مئی 6, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ویڈیو لیکس کے موسم میں||حیدر جاوید سید

نفس کے سرکش گھوڑے پر سواری کے شوقین ملبہ شیطان پر ڈالیں۔ جعلسازی قرار دیں یا یہ کہیں کہ مجھے نشہ آور چائے پلاکر ایسی ویڈیوز بنائی گئیں جن سے کردار کشی مقصود تھی۔ لوگ یہ بات نہیں مانیں گے۔

حیدر جاوید سید

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لاہور کے دارالعلوم منظور الاسلام کے مفتی عزیزالرحمن اپنے مسلک کے بڑے علماء میں شامل ’’ہیں‘‘۔ان کی 4عدد زندہ ویڈیوز سوشل میڈیا کی مارکیٹ میں اچھالی گئیں (آپ اسے ویڈیو لیکس بھی کہہ سکتے ہیں) ان ویڈیوز کے مارکیٹ میں آنے کے بعد سے میدان لگا ہواہے۔
چند سنجیدہ اہلِ دین نے کھل کر مذمت کی اور کارروائی کا مطالبہ کیا، انہیں اس بات کا ادراک ہے کہ جو ہوا وہ اچھا بالکل نہیں۔ اس سے محبانِ مذاہب و عقائد کو نقصان پہنچا۔
البتہ کج بحثیوں کی تعداد ان سنجیدہ احباب سے ہزارہا گنا زیادہ ہے۔ ڈبنگ ہوئی ہے، یہ ویڈیوز اسرائیل کے فلاں مقام پر تیار ہوئیں، پلاسٹک سرجری سے دو چہرے بنائے گئے، مقصد اسلام کو بدنام کرنا ہے۔
اس کے بیچوں بیچ ’’دوسروں کے عیوب کی پردہ پوشی کرو‘‘ جیسے ارشادات کا سہارا بھی لیا گیا۔ ماروی سرمد فیم خلیل الرحمن قمر بھی میدان میں اترے، بولے یہ لبرل، ملحد، اسلام دشمن، سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں جنسی استحصال کے خلاف کیوں نہیں بولتے۔
ڈھیروں باتیں ہیں سب جمع کی جائیں تو نصف درجن جلدوں کی ’’ویڈیو لیکس‘‘ شائع ہوسکتی ہے۔
جس بنیادی سوال کو نظرانداز کیا گیا وہ اصل میں یہ ہے کہ
’’مسلم معاشروں میں منبروں سے صدیوں سے تکرار کے ساتھ ایک حدیثؐ پیش کی جاتی ہے۔’’ علماء انبیاء کے وارث ہیں‘‘۔ اس میں سمجھنے والی بات یہ ہے کہ جب آپ کسی مقدس ارشاد کی آڑ میں کسی فرد یا طبقہ کو تقدس کے کوہ ہمالیہ پر بیٹھادیں گے تو عام آدمی انہیں ماورائی مخلوق سمجھنے لگے گا۔
تقدس کا یہ ہالہ ٹوٹے یا کوہ ہمالیہ زمین بوس ہو اس کے بعد سوالات میں تلخی کا در آنا فطری بات ہے۔
نفس کے سرکش گھوڑے پر سواری کے شوقین ملبہ شیطان پر ڈالیں۔ جعلسازی قرار دیں یا یہ کہیں کہ مجھے نشہ آور چائے پلاکر ایسی ویڈیوز بنائی گئیں جن سے کردار کشی مقصود تھی۔ لوگ یہ بات نہیں مانیں گے۔
وجہ صاف سیدھی ہے اگر کوئی سازش تھی اور آپ اڑھائی تین سالوں سے اس سے واقف تھے تو اس عرصہ میں کسی ایک شخص کو بھی اعتماد میں لے کر اس سازش سے آگاہ کیا؟
سازش والی بات من گھڑت ہے وجہ ٹھوس اور زندہ ثبوت ہیں۔ پھر تردیدی ویڈیو آئی قرآن پر حلف دیا گیا۔ خود اہل مذہب کا ایک حلقہ اس حلف کو غیرشرعی اور توہین کے طور پر لے رہا ہے۔ ہم جذباتی لوگوں کی بات نہیں کررہے ایک سادہ سا سوال ہے۔
یہ ویڈیو معاشرے کے کسی اور طبقے کے اتنے ہی یا اس کم معتبر شخص کی ہوتیں تو کیا ہوتا؟
اب تک سارے مذہبی کھڑپینچ اور سماج سدھار ’’سر تن سے جدا‘‘ کے نعرے مار رہے ہوتے۔ مان لیجئے جو ہوا وہ اچھا نہیں ہوا اور وضاحت میں جو تقابلی کھچڑیاں پکائی جارہی ہیں وہ بدذائقہ اور بھونڈی ہیں۔
دنیاوی مدارس (تعلیمی اداروں) کے اساتذہ نے کبھی کسی مقدس ارشاد کی آڑ میں تکریم نہیں چاہی اصل مسئلہ یہ ہے کہ مولانا صاحبان خود کو وارث اسلام و انبیاء قرار دیتے ہیں ان کے محبان ان کا دفاع مقدس شخصیات کے طور پر کرتے ہیں لیکن حالیہ واقعہ نے جس طرح تقدس کا پردہ چاک کرکے عزت خاک میں ملادی اس پر منہ بسورنے اور الزام تراشی سے حظ اٹھانے کی بجائے حقیقت پسندی کے مظاہرے کی ضرورت ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ
’’لبرل، لبڑلز، ملحد چلیں جو مرضی نام دیجئے، یہ سب ہوئے دین بیزار لوگ، اسلام کے دشمن، مغرب پرست، یہودوہنود کے ایجنٹ لیکن یہ مشرق اسلام پرور آخر اتنی سی بات نہیں سمجھتے کہ ’’نظریہ دنیاوی ہو یا مذاہب و عقائد سے کشید کیا ہوا وہ اگر اپنے ماننے والوں کی تطہیر ذات کی اہلیت نہیں رکھتا تو وہ تین نہیں چار طلاقوں کا حق دار ہے‘‘
اتنی سی بات ہے اب ہمیں کوئی یہ نہ سمجھانے آجائے کہ نظریہ کا نہیں فرد کا قصور ہے۔ حضور فرد نظریاتی مرکز میں اہم منصب پر فائز ہے ایسے مرکز میں جس کا کام اپنے نظریہ کے دفاع اور من پسند باطل کو کچلنے والے مجاہدین پیدا کرنا ہے۔
حالات کی سنگینی اور سوالات میں موجود تلخی کے جواب میں گلی محلوں کے لونڈوں لپاڑوں سا رویہ اپنانے کی ضرورت نہیں۔ نہ ہی یہ کہہ دینا کافی ہے کہ یہ سب مغرب کی اسلام کے خلاف سازشوں کا حصہ ہے۔
مغرب کو اور بھی کام ہیں صبح و شام آپ کے خلاف سازشوں میں توانائیاں برباد نہیں کرتا وہ یہ آپ ہیں سازشوں کا چورن بیچ کر زندگی گزارنے والے۔
ہمارے مذہبی حلقے جس بات کو یکسر نظرانداز کررہے ہیں وہ یہ ہے کہ اگر لاہور ویڈیو لیکس کے کرداروں کے خلاف کارروائی نہ ہوئی تو عوامی ردعمل بڑھے گا۔ ضروری نہیں اس ردعمل میں سر تن سے جدا کے سستے نعروں سے آسمان سر پر اٹھالیا جائے، ردعمل کی ایک صورت یہ ہوگی کہ مذہبی بیزاری میں اضافہ ہوگااور ویڈیو والی خرابی پختہ انداز میں پھلے پھولے گی۔
ہم دنیا داروں کو آپ (مذہبیوں) سے ذاتی دشمنی ہرگز نہیں۔ سرِتسلیم خم برائی ہر جگہ ہوتی ہے پھر صرف ایک مفتی ہدف ملامت کیوں۔
کیا برائی کے دوسرے ’’مراکز‘‘ (بقول آپ کے) تقدس کے ہالے میں لپٹے ہوئے ہیں؟۔
معاف کیجئے گا تب بھی ردعمل ہوتا ہے اس وقت ردعمل میں دین دار طبقے پیش پیش ہوتے ہیں۔ اب 98فیصد دین دار چپ ہیں یا مضحکہ خیز تاویلات سے کام بگاڑ رہے ہیں۔
لاہور ویڈیو لیکس کا مقدمہ درج ہوچکا۔ اہل مذہب خصوصاً ان کے بڑے ہمت کریں آگے آئیں اور کرداروں کو قرارواقعی سزا دلوانے کے ساتھ ساتھ اصلاح احوال کا ایجنڈا بھی لائیں۔
صرف تو تو میں میں سے کام نہیں بننا اور چلنا۔
مان لیجئے کہ اس ویڈیو لیکس سے تقدسات کے ہالے میں چھپے مراکز کی بنیادیں ہل کر رہ گئی ہیں، مقدس کوہ ہمالیہ زمین بوس ہے، وضعی ارشادات پر احترام بٹورنے والوں کو وقت نے سزا دی یا نفس پرستی نے بے نقاب کیا، ٹھنڈے دل سے سوچنے والی بات یہ ہے کہ اگر کوئی کارروائی نہ ہوئی تو نتیجہ کیا نکلے گا؟

یہ بھی پڑھیں:

%d bloggers like this: