اپریل 26, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ڈیرہ پھلاں دا سہرا||گلزار احمد

ڈیرہ اسماعیل خان کے قریب دریاے سندھ کی جھیلوں میں کنول کےقدرتی خوبصورت پھول اگتے ہیں جن کی جڑوں کی سبزی پکائ جاتی ہے جنہیں یہاں بھے کی سبزی کہا جاتا ہے

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

 ۔۔
ڈیرہ اسماعیل خان کے قریب دریاے سندھ کی جھیلوں میں کنول کےقدرتی خوبصورت پھول اگتے ہیں جن کی جڑوں کی سبزی پکائ جاتی ہے جنہیں یہاں بھے کی سبزی کہا جاتا ہے۔اس کا بیج بھی کھایا جاتا ہے۔لیکن کنول کے رنگ برنگے پھولوں کی خوبصورتی اور دلکشی بچپن سے میرے دل میں کھبی ہوئ ہے۔
جب میں بہاولپور رہائش پزیر تھا تو وہاں سے 35 کلومیٹر دور لال سوہارہ پارک میں ایک بہت حسین کنول کے پھول کی جھیل تھی اور ان پھولوں کو دیکھنے کے لئے مجھے بار بار لال سوہارہ جانا پڑتا تھا۔ کنول کے پھول سے محبت کا شوق اور عشق مجھے ڈھاکہ بھی لے گیا۔راولپنڈی کی ایوب پارک اور اسلام آباد میں کنول جھیل تو ہر وقت دل میں سمائی رہتی ھے۔ کنول کا پھول جس کو دیکھنے کے لئے میں نے کئی صحرا اور دریا پار کئے۔ کنول کا وہ پھول جو بہت سے مذاھب میں روحانی ۔۔شفا یابی۔قوت بخشی اور مقدس علامت کے طور پر پہچانا جاتا ھے۔روحانیت کا علم رکھنے والے جانتے ہیں کہ کنول کا پھول کئی معانی اور بیانیوں کی پرتیں ظاہر کرتا ھے۔ہندووں کے ہاں یہ پھول زندگی اور پیداوار کی علامت بنا جبکہ بودھوں کے نزدیک یہ پاکیزگی کی علامت ھے۔ حیرت کی بات یہ ھے کہ پشاور کا قدیم نام بھی پشکلاوتی ھے جس کا مطلب ھے
City of Lotus flowers.
تحقیق کی جستجو نے میرے اندر یہ شوق پیدا کیا کہ آخر پشاور کا نام پشکلاوتی کیوں تھا اور وہ شھر کہاں آباد تھا۔۔۔خیر میں نے پشاور کے سکالر دوستوں سے درخواست کی کہ مجھے وہ جگہ دکھائیں۔ایک دوست مجھے چارسدہ کے ایک ویران سے گاوں جس کا نام ۔۔مرچاکئی ۔۔ڈھیری تھا وہاں لے گیا۔وہ ایک بے چراغ ویران کھنڈر تھا ۔دوست نے بتایا یہ 2300 سال پرانا پشکلاوتی یعنی پشاور شھر تھا اور جب سکندر آعظم یہاں آے تو اس علاقے میں لوگوں نے سکندر کی فوج سے جنگ لڑی تھی۔ پانچ سو سال بسنے والا پشکلاوتی تباہ ھو گیا تو درمیان میں ایک دریا بہتا ھے پھر اسکے دوسرے کنارے 500 سال آباد رہا اور آخر اب جس جگہ کو ہم پشاور کہتے ہیں یہاں آباد ہوا۔۔۔میری دلچسپی کی چیز وہ دریا تھا جس کے اندر ھزاروں سال بعد بھی کنول کے پھول اپنا جوبن دکھا رھے تھے اور مجھے پتہ چلا کہ پشاور کا نام پشکلاوتی۔۔
city of Lotus flowers
کیوں ھوا۔۔اس لئیے کہ وہ دریا جس کے کنارے یہ شھر آباد تھا وہ کنول کے پھولوں سےبھرا ھوا تھا۔
؎
لاڑشا پخور تا قمیص تور ما لا راوڑہ ۔۔
تازہ تازہ گلونا درے سلور ما لا راوڑہ

%d bloggers like this: