقیت ہے کہ پاکستان دشمن ممالک نے جہادِ افغانستان کے نام پر دُہرا بدلا لیا ۔ جنرل ضیاء الحق کے ذریعے ایک تو پاکستان کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا ،دوسرا جہادیوں کی وہ کھیپ تیار ہوئی جو منشیات کے کاروبار سے منسلک تھی ۔افغانستان سے مہاجرین کی جو کھیپ آئی ایک تو انہوں نے ہجرت کے نام پر یورپ اور پاکستان سے امداد حاصل کی دوسرا انہوں نے منشیات اور کلاشنکوف کے کلچر کو بھی فروغ دیا ۔ اب بھی افغان مہاجرین کی آمد کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے ہمیں بہت زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے اور آرمی چیف نے جن دو امور کی طرف اشارہ کیا ہے اگر ہم پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی اور ملک دشمنی کے عوامل کا جائزہ لیتے ہیں تو اس کے پیچھے واضح طور پر منشیات فروش قوتیں نظر آتی ہیں ، جن کے تانے بانے براستہ افغانستان اُن قوتوں سے ملتے ہیں جن کو پاکستان کا وجود کانٹے کی طرح چبھتا ہے ۔
 آرمی چیف نے جو اشارہ دیا ہے وہ پاکستان ،پاکستان کے مستقبل اور پاکستان کی آنے والی نسلوں کے مستقبل کا سوال ہے۔ بلاشبہ دور حاضر کا سب سے بڑا اور عظیم ترین المیہ منشیات ہے جس نے زندگی کو مفلوج کر دیا ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ نشوں کے رسیاء اپنی جان کے دشمن اور اپنے رب کے ایسے نا شکر گزار بندے ہوتے ہیں جو اس کی عطاء کردہ زندگی کی قدر کرنے کی بجائے اسے برباد کرنے پر تلے رہتے ہیں ۔ مگر منشیات فروش ملک و ملت کے وہ دشمن ہیں جو نوجوان نسلوں کو تباہ کر کے ملک و ملت کی بنیادیں کھوکھلی کررہے ہیں۔
 صرف چند سکوں کی خاطر ایسے شگوفوں کو شاخوں سے توڑ کر گندگی کے ڈھیر پر رکھ دیا جنہیں کشت حیات میں قاصد بہار بننا تھا۔ بلاشبہ ہمارے معاشرے میں منشیات نے ا غیار کی سازشوں سے راہ پائی ہے۔ لیکن اس سلسلے میں ملک دشمن عناصر کا بھی عمل دخل ہے۔ان بیرونی اور اندرونی دشمنوں کا مدعا صرف یہ ہے کہ مسلمانوں کو جسمانی اور ذہنی طور پر اس قدر کھوکھلا کر دیا جائے کہ وہ دنیا میں اپنا متحرک کردار ادا کرنے کے قابل نہ رہیں۔ یہ طاقتیں اہل چین کے ساتھ بھی یہ ہتھکنڈا آزما چکی ہیں اور انہیں سالہا سال افیون کا عادی بنا کرترقی کی دوڑ میں پسماندہ بنانے کی مذموم کوشش کر چکی ہیں۔
چین کی طرح پاکستان کو بھی اس عذاب سے نکلنے کی ضرورت ہے ۔ منشیات استعمال کرنے والوں سے بڑھ کر مجرم وہ ہیں جو منشیات پیدا کرتے ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ سگریٹ کی فروخت قانونی طور پر جائز ہے اور ہر جگہ فروخت کی جا رہی ہے لیکن اخلاقیات کا مذاق اس طرح اُڑایا جا رہا ہے کہ سگریٹ کی ہر ڈبی پر مضر صحت اثرات کا اعلان چھاپا جاتا ہے۔
جو کہ دراصل منافقت ہے ۔ اور یہ ذرائع ابلاغ اور اخلاق کا درس دینے والے اداروں کے منہ پر طمانچہ ہے۔نشہ کیوں کم نہیں ہو رہا ؟اس کی وجہ یہ ہے کہ سگریٹ، شراب ،افیون ،چرس اور ہیروئن وغیرہ کی مخالفت تو حکومتی سطح پر کی جاتی ہے مگر اس عمل میں اخلاق کی کمی ہے ۔اچھی بات ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف نے اس کا نوٹس لیا ہے اور اس کے خاتمے کے لیے اقدامات کا حکم دیا ہے ۔ اس میں کوئی دوراہے نہیں کہ منشیات نے ہمارے معاشرے کو کھوکھلا کر کے رکھ دیا ہے ، اہل وطن کو امریکہ ، اسرائیل اور بھارت نے اتنا نقصان نہیں پہنچایا جتنا منشیات نے پہنچایا ہے۔
منشیات کے سارے تانے بانے ہمارے ہمسایہ اسلامی ملک سے ملتے ہیں۔ منشیات کے کاروبار میں وہ لوگ بھی ملوث ہیں جو مذہب کے نام لیوا ہیں ۔ قوم فکری، روحانی اور جسمانی اعتبار سے مفلس ہوتی جا رہی ہے۔ نشہ آور چیزوں کے رسیاء عموما وہ نوجوان ہوتے ہیں جنہیں ابھی زندگی کے تجربات نہیں ہوتے۔ جو اتنا بھی نہیں جانتے کہ زندگی اور موت کے درمیان کتنا کم فاصلہ ہے۔ وہ موت سے قبل اپنے آپ کو زندہ درگو ر کرلیتے ہیں۔ ایک تازہ سروے کے مطابق پاکستان میں ہیروئن کے عادی لوگوں کی تعداد بیس لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ جس میں سے ایک لاکھ سے زیادہ دیہاتی لوگ بھی شامل ہیں ۔
 عام طور پر 16سے 30سال تک کے نوجوان نشے کے عادی ہیں مگر 8سے 15سال کے بچے بھی اس عادت کے شکار پائے گئے ہیں ۔ہیروئن کا نشہ تیزی سے پھیل رہا ہے ۔ کیونکہ اس کی تھوڑی سی مقدار سے زیادہ نشہ حاصل ہوتا ہے اور اسے چھپا کر ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جایا جا سکتا ہے۔ آخر میں ایک خبر کاذکرکروں گا جس کے مطابق کمشنر گوجرانوالہ کا کتا لاپتہ ہوا ہے ،کتے کی تلاش کے لیے رکشوں کے ذریعے شہر میں اعلانات کرائے گئے اور گوجرانوالہ پولیس نے ہنگامی سرچ آپریشن شروع کیا ہے اور کمشنر ذوالفقار گھمن صاحب کے کتے کی تلاش جاری ہے۔
میں اتنا کہتا ہوں کہ پولیس جس تندہی کے ساتھ کمشنر کے کتے کو تلاش کررہی ہے اوررکشوں پر اعلانا ت بھی کرائے جا رہے ہیں ، یہی ذمہ داری لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے بھی اپنے اوپر لاگو کرے اور پاکستان کے چاروں صوبوں میں لاپتہ افراد دو چار ، دو چار سو یا دوچار ہزار نہیں بلکہ لاکھوں میں ہیں جس طرح کمشنر صاحب کو اپنا کتا پیارا ہے اسی طرح لاپتہ افراد کی مائوں کو اپنے بیٹے بھی پیارے ہیں ۔

 

 

یہ بھی پڑھیں:

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ کے مزید کالم پڑھیں

%d bloggers like this: