اپریل 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

عجیب وغریب شمائلہ حسین !

۔ اب میں تھک گئی ہوں تم اپنے بارے میں کہتی ہو نا کہ تم فرقہ ملامتیہ سے ہو۔ کبھی تم کہتی ہو کہ رجم کا شیطان تم ہی ہو جب تک لوگ تم پر پتھر نہ برسائیں ان کے گناہ نہیں دھلتے ۔ بالکل درست کہتی ہو۔

شمائلہ حسین 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(نوٹ: دو جنوری کو میری سالگرہ تھی اور میری ہم زاد شمائلہ نورین نے یہ خط میرے نام لکھ بھیجا۔ آپ بھی دیکھئے شمائلہ نورین نے شمائلہ حسین کو کیسی کھری کھری سنائی ہیں۔)
* عجیب وغریب شمائلہ حسین !
تمہاری چھتیسویں سالگرہ آن پہنچی۔ سردی سے تمہیں نفرت ہے لیکن دیکھو قدرت کے نرالے رنگ کہ تم پیدا ہی سردی میں ہوئی۔ اچھا چھوڑو اصل بات کی طرف آتے ہیں۔ میں نے سوچا آج تو وہ سب تمہیں بتا دوں جو میں تمہارے متعلق سوچتی رہی ہوں۔
تم سے محبت کا یہ تقاضا ہے کہ جو اچھا برا کہنا ہے تمہارے سامنے نہ کہوں ۔ اس لیے اس خط کا سہارا لے رہی ہوں۔
مجھے یقین ہے تم ٹھیک ہو گی ۔ ویسے تو کم ہی سنا ہے کہ تمہیں صحت کا کوئی مسئلہ نہ رہا ہو ۔ اب تو خیر سے دماغی مسائل بھی تمہیں گھیرے رہتے ہیں معاشی و سماجی مسائل بھی تمہیں ہمہ وقت لاحق رہتے ہیں۔ لیکن کمال تو یہ ہے کہ تم ہر بار ہر مسئلے سے ایسے باہر نکل آتی ہو جیسے مکھن سے بال ۔ اور ایسی خوش بخت ہو کہ ہر مشکل تمہیں مزید نکھار کے جاتی ہے۔ ورنہ ہر بڑی مصیبت کے بعد تم نیا جنم کیوں لیتی۔
خود سےمحبّت بھی بے انتہا ہے تمہیں کہ مر کے بھی جی اٹھتی ہو ۔ اپنے ناز ایسے اٹھاتی ہو کہ کیا ہی کوئی عاشق اپنی معشوقہ کے اٹھاتا ہوگا۔ خود سے تمہاری محبت بھی مثالی ہے بھائی۔ انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ تم اس بات کا اقرار کرتی ہو کہ تمہیں تم سے بہتر عورت ابھی تک دکھائی دی نہیں۔
دیکھو! ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ اس قدر مختصر قامت کے ساتھ خود کو دیپکا پاڈوکون یا انجلینا جولی کا ہم پلہ سمجھنا میری ننھی سی عقل سے باہر ہے۔ عقل و دانش میں تم خود کو قرآۃ العین حیدر سے بھی اوپر کا کوئی کردار سمجھتی ہو۔ جبکہ ایک علمی و ادبی تحریر لکھتے پڑھتے ہوئے تم ہزار بار تو اونگھتی ہو
۔ اب یہ مت کہنا کہ میں مبالغہ آمیز کہانیاں گھڑ رہی ہوں۔ تم جانتی ہو میں تم سے جھوٹ نہیں کہتی ۔چاہے تم مجھے قبول کرنے سے انکار ہی کردو۔
خیر یہ تو مختصر احوال تھا تمہاری خودپسندی کا۔۔
اچھا یہ بتاؤ ساری عمر تم زیور کپڑے اور عورتوں کے فیشن سے دور رہی اور تیس کا پیٹا گزارتے ہی چغتائی صاحب کی پینٹگ کی عورتوں کو کیوں کاپی کرنا شروع کردیا تم نے۔۔ جھمکے ٫ پائلیں ساڑھیاں اور الم غلم پہننے اوڑھنے سے کیا تم لڑکی لگنے لگو گی۔کیسا اوور کانفیڈنس ہے بہن کہ چھتیس کی ہو کر بھی تم خود کو بائیس سال کی چھمک چھلو سمجھتی ہو۔
بالوں میں سنہرے ڈورے ڈلوا کر ہاتھوں پر نقلی ناخن چپکا کر تمہیں لگنے لگا ہے کہ لوگ تمہاری عمر کو نظر انداز کردیں گے ۔ بھئی وہ تو ماہ نور بلوچ اور مریم نواز کو نہیں بخشے تم کس کھیت کی مولی ہو۔ یہ موا سیلفی کیمرہ اور اس کے فلٹر تمہارا بھرم رکھے ہوئے ہیں ورنہ اصل میں میں نے جب بھی تمہاری شکل دیکھی میری چیخ ہی نکل گئی۔
دیکھو برا مت ماننا۔ تمہیں خود سے بہت محبت ہے مجھے بھی تم سے ہے لیکن جو مجھے سچ لگتا ہے وہ تو کہنا میرا فرض بنتا ہے نا۔۔
تمہاری بہت سی حرکتیں ایسی ہیں جنہیں مشرقی عورتوں میں پسند نہیں کیا جاتا ۔
مردوں سے تم ذرا نہیں ڈرتی ۔۔۔ انہیں اپنے برابر کا انسان سمجھتی ہو۔ یعنی انہیں انسان سمجھتی ہو جو تمہیں اپنے برابر بٹھاتے ہیں تو صرف ایک ہی میرٹ کی بنیاد پر کہ تم عورت ہو منہ متھے لگتی ہو اور بس۔۔۔
دنیا کی ہر حرکت تم کرنے کے بعد سمجھتی ہو کہ تمہیں کوئی پچھتاوا نہیں۔۔۔ یعنی ایسی بری عادتیں پال رکھی ہیں تم نے پھر بھی کوئی پچھتاوا نہیں۔محبت محبت کرتی رہی عمر بھر لیکن جب بھی گھر لوٹی تو خالی ہاتھ ۔لیکن اشکے بھئی کہ ہر بار پہلے سے زیادہ بھرپور انداز میں جینے لگی ۔
دیکھو! تم اچھی تو بہت ہو لیکن تمہاری ہٹ دھرمی میری سمجھ میں آئی نہیں کبھی۔ شروع سے اب تک فاقے کاٹے ٫ محنت کی ، کمایا اڑایا بنایا اور اب کہتی ہو مزید اونچی اڑان بھرو گی۔ کم بخت ایسی ہو کہ ایک شخص مستقل ساتھ کے لیے پا نہ سکی۔ مگر مستقل مزاج ایسی کہ خدا جیسی محبت کے تصور کو سجائے کسی ان دیکھی دنیاؤں کا سفر کرتی ہی جا رہی ہو۔ جب کہ جانتی ہو سب خیالی باتیں ہیں ۔ پھر بھی تم خوابوں سے دست بردار نہیں ہوتی ۔
میں نے بہت کوشش کی تمہیں سدھارنے کی ۔ اب میں تھک گئی ہوں تم اپنے بارے میں کہتی ہو نا کہ تم فرقہ ملامتیہ سے ہو۔ کبھی تم کہتی ہو کہ رجم کا شیطان تم ہی ہو جب تک لوگ تم پر پتھر نہ برسائیں ان کے گناہ نہیں دھلتے ۔ بالکل درست کہتی ہو۔
تمہیں معلوم ہوگا کہ دو لوگ ہمیشہ اکیلے رہ جاتے ہیں ایک جو مقابلے میں سب سے آگے نکل جائے دوسرا وہ جو مقابلے میں سب سے پیچھے رہ جائے۔ تم زندگی کی ریس میں مجھے کچھ معاملات میں بہت آگے دکھائی دی کچھ میں بہت پیچھے۔ اس لیے جب تم کہتی ہو کہ تمہارا کسی سے کیا مقابلہ تو یہ بھی سچ کہتی ہو ۔
بس خودکشی مت کرنا ۔ میں جانتی ہوں تم کتنی بار ایسا سوچ چکی ہو۔ تم جیسے خصوصی ایڈیشنز کو یوں مرنا زیب نہیں دیتا۔ باقی تم خود سمجھ دار ہو۔۔
تمہاری بہت اپنی
شمائلہ نورین

یہ بھی پڑھیے:

%d bloggers like this: