اپریل 26, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پیاسی دھرتی کا شاعر مخمور قلندری  ||گلزار احمد

مخمور قلندری شام کو تقریب میں پہنچے تقریب میں شرکت کی اور مجھے اپنی نئی کتاب ۔۔ ترِش ۔ بھی عنایت کی ۔ مخمور ہمارے وسیب کا وہ شاعر ہے جو ہماری پیاسی دھرتی روہی ۔تھل ۔دامان مارا مارا پھرتا ہے

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جمتہ المبارک کی صبح ممتاز شاعر مخمور قلندری کا میسیج آیا کہ وہ مجھے ملنا چاہتے ہیں کہاں ملیں ؟ میں نے انہیں فون پر بتایا کہ آج جمعتہ المبارک کی وجہ سے یونائٹڈ بک سنٹر پر ملنا مشکل ہے البتہ شام کو باب العلم ادبی فورم کی تقریب مفتی محمود کالج منعقد ہو رہی ہے وہاں آ جائیں تو ملاقات ممکن ہے ۔ مخمور قلندری شام کو تقریب میں پہنچے تقریب میں شرکت کی اور مجھے اپنی نئی کتاب ۔۔ ترِش ۔ بھی عنایت کی ۔ مخمور ہمارے وسیب کا وہ شاعر ہے جو ہماری پیاسی دھرتی روہی ۔تھل ۔دامان مارا مارا پھرتا ہے اور کبھی خدا سے دعا مانگتا ہے کہ اس دھرتی کی پیاس بجھا کبھی دوستوں کے ذریعے نلکے لگا کر اس پیاس کو کم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ چولستان کے تپتے صحرا کے ٹوبوں کے ارد گرد بیٹھ کر شاعری کرتا کبھی تھل صحرا کے ٹیلوں پر کہتا ہے اللہ آنڑ وساوے ساڈیاں جھوکاں کوں۔ مخمور اس صحرا کا عاشق جہاں بادل ٹوٹ کے کبھی برسا بھی نہیں ایک شاعر نے شاید مخمور کے متعلق کہا ہے ؎
میں وہ صحرا جسے پانی کی ہوس لے ڈوبی ۔۔۔
تو وہ بادل جو کبھی ٹوٹ کے برسا ہی نہیں۔۔
مخمور قلندری نے اپنی نئی کتاب ترش کے صفحہ 179 پر یہ سرائیکی اشعار لکھے ہیں ؎
میڈی روح دے وچ تس ٹردی۔۔
تس ٹردی ہے میڈے من دے وچ۔۔
میکوں آپنڑاں ہوونڑ نیں لبھدا۔۔۔
کوئی بانگ سنڑاوے کن دے وچ۔۔۔
کتاب کے صفحہ 115 پر تھل کے بارش کی دعا اس طرح مانگتا ہے۔۔؎
اللہ میڈا مینہ ڈے کوٹھے تے سرینہ ڈے۔۔۔کوٹھا تیڈا اچا کوٹھے تے ڈو باریاں۔
تھل ساڈا تسا ہے ہتھ جوڑی کھڑے ہاں ۔
ذات تیڈی اچی ہے ساڈیاں تاں زاریاں۔۔۔۔
صفحہ نمبر 69 پر مخمور قلندری لکھتا ہے؎
کھوہ میڈا وس پے خاب وچ ڈٹھا ہم۔
چھیڑو گاندے ودے ہن خواجہ سئیں دیاں کافیاں۔۔۔ جٹ پانی لائی ودے مونڈھے اتے کہی ہے۔۔پانڑیں وچ بغلے بنے اتے لالیاں۔۔۔
دریاے سندھ کے حسن کا ذکر کرتے ہوے صفحہ 71 پر مخمور کہتا ہے۔؎
سندھو تیڈی سیڑھ اتے بیڑی اساں ٹھیلی ہے۔۔نیلے نیلے پانڑیں وچ پُھل اساں لوھڑے ہن ۔۔رات اساں سچی مچی پری لاہندی ڈٹھی ہے۔۔رات اساں سچی مچی تارے ونج تروڑے ہن۔
اس کتاب کے صفحہ 33 پر مخمور قلندری لکھتا ہے ؎
تس میڈی وسما وے ساونڑ تس میڈی وسما ۔نیناں اندر کنڑ منڑ کنڑ منڑ ۔بت وچ بلے بھا۔ جیویں کہیں ملھار اچ دیپک۔۔ جھڑیاں نال اشا۔تتے ویلے ریت تے ٹردے ۔تس دا ہک دریا۔
مخمور قلندری کی شخصیت کو اگر ایک اردو کے شاعر غالبا”سلطان اختر کی نظر میں دیکھیں تو مجھے اس طرح نظر آتی ہے۔؎
سلسلہ میرے سفر کا کبھی ٹوٹا ہی نہیں ۔۔۔
میں کسی موڑ پہ دم لینے کو ٹھہرا ہی نہیں ۔۔۔
خشک ہونٹوں کے تصور سے لرزنے والو ۔۔
تم نے تپتا ہوا صحرا کبھی دیکھا ہی نہیں ۔
اب تو ہر بات پہ ہنسنے کی طرح ہنستا ہوں ۔
ایسا لگتا ہے مرا دل کبھی ٹوٹا ہی نہیں ۔
میں وہ صحرا جسے پانی کی ہوس لے ڈوبی
تو وہ بادل جو کبھی ٹوٹ کے برسا ہی نہیں ۔
ایسی ویرانی تھی در پہ کہ سبھی کانپ گئے
اور کسی نے پس دیوار تو دیکھا ہی نہیں
مجھ سے ملتی ہی نہیں ہے کبھی ملنے کی طرح
زندگی سے مرا جیسے کوئی رشتہ ہی نہیں

%d bloggers like this: