اپریل 24, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سیاسی جماعتیں اور جمہوریت ||عامر حسینی

پہ گلے شکوے اُس وقت تک بے کار ہیں جب تک یہ سیاسی کارکن اپنی جماعت میں مکمل جمہوریت کی مانگ نہ کریں- کسی بھی سیاسی جماعت میں رکنیت سازی کا عمل بنیادی حثیت رکھتا ہے -

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پی پی پی کے بلاول بھٹو زرداری کے اسٹاف میں شامل جنید جیدی نامی مینجر نے کسی کارکن سے مبینہ بدسلوکی کی اور اسے دھکے دیے جس پہ پی پی پی کے کارکن جنید جیدی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ کسی سیاسی جماعت کے کارکنوں کو اپنی قیادت کے پرسنل اسٹاف، میڈیا مینجرز سے اس طرح کی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا ہو اور اس طرح سے غم و غصے کا اظہار دیکھنے کو ملا ہو-
ہر مرتبہ احتجاج، وقتی غصہ، چیخ و پکار ہوتی ہے پھر ان جماعتوں کے سیاسی کارکن پرانی تنخواہ پہ کام کرنے پہ تیار ہوجاتے ہیں-
میرے نزدیک پاکستان کی بڑی پارلیمانی جماعتوں کے سیاسی کارکنوں کے ساتھ بدسلوکی، اُن کی جدوجہد کے مطابق اُن کو مقام نہ دیے جانے اور سیاسی جدوجہد کی رائیگانی پہ گلے شکوے اُس وقت تک بے کار ہیں جب تک یہ سیاسی کارکن اپنی جماعت میں مکمل جمہوریت کی مانگ نہ کریں-
کسی بھی سیاسی جماعت میں رکنیت سازی کا عمل بنیادی حثیت رکھتا ہے –
دوسرے نمبر پہ اس رکنیت سازی کی بنیاد پہ بنیادی یونٹس اور پھر یونین کونسل اور پھر سٹی، پھر تحصیل اور پھر ضلعی سطح پر الیکشن کا انعقاد اور پھر صوبائی اور اس کے بعد مرکزی سطح کے الیکشن…… مرکزی کمیٹی، فیڈرل کونسل، صوبائی کونسلوں کے انتخابات….. یہ بنیادی قسم کے کام ہیں جو سیاسی جماعتوں کی اکثریت میں جعلی اور نمائشی ہیں- پی پی پی کے کارکنوں کو مرکزی سطح کے الیکشن ہر چار سال بعد اور صوبائی سطح کے الیکشن ہر دو سال بعد اور ضلع سے پرائمری یونٹ تک کے الیکشن ہر سال بعد کرانے کا مطالبہ کرنا چاہیے اور اس کے لیے باقاعدہ تحری چلانی چاہیے- جب تک پارٹی کے اندر جمہوریت کا میکنزم نہیں ہوگا، جواب دہی کا میکنزم بھی مضبوط نہیں ہوگا-

یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

ڈاکٹر لال خان: انقلابی/موقعہ پرست/اسٹبلشمنٹ کا ایجنٹ (دوسرا حصّہ)||عامر حسینی

%d bloggers like this: