سردیوں کے آتے ہی مچھلی کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔۔
اس کے استعمال میں کیا احتیاط ضروری ہے۔۔
غذائیت کیسے برقرار رکھی جاسکتی ہے ۔۔
کیا جس طرح سے ہم اس کا استعمال کر رہے ہیں یہ انسانی صحت کے لیے فائدہ مند ہے؟
سردی آئی تو مچھلی کا استعمال بھی بڑھ گیا۔۔
جگہ جگہ مجھلی کے سٹالز پر مختلف اقسام کی مچھلیاں اسے پسند کرنے والوں کو اپنی طرف متوجہ ضرور کر رہی ہیں
ٹھٹھرتے موسم میں اس کا مزہ لینے کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد ان سٹالز کا رخ کرتی ہے۔۔
مگر مچلی خریدنے والوں کے لیے کچھ باتوں کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔۔
گوشت کوئی بھی ہے اسے مخصوص ٹمپریچر بہت ضروری ہے ۔۔
ہم اس کا خیال نہیں رکھتے ۔۔ وہ عام حالات میں پڑا رہتا ہے ۔۔ اس میں سردی گرمی کا کوئی تصور نہیں ہوتا۔۔
کہ گوشت ہے ہمیں اسے منفی ٹمپریچر میں رکھنا چاہیے یا کم از کم زیرو ڈگری پر۔۔
اگر مچھلی کو ایک خاص ٹمپریچر منفی 20 ڈگری تک رکھا جائے
تو اس کی لائف 6 ماہ سے 9 ماہ تک محفوظ رہیگی اور اس کے زائقے میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔۔
اگر مچھلی کی باڈی کو ہاتھ لگایا جائے اور آپ کو لگ رہا ہے کہ مچھلی کی باڈی دب رہی ہے
اور نہیں اٹھ رہی تو اس کا مطلب ہے کہ مچھلی تازی نہیں ہے ۔۔
اگر مچھلی میں بلڈ ٹھیک نظر آرہا ہے اور اس کے گلپھڑے لال ہیں
اور کے اندر جہاں کٹ لگا ہوا ہے اس کے اندر بلڈ نظر آرہا ہے رو اس کا مطلب ہے مچھلی تازی ہے۔۔
اگر بات کی جائے مچھلی کے کھانے کے لیے موضوع موسم کی تو اس میں بھی عوام کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ
اس کا استعمال صرف سردیوں میں بہتر ہے۔۔ مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے ۔۔
آپ مچھلی کھائیں ۔۔
اس کا سردی یا گرمی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔۔
اس کا سیزن سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔۔ اس کی نیوٹریشنل ویلیو وہی ہیں جو سردیوں میں ہیں۔۔
دنیا کی جتنی قومیں ہیں جن کو ہم خوراک کے معاملے میں بہترین تصور کرتے ہیں کہ
وہ ایک اچھی اور متوازن خوراک کھا رہے ہیں۔
چائنہ تھائیلینڈ یہاں تک کہ کسی بھی ملک میں ۔۔
وہ مچھلی پورا سال کھاتے ہیں ان کے ناشتے کھانے اور رات کے کھانے میں آپ کو مچھلی نظر ائیگی ۔۔
پاکستان میں بھی ہونا چاہیے اس کا استعمال ۔۔ فارمز ہیں پروڈکشنز بڑھ رہی ہیں۔۔
پاکستان میں اب مچھلی کو دور شروع ہو رہا ہے ۔۔
اس طرف آنا چاہیے غذائیت ملیگی بہت کچھ ملیگیا۔۔
مچھلی کا لطف اٹھانے فرائی مچھلی کھانا زیادہ پسند کرتے ہیں
مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح سے اس کا استعمال اس کی اصل غذائیت کھو دیتا ہے۔۔
چکنائی والی چیزیں زیادہ مفید نہیں ہوتی ۔۔ اس میں چکنائی آپ کے اندر جا رہی ہوتی ہے ۔۔
اس کی ہانڈی بنائیں۔۔ شوربہ بنائی ۔۔
اس کو ابال کر اس کے کانٹے نکال کر اس کا قیمہ بنائیں ۔۔ یا پراسیسنگ یونٹ سے منگوا لیں۔۔
آپ گرل مچھلی بنائیں اس سے چکنائی سے بندہ بچ جاتا ہے ۔۔
اگر آپ مچھلی تل کر کھا رہے ہیں تو آپ صرف مصالحے کھا رہے ہیں
مچھلی نہیں کھا رہے ۔۔ آپ وہ میرینیشن کھا رہے ہیں
آپ مچھلی کا ٹیسٹ نہیں لے رہے ۔۔ اس کے برعکس آپ اس کو فوئل میں رکھیں اس کو گرل کریں۔ توے پر بنا لیں۔۔
جس طرح سے آپ لائیں ہیں اس پر صرف نمک لگائیں۔۔
ہلکی سی ٹیسٹ کے لیے مرچ لگائیں اور اس کی میرینیشن کریں کھائیں۔۔
تل جب جاتی ہے مچھلی تو اس کے اندر جو غذائیت ہوتی ہے اومیگا تھری ۔۔
کولیجن پروٹین آپ نے سکن اتار دی تو کولیجن پروٹین ختم کر دی ۔۔
آپ نے تل دیا آپ نے اومیگا تھری ختم کر دیا ۔۔ تو نیچرل ریسورس ہوتا ہے اومیگا تھری ۔۔ اومیگا سکس کا فیٹی ایسڈ کا وہ ختم کر دیا ۔۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں کورونا جیسی خطرناک وبا سے بچاو کے لیے مدافعتی نظام بڑہانے کے لیے مچھلی کا استعمال ایک بہترین زریعہ بھی ہے
جبکہ گوشت اور پولٹری مصنوعات کے مقابلے میں انتہائی طاقتور اور سستا زریعہ بھی۔۔
مچھلی کھائیں چاہیں جتنی مرضی ۔۔
مگر استعمال کے دوران اگر احتیاط کو مدنظر رکھا جائے
تو غذائیت بھی برقرار رہیگی اور صحت بھی محفوظ ۔۔
اے وی پڑھو
صحت عامہ سے متعلقہ کمانڈ، کنٹرول، اور کمیونیکیشن کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لئے قومی ادارہ صحت میں ورکشاپ
راجہ گدھ کا تانیثی تناظر! چودہویں قسط||ڈاکٹر طاہرہ کاظمی
نیلے والی تیری، پیلے والی میری!||ڈاکٹر طاہرہ کاظمی