اپریل 16, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

دال کے متعدد طبی فوائد اور اہم حقائق

گوشت کے مقابلے میں دالوں کی مختلف اقسام پکانا زیادہ آسان رہتا ہے اور اس کے صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

دال کے متعدد طبی فوائد اور اہم حقائق

گھر کی مرغی دال برابر، یہ محاورہ دراصل دال کی اہمیت کو نظرانداز کرتا ہے۔ اصل میں مختلف اقسام کی دالیں غذا میں استعمال کرنے کے

ان گنت طبی فوائد ہیں۔ جانیے دالوں کے بارے میں کچھ حقائق اور فائدے درج ذیل ہیں:
دالیں، نئے زمانے کا سُپرفوڈ

گوشت کے مقابلے میں دالوں کی مختلف اقسام پکانا زیادہ آسان رہتا ہے اور اس کے صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

دالیں ذیابیطس سے بچاؤ، دل کے امراض کے خطرے کو کم کرنے، کولیسٹرول اور وزن کم کرنے میں بھی مدد فراہم کرتی ہیں۔

غذائیت کا پاور ہاؤس

دالوں کے فوائد کی فہرست ختم نہیں ہوتی۔ دالیں کم چکنائی والے پروٹین کی فراہمی کا اہم ذریعہ ہیں۔ ان میں فولاد

پوٹاشیم، میگنیشئم اور زنک جیسی قوت بخش اجزا شامل ہوتے ہیں۔

لذیذ ہونے کے ساتھ ساتھ عمدہ ڈائٹ فوڈ

کانگو، روانڈا، پاکستان اور بھارت سمیت کئی ترقی پذیر ممالک میں دالیں خوراک کا اہم ذریعہ ہیں۔ ان خطوں میں ایک تہائی کے قریب افراد اکثر غذائیت اور خون کی کمی

جیسے مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔ ایسے میں دالیں صارفین کے لیے ایک مقوی غذا ثابت ہوتی ہے۔

معیاری قیمت اور باآسانی میسر

مشیگن اسٹیٹ یونیورسٹی میں ترقیاتی معاشیات کی پروفیسر مائیوش ماریڈیا کے مطابق ترقی پذیر دنیا کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے میں

دالوں کی ایک خاص حیثیت ہے۔ نہ صرف یہ مناسب غذائیت اور صحت سے متعلق فوائد فراہم کرتی ہیں

بلکہ یہ گوشت اور دیگر زرعی صنعتوں کے مقابلے میں سستی اور خوراک کا ایک آسان ذریعہ ہیں۔ دالیں ماحولیاتی لحاظ سے بھی کم نقصان دہ ہیں۔

دالوں کا کوئی مقابلہ نہیں

اقوام متحدہ کے مطابق دودھ سے حاصل ہونے والے پروٹینز کی مقدار دالوں سے کافی کم قیمت میں حاصل کی جا سکتی ہیں۔

اس کے علاوہ پانچ سو گرم دال کی کاشت کے لیے صرف ایک سو ساٹھ لیٹر پانی درکار ہوتا ہے جبکہ اتنی ہی مقدار کے گوشت کے حصول کے لیے

سات ہزار لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔

دال کی کاشت کاری

دالوں کو اکثر ایسے علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے، جہاں آبپاشی یا کیمیائی کھاد تک رسائی نہ حاصل ہو۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ دال کی فصل تقریبا ہر طرح کی زمین میں اگائی جا سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دال کی فصلیں قحط سالی اور سرد ماحول کا بھی مقابلہ کر سکتی ہیں۔

صدیوں پرانی غذا

دالیں ہزاروں سالوں سے انسانی غذا کا حصہ رہی ہیں۔ اناطولیہ میں ماہرین آثار قدیمہ کو کھدائی کے دوران چنے اور مسور کی دال کی پیداوار کے آثار ملے تھے۔

اس کے علاوہ مصر اور روم کے قدیم ادوار میں بھی دالوں کے استعمال کے شواہد مل چکے ہیں۔
دال سے بنی رنگولی

زمین پر رنگ برنگی پیچیدہ ڈیزائن تشکیل دینا رنگولی کا فن کہلاتا ہے۔ اس فن کی شروعات بھارت میں ہوئی تھی۔

رنگولی کے فن پارے تیار کرنے کے لیے رنگین ریت، پھول کی پنکھڑیاں، چاول اور دال جیسی اشیاء استعمال کی جاتی ہیں۔

اس تصویر میں دال اور چاول کے ساتھ بھارت کا پرچم تشکیل دے کر بھارتی کسانوں کے احتجاج کی حمایت کی جا رہی ہے۔

%d bloggers like this: