مئی 6, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

یہ کتاب اچانک شروع ہوجاتی ہے||سجاد جہانیہ

گزشتہ دنوں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب ملتان آئے تو پروفیسر نسیم شاہد نے ادیبوں اور کالم نگاروں کے ساتھ اُن کی ملاقات کا اہتمام ایک عشائیہ پر کیا. یہ کتاب "٢٢ لوگ" وہیں ڈاکٹر اطہر محبوب نے مرحمت فرمائی.

سجاد جہانیہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ کتاب اچانک شروع ہوجاتی ہے. آپ نے جلد اٹھائی تو اک ملائم سیاہ خالی ورق ہے. اس کو پلٹئے تو رضا علی عابدی کا مضمون سامنے رکھا ہے. نہ اِنر ٹائٹل، نہ ضابطہ، انتساب اور نہ ہی فہرست.
یہ سب کچھ آپ کو چودہ ورق الٹنے کے بعد ملے گا. ان چودہ اوراق یا اٹھائیس صفحات میں رضا علی عابدی، وجاہت مسعود، عقیل عباس جعفری، عرفان جاوید، آمنہ مفتی اور چند دیگر کی تاثراتی تحریریں ہیں اور صاحبِ کتاب سجاد پرویز کا پیش لفظ. پھر اندرونی سرورق ہے. انتساب ہے، ضابطہ اور فہرست.
بڑی تختی کے تین سو اڑتیس صفحات پر مشتمل یہ کتاب میز پر رکھ کے ہی پڑھی جاسکتی ہے. بھاری اور گداز آرٹ پیپر پر چھپائی اس پر سیاہ ڈسٹ کور والی ٹھوس مضبوط سیاہ جلد جسے دیکھ کر بابا یحییٰ کی کتابیں یاد آتی ہیں. ان سب سے وزن اس قدر بڑھ گیا کہ مجھ ایسا ناتواں تو میز پر رکھ کر ہی پڑھ سکتا ہے.😊
تاہم اپنے مندرجات کے حوالے سے یہ ایسی اعلیٰ کتاب ہے کہ یہ سب تام جھام نہ بھی ہوتا تو کتاب کے "وزن” میں کوئی کمی نہ آتی. ایک دو سے صَرفِ نظر کیجیے باقی اپنے اپنے عہد کی نابغہ شخصیات کے انٹرویوز اس کتاب میں شامل ہیں.
گزشتہ دنوں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب ملتان آئے تو پروفیسر نسیم شاہد نے ادیبوں اور کالم نگاروں کے ساتھ اُن کی ملاقات کا اہتمام ایک عشائیہ پر کیا. یہ کتاب "٢٢ لوگ” وہیں ڈاکٹر اطہر محبوب نے مرحمت فرمائی.
اس کتاب میں وہ بائیس انٹرویو شامل ہیں جو جناب سجاد پرویز نے ریڈیو بہاولپور پر کئے. تاہم جیسا کہ سرکاری نشریاتی اداروں میں، بےجان اور پھسپھسے سوالات ترتیب دے کر ڈنگ ٹپانے کی روایت ہے، ایسا کچھ نظر نہیں آتا. سجاد پرویز نے جس کا بھی انٹرویو کیا ہے پوری تیاری کے ساتھ کیا ہے اور بڑے جاندار سوال ترتیب دیے ہیں. کمال یہ ہے کہ وجاہت مسعود صاحب جیسی بے دھڑک شخصیت کو بھی سرکاری ریڈیو پر بڑی خوش اسلوبی سے انٹرویو کیا ہے.
حروف تہجی کے اعتبار سے ترتیب دی گئی فہرست میں بڑے بڑے نام موجود ہیں. اس فہرست میں اپنی دو پسندیدہ ترین شخصیات کو چودہ اور بائیس نمبر پر پایا. چنانچہ پہلی نشست میں چودہ نمبر پر جناب شکیل عادل زادہ اور بائیس نمبر پر جناب وجاہت مسعود کے انٹرویوز پڑھ ڈالے. کتاب کے مندرجات بارے آپ کو جو دو چار سطریں اس تحریر میں دکھائی دیں گی وہ انہی دو انٹرویوز کی بنا پر ہیں کیونکہ فی الحال باقی میں نے نہیں پڑھے.
No photo description available.
ان دو انٹرویوز کے اسلوب سے پتہ چلتا ہے کہ ریکارڈڈ گفتگو جوں کی توں ٹرانسکرائب کردی گئی ہے. بولے ہوئے جملے اور لکھے ہوئے میں فرق ہوتا ہے. گو کہ جناب شکیل عادل زادہ اور جناب وجاہت مسعود دونوں ہی باربط گفتگو کرتے ہیں اور ان کے بولے ہوئے جملے بھی خوب تراشیدہ ہوتے ہیں پھر بھی مائیک پر ان تقاضوں کا بعض اوقات لحاظ نہیں رہتا جو تحریر کا حُسن ہوتے ہیں. چنانچہ پڑھنے والا جہاں ایک طرح کی بے ساختگیپا کرخوشگوار محسوس کرتا ہے وہیں بعض جگہ ذوقِ جمال پر گرانی بھی محسوس ہوتی ہے. مثلاً اگر بولتے ہوئے ایک جملے میں دو تین دفعہ "تو” کہا گیا ہے تو اسے ویسے کا ویسا ہی کاغذ پر اتار دیا گیا. ہلکی پھلکی ایڈیٹنگ ہوجاتی تو مزید لطف ہوتا.
تاہم ہر انٹرویو سے قبل کہیں ایک، کہیں ڈیڑھ اور کہیں آدھ صفحہ کا تعارف بہت باکمال ہے، جامع اور پُر اثر.
بحیثیت مجموعی طباعت و پیش کش سے لے کے نفسِ کتاب تک سبھی کچھ بہت اعلیٰ ہے. مجھے فخر ہے کہ ایک بہت اچھی کتاب ہمارے سرائیکی خطے سے سامنے آئی ہے جس کے لیے جناب سجاد پرویز مبارک باد کے سزاوار ہیں اور ڈاکتر اطہر محبوب شکریہ کے، کہ انہوں نے جامعہ اسلامیہ بہاولپور کے پلیٹ فارم سے ایسی پرشِکُوہ کتاب شائع کی.
کاش! زکریا یونیورسٹی والے بھی ایسا کچھ کرسکیں.

یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

حسنین جمال کی مزید تحریریں پڑھیے

%d bloggers like this: