اپریل 26, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

لہو کا رنگ ایک ہے۔۔۔گلزار احمد

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شادی کے موقعہ پر دلہن کی ماں اور بہنیں مسلسل آنسوں بہاتی رہیں۔ دلہن کی رخصتی کے بعد وہ بار بار مسجد انتظامیہ کے ارکین کا شکریہ ادا کرتیں رہیں۔

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

گزشتہ سال بھارتی ریاست کیرالہ کے شہر کیام کولم کی چیڑو والی مسجد کی انتظامی کمیٹی نے نادار جوڑوں کی شادی کرانے کا اعلان کیا۔ شادی کے لیے درخواست دینے والوں میں ایک انتہائی غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والی ہندو خاتوں بھی تھی۔ ‏مسجد کمیٹی کے سیکرٹری نجم الدین کے مطابق ایک ہندو خاتون نے اپنی درخواست میں لکھا کہ اُس کا تین بیٹیاں ہیں بیٹا کوئی نہیں۔ 2018 میں میرے خاوند ‘اشوکن’ کی موت کے بعد خاندان بہت مشکل حالات کا سامنا کر رہا ہے۔ بڑی بیٹی ‘‘انجو’’ کی شادی طے ہے۔ لیکن شادی کے اخراجات کا کوئی بندوبست نہیں۔ مسجد کمیٹی نے نادار جوڑوں کی شادی کا اعلان کیا ہے۔ اگر اس کی بیٹی نجو کی شادی بھی کرادی جائے تو پورا خاندان ہمیشہ احسان مند رہے گا۔
مسجد کمیٹی نے درخواست پر غور کے بعد نجو کی شادی کا انتظام کرنے کا فیصلہ کیا۔ مقررہ روز مسجد کے باہرایک منڈپ تیار کیا گیا جہاں دلہن ‘انجو’ اور دلہا ‘شرت’ نے مسجد کے احاطہ میں ایک پجاری کی موجودگی میں شادی کے رسوم ادا کئے اور بندھن میں بندھ گئے۔ مسجد انتظامیہ کے جانب سے مہمانوں کی تواضع سبزی کے پکوانوں سے کی گئی۔ جبکہ دلہن انجو کو سونے کے ہلکے زیورات اور 2 لاکھ روپے کا جہیز بھی دیا گیا۔ مسجد کمیٹی نے اس موقعہ پر دلہن انجو کی چھوٹی بہنوں کے تعلیمی اخراجات میں مدد کا بھی اعلان کیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شادی کے موقعہ پر دلہن کی ماں اور بہنیں مسلسل آنسوں بہاتی رہیں۔ دلہن کی رخصتی کے بعد وہ بار بار مسجد انتظامیہ کے ارکین کا شکریہ ادا کرتیں رہیں۔
صدقات کے مصارف میں سے ایک مصرف ‘‘تالیف قلب’’ بھی ہے۔ جس کا مطلب غیر مسلموں کے دلوں میں اسلام کی الفت پیدا کرنا ہے۔ ہمارے ہاں موجود ہندووں اور عیسائیوں کی اکثریت کا تعلق معاشی طور پر انتہائی پسماندہ طبقات سے ہے۔ علمائے کرام کو اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ ؎
ہر آدمی الگ سہی مگر امنگ ایک ہے۔۔جدا جدا ہیں صورتیں لہو کا رنگ ایک ہے۔

%d bloggers like this: