اپریل 27, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ناصر عباس نیر کی کہانی ’’یاد اور بھول کا کھیل‘‘۔۔۔رفعت عباس

اس ارادہ قتل سے آگے واحد حاضر کے پاس ان پانچوں کی جان بخشی کا بھی مکمل جواز موجود ہے۔ایک ہی کردار کے پاس قتل یا جان بخشی،دونوں اعمال کے لیے دلائل موجود ہیں۔یہ دلائل یاد کی تلخی یا بھلا دینے کی شیرینی سے ابھرتے ہیں۔

رفعت عباس

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ناصرعباس نیر کی مختصر کہانی’’یاد اور بھول کا کھیل‘‘انسانی رویوں اور مخمصوں کے اظہار کا ایک ناول تاثر قائم کرتی ہے۔کہانی کے واحد حاضر کے پاس اپنی یادوں کے حوالے سے پانچ لوگوں کے قتل کا جواز موجود ہے۔وہ اپنی یاد اور رد عمل کے بل بوتے پر جوتا گانٹھنے والے،ہوٹل کے بیرے،بندر کا تماشا دِکھانے والے،گلی کے چوکیدار اورگھر میں میں کام کرنے والی عورت کے شوہر کو قتل کر سکتا ہے۔
’’تم۔۔۔۔۔اورمیں۔۔۔۔۔۔یا کوئی بھی کسی کو
کبھی بھی قتل کر سکتا ہے۔‘‘شہر یار نے
کہا۔
اس ارادہ قتل سے آگے واحد حاضر کے پاس ان پانچوں کی جان بخشی کا بھی مکمل جواز موجود ہے۔ایک ہی کردار کے پاس قتل یا جان بخشی،دونوں اعمال کے لیے دلائل موجود ہیں۔یہ دلائل یاد کی تلخی یا بھلا دینے کی شیرینی سے ابھرتے ہیں۔
شہر یار نے کہا۔’’جان لینا اور بچانا یاد اور
بھول کا کھیل ہے۔‘‘
اس کھیل کے پس پردہ لاکھ عوامل اور کھیل کِھلانے والے موجود ہوں لیکن ہر شخص/دنیا کے پاس قتل یا جان بخشی کا بیک وقت انتخاب موجود ہے۔
یہ کہانی ایک بڑے منطقے میں یہی سوال اٹھاتی ہے کہ اس کرہ ارض پر انسان کا حتمی چناؤ کیا ہے؟ موت یا زندگی!!

یہ بھی پڑھیے:

%d bloggers like this: