مئی 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ترین جنوبی پنجاب تحریک کی ڈرائیونگ سیٹ پر!!||سارہ شمشاد

محرومیوں کے خاتمے کی کوششوں کے لئے ہر سطح تک جائیں تاکہ ان کا نام اس خطے کے لئے جدوجہد کرنے والے لوگوں کی فہرست میں سنہری حروف سے لکھا جائے۔
سارہ شمشاد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے اعلان کیا ہے کہ اگر زندہ رہا تو اپنی زندگی میں جنوبی پنجاب صوبہ ضرور بنائوں گا۔ انہوں نے واضح کیاکہ جنوبی پنجاب صوبے کے لئے ہر فورم پر آواز اٹھاتا رہوں گا۔ صوبے کی راہ میں جو رکاوٹ ہے اسے ڈھونڈنا ہے۔ جنوبی پنجاب کے صوبے کے لئے تمام پارٹیوں نے وعدے کئے لیکن بناتا کوئی نہیں۔ جہانگیر ترین کے جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے لئے بھرپور جدوجہد کے اعلان سے صوبے کی تحریک میں ایک نئی امید کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ یاد رہے کہ تحریک انصاف نے اپنی حکومت کے پہلے 100روز میں جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کا اعلان کیا تھا مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ اسے حکومت میں آئے تین برس ہوگئے ہیں مگر مجال ہے کہ اس حوالے سے معاملات کاغذی کارروائی سے کعھ آگے بڑھے ہوں۔ اگرچہ کچھ عرصہ قبل وزیراعظم عمران خان کی جانب سے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ ملتان کا افتتاح کیا گیا اور پنجاجب حکومت نے 2021-22 کے بجٹ میں بھی جنوبی پنجاب کے لئے 33فیصد مختص فیصد بجٹ مختص کیا ہے لیکن سچ تو یہ ہے کہ معاملات تاحال جوں کے توں ہیں جو حکومت کی اس اہم معاملے کی طرف عدم سنجیدگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اگرحکومت جنوبی پنجاب کے قیام بارے سنجیدہ ۃے تو کیا وہ یہ بتانے کی زحمت کرے گی کہ اس نے اس بارے کیا پیپر ورک بالخصوص قانونی کارروائی کی ہے۔ کچھ عرصہ قبل سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی کچھ اسی قسم کی بات کی تھی کہ حکومت بتائے کہ اس نے اس حوالے سے قانونی مشاورت کے لئے کیا اقدامات کئے ہیں جس پر حکومت کے کسی عہدیدار نے جواب دینا مناسب نہیں سمجھا اور اب اگر جہانگیر ترین جنوبی پنجاب صوبے کی تحریک کو تیز کرنے کے لئے تیار ہیں تو یہ وسیب کے لئے بڑی خوش قسمتی ہے کیونکہ اس وقت جنوبی پنجاب صوبے کی تحریک چلانے کے لئے کسی ایسے سرگرم شخص کی بڑی ضرورت محسوس کی جارہی تھی جو ملکی معاملات پر اپنی چھاپ رکھتا ہوں یہی نہیں بلکہ اعلیٰ ترین حلقوں میں بھی اس کی بات کو سنا اور سمجھا جائے۔
جہانگیر ترین ایک اعلیٰ وژن رکھنے والے سیاسی رہنما ہیں اور ان کو نہ صرف ملکی معاملات کی اچھی طرح سے سوجھ بوجھ ہے بلکہ ان کو اپنے وسیب بارے بھی علم ہے اور وہ اس حقیقت کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ سیاست میں ان رہنے کے لئے ضروری ہے کہ اصل ایشوز کے گرد گھوماجائے اور ان ایشوز پر بات کی جائے جو براہ راست عوام سے جڑے ہوئے ہوں۔ اس پر کوئی دو رائے نہیں ہو سکتیں کہ آئندہ الیکشن میں جنوبی پنجاب صوبہ بن کر اہم کردار ادا کرے گا۔ جہانگیر ترین چونکہ اپنی بصیرت کی بنا پر دوسرے سیاستدانوں سے مختلف ہیں اسی لئے تو آج ایک کامیاب سیاستدان ہونے کے ساتھ ایک کامیاب بزنس مین بھی ہیں وہ چیزوں کو روایتی انداز میں دیکھنے کی بجائے جدید انداز میں دیکھتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جائے۔ ان کا فقط چند برسوں میں کامیابی کے زینے طے کرنا درحقیقت ان کی ذہانت کا امتحان ہے۔ اگر جہانگیر ترین جنوبی پنجاب صوبے کی تحریک کی ڈرائیونگ سیٹ
سنبھالتے ہیں تو اس کے اس خطے کے باسیوں کو توجو فائدہ حاصل ہوگا سو ہوگا بلکہ خود ان کے اپنے سیاسی قدکاٹھ میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ خاص طور پر اس وقت جب وہ جنوبی پنجاب صوبے کے ذریعے اپنے حریف شاہ محمود قریشی کو براہ راست نہ صرف للکاریں گے بلکہ انہیں ٹف ٹائم بھی دیں غالباً انہوں نے دبے لفظوں میں کچھ ایسا اشارہ بھی دیا ہے کہ صوبہ بنانے کی بات تو سارے کرتے ہیں لیکن کوئی اس طرف سنجیدگی سے توجہ دینے کی زحمت نہیں کرتا اسی لئے شاید انہوں نے صوبے کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے والے کو ڈھونڈنے کی بھی بات کی ہے۔ادھر جنوبی پنجاب صوبے کی تحریک کو کامیاب کروانے کے لئےترین کے پاس بڑے تگڑے نوجوان سلمان نعیم اور میاں جہانگیر کی صورت میں موجود ہیں جو مشکل سے مشکل حالات میں بھی جہانگیر ترین کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں یہی وجہ ہے کہ سیاسی حلقوں میں دونوں شخصیات کو ان کا رائٹ ہینڈ اس لئے بھی تصور کیا جارہا ہے کہ علی ترین کی جانب سے عملی سیاست میں حصہ نہ لینے کی بات کی جارہی ہے اسی لئے دونوں سلمان نعیم اور میاں جہانگیر ہر موقع پر جہانگیر ترین کے ہراول دستے کے طورپر موجود ہوتے ہیں۔
اب اگر جہانگیر ترین کے جنوبی پنجاب صوبے کی تحریک کو تیز کرنے کی بات کی جائے تو اس پر کوئی دو رائے نہیں ہوسکتیں کہ یہ ضرورت ایک طویل عرصے سے محسوس کی جارہی تھی کہ جنوبی پنجاب کی آواز کو ایوان بالاتک پہنچاکر پالیسی سازوں کو بھجوایا جائے اور اب جب جہانگیر ترین اس نیک کام کے لئے خود آگے آنے کا باضابطہ اعلان بھی کرچکے ہیں تو ان کے حریفوں کو چاہیے کہ وہ جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کی ضرورت سمجھیں کہ اگر اب بھی اس صوبے کے قیام کی طرف سنجیدگی سے توجہ نہ دی گئی تو مسلم لیگ ن کی طرح تحریک انصاف کا وجود بھی آئندہ الیکشن میں اس خطے سے مٹ جائے گا۔ قوم پرست جماعتوں کی جانب سے انتہائی اہم رہنما کی اس پیشکش کا خیرمقدم کیا جاناچاہیے اور اپنے ذاتی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کی جدوجہد کو عملی طور پر آگے بڑھانے کے عمل میں آگے آنا چاہیے اور انہیں ایک توانا آواز سمجھنا چاہیے۔ کیا ہی بہتر ہو کہ قوم پرست جماعتیں ایک ہی پلیٹ فارم جیسے کہ پی ڈی ایم کی طرز پر متحد ہوکر علیحدہ صوبے کے لئے جدوجہد کریں۔ ابھی چند روز قبل پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما علی گیلانی نے بھی سرائیکی صوبے کے لئے آواز بلند کرنے کی بات کی تھی۔ اس لئے اس خطے کے وارثوں کو ذاتی پسند و ناپسند اور رنجشوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے تمام سیاسی اور قوم پرست جماعتوں کو جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کی جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں کیونکہ اب یہ وہ وقت نہیں کہ جب سرائیکی صوبے کے قیام کے لئے لوگوں کو یہ بتایا جائے کہ اس خطے میں کتنا پوٹینشل ہے بلکہ یہ وقت اپنی شناخت کو تسلیم کرواکر حق وصول کرنے کا ہے۔
وزیراعظم عمران خان جو چیلنجز کا مقابلہ کرنے کا بھرپور تجربہ رکھتے ہیں کیا ہی بہتر ہو کہ
وہ علیحدہ صوبے کے قیام کو اپنی حکومت میں ہی عملی شکل دیں تاکہ آئندہ انتخابات میں کامیابی کو یقینی بنایا جاسکے۔ اسی طرح جہانگیر ترین کو بھی چاہیے کہ وہ قوم پرست جماعتوں سے فرداً فرداً ملیں اور اس حوالے سے ایک شیڈو کیبنٹ بنائیں تاکہ آج بلکہ ابھی سے اس خطے کو درپیش مسائل کا لائحہ عمل مرتب کرنے کی طرف توجہ دی جاسکے۔ یہ درست ہے کہ اس خطے کے تمام تر مسائل صرف علیحدہ صوبے کےقیام سے حل نہیں ہونگے بلکہ اس کے لئے آگے بھی جدوجہد کو جاری رکھنے کی بے حد ضرورت ہوگی کیونکہ ایک خوشحال اور ترقی یافتہ صوبہ ہی اس خطے کے عوام کی غریت کے منحوس سایوں کو دور کرسکتی ہے اور ایسا صرف اسی صورت ہوگا جب اس خطے کے مسائل نہ صرف اسی خطے کے عوام پر خرچ ہوں بلکہ آم، گنا، چاول، ملتانی کڑھائی سمیت دیگر اس خطے کی پہچان اور شناخت کے طور پر جانی جانے والی اشیاء کو بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی دلوائی جاسکے۔ جہانگیر ترین ایک مضبوط اعصاب کے مالک ہیں اور سیاست میں جوڑتوڑ کے بہترین کھلاڑی بھی سمجھے جاتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کی منزل کے حصول کے لئے انہیں خوش آمدید کہا جائے تاکہ وہ مخالفین پر بجلی بن کر گرسکیں۔ دوسری طرف جہانگیر ترین جن کا جینا مرنا اسی خطہ کے لوگوں کے ساتھ ہے، پر بھی انتہائی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے لئے جاری رکھنے والی جدوجہد کو بطور سیاسی سٹنٹ نہ پیش کریں بلکہ اپنے خطے کے غریب عوام کی پسماندگی، محرومیوں کے خاتمے کی کوششوں کے لئے ہر سطح تک جائیں تاکہ ان کا نام اس خطے کے لئے جدوجہد کرنے والے لوگوں کی فہرست میں سنہری حروف سے لکھا جائے۔
یہ بھی پڑھیے:

سارہ شمشاد کی مزید تحریریں پڑھیے

%d bloggers like this: