اپریل 25, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کتاب "دامان رنگ "۔۔۔وجاہت علی عمرانی

"دامان رنگ " کا مطالعہ کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ اس میں تمام کالمز، مضامین اور فقرے تول تول کر ایک طرزِ سنگیت کی طرح الفاظ کے ڈیم پر سے بہائے گئے ہیں۔

وجاہت علی عمرانی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

انسان ازل سے ہی ثقافت، ورثہ، رسوم و رواج اور تاریخ کی حقیقت جاننے کی خواہش میں رہتا ہے اور اس کی اصلیت دریافت کرنے میں لگ جاتا ہے۔ یہ انسان کی فطرت کا حصہ ہے کہ وہ جب تک اس کی تہہ تک نہیں پہنچ جاتا سکون سے نہیں بیٹھتا۔ جب کھوج مکمل ہو جاتی ہے تو پھر تحریر و بیان کے لیے جس ولولے، ہمت اور حوصلے کی ضرورت ہوتی ہے وہ ہر انسان میں موجود نہیں ہوتا۔ یہ خداداد صلاحیت ہے۔ ہمارے لئے افتخار اور وقار کی بات ہے کہ دل زدگاں کے ان قافلوں میں گلزار احمد صاحب جیسا ایک خوبصورت شخص اپنی پوری تمکنت کے ساتھ ہم جیسے دل سوختگاں کے پژمردہ چہروں پر اپنی تحاریر سے مسکراہٹیں اور تاریخی و ثقافتی تشنگی بجھانے کی خاطر اپنے پورے جوش و ولولے کے ساتھ نہ صرف موجود ہیں بلکہ "دامان رنگ” کی شکل میں اپنا ہمہ گیر مشاہدہ، ذہانت، تفکر، تدبر، زبان کا چٹخارہ، اسلوب کی دلکشی، فقروں کی لطافت و حسن اور بے تکلفی سے ثقافتی، روایتی اور ایک مکمل تاریخی دستاویز سامنے لائے ہیں۔

"دامان رنگ ” کا مطالعہ کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ اس میں تمام کالمز، مضامین اور فقرے تول تول کر ایک طرزِ سنگیت کی طرح الفاظ کے ڈیم پر سے بہائے گئے ہیں۔ گلزار احمد صاحب نے اس "دامان رنگ ” میں زندگی کے عصری شعور کا جائزہ لے کر مشاہدات کا اک جہان سامنے رکھ دیا ہے۔ بلکہ میں تو کہوں گا کہ مصنف تاریخ و تہذیب اور ثقافت کے معنوں سے بخوبی آگاہ ہیں اس لئے انہوں نے اپنی پہلی کتاب ”دامان رنگ” کے حسین و مرصع مُکھ پَنے کے ساتھ صرف علاقائی، ثقافتی، تاریخی کالموں کا ایک معطر گلدستہ پیش کر کے سو فیصدتاریخ و تہذیب اور ثقافت کی کارفرمائی میں کامیاب نظر آئے۔ان شاہکار کالموں میں تاریخ و تہذیب اور ثقافت کا تناظر وسیع پھیلاؤ رکھتا ہے۔ گلزار صاحب جیسے خامہ فرسا ؤں کا طرزِ اسلوب، لفظوں کی کاٹ، فقروں کی منجدھار،قاری کو دیوانہ بنا دیتی ہے۔گلزار احمد خان ہمیشہ اپنے کالموں اور تحریروں میں تاریخ، تہذیب کی جھلکیاں دکھا کر قارئین کو حقیقی مسرتوں سے ہمکنار بھی کرتے ہیں اور انہیں لطف لینے کا سلیقہ بھی عطا کرتے ہیں۔ وہ اپنے اس انداز سے عام قارئین کو زندگی کے ان گوشوں کا احساس دلاتے ہیں جو دل و دماغ کی تشنگی بجھاتے ہیں۔ وہ عام فہم انداز میں چھوٹے بڑے اور عام و خاص اور تاریخی و ثقافتی واقعات کو قارئین کی نذر کر کے تاریخ و تہذیب کی دلفریبیاں سامنے لاتے ہیں۔گلزار صاحب اپنے مخصوص تاریخی و تہذیبی تصور کے تحت واقعات کا چناؤ کر کے یوں معلومات فراہم کرتے ہیں کہ قارئین بوریت کا شکار بھی نہیں ہوتے اور تاریخ بھی ان کی تحریروں میں محفوظ ہو جاتی ہے۔

"دامان رنگ”کا سب سے نمایاں وصف میرے نزدیک یہی ہے کہ انھوں نے ثقافت و علاقائی تاریخ کے موضوع پر قلم اٹھاتے ہوئے کسی خاص کتاب کو مشعلِ راہ نہیں بنایا اور نہ ہی کسی کی تقلید کی، وسیع مطالعے اور آزادانہ غور و فکر کے سہارے انھوں نے اس موضوع کے تمام اہم گوشوں کا احاطہ کیا ہے۔ دامان رنگ ثقافت و تاریخ پر مشتمل مکمل دستاویز ہے اور مستقل توجہ سے ایک ہی نشست میں پڑھی جا سکتی ہے اور یہی شاید اس کتاب میں پائی جانے والی واحد خامی ہے۔ ہر کالم کے بعددل چاہتا ہے کہ چند کالمز مزید ہوں۔

روزنامہ اعتدال کے دفتر میں جناب عرفان مغل صاحب نے ہمیشہ کی طرح ترویج ادب کی خاطر بہترین اور صاحبان ِ قلم کے اکٹھ میں "دامان رنگ” کی تقریب ِ رونمائی کا اہتمام کر کے تمام ادباء اور قلمکاروں کے دل جیت لیے۔ کاشف رحمٰن کاشف اور "ق ” پبلی کیشنز کو بھی اس خوبصورت اشاعت پر مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے بہترین طباعت کا اہتمام کر کے ایک شاندار کتاب ہمارے تک پہنچائی۔قارئین جناب گلزار احمد خان کی کتاب "دامان رنگ” یونائیٹڈ بک سنٹربالمقابل حقنوازپارک سے حاصل کر کے اپنی تشنگی بجھا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

%d bloggers like this: