لاہور کی صارف عدالت میں سائلین کی درخواستوں کی بھرمار
کیسز کئی کئی سال التوا کا شکار رہنے لگے۔۔ متاثرہ شہری کہتے ہیں کہ کبھی تاریخ پر تاریخ
تو کبھی نوٹس اور وکلاء کی ہٹرتال کیسز کے التواء کا سبب بنتے ہیں
دوہزار پانچ میں صارفین کی شکایت کے ازالے کیلئے کنزیومر کورٹ بنائی گئی
دوہزار چھ میں لاہور میں صارف عدالت قائم کر کے سیشن جج کو تعینات کیا گیا
صارف عدالت میں دوہزار چھ سے اب تک ایک ہی جج سماعت کر رہا ہے جبکہ ایک دن میں پانچ سے سات کیس دائر ہو رہے ہیں
سابق صدر لاہور ہائیکورٹ بار۔۔۔زولفقار نصراللہ وڑائچ ۔۔۔ججز کی کمی کے باعث کیسسز کے التوا میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔۔
ججز نہ ہونے سے کیسز غیر ضروری التواء کا شکار ہو رہے ہیں ،، صارفین کا کہنا ہے کہ فیصلے کی مقرر مدت چھ ماہ ہے ،،، لیکن ،،، نوٹسز کے اجراء کی کارروائی میں ہی چھ ماہ لگ جاتے ہیں
کئی کئی سال کیسسز التوا کا شکار ہے۔۔۔کوئک شنوائی نہیں جائہن تو کہاں جائیں۔۔۔
صارف عدالت میں جہاں کیس دائر کرنے کی شرح بڑھ رہی ہے
وہیں عدالت کا ریکارڈ روم بھی بھر چکا ہے۔ عدالتی عملہ فائلوں کو کبھی الماریوں کے اوپر تو کبھی فرش پر ہی رکھ دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،
متوازن وفاق اور وسائل پر اختیار کےلئے سرائیکی سرگرم کارکنوں اور طلبہ تنظیموں کی’ سرائیکی صوبہ ریلی کا انعقاد