ری پبلکن پارٹی نے ایک سو چھاسٹھ سال پہلے امریکی سیاست میں انٹری دی تھی۔
اٹھارہ سے چون سے شروع ہونے والے ری پبلکن پارٹی کے سفر پر نظر ڈالتے ہیں
قدامت پسند سماجی پالیسیوں اور کم وفاقی حکومت کی حامی اس پارٹی کی بنیاد 1854 میں وائٹ ناردنرز نے رکھی گئی،
امریکی سیاسی کلچر کے مطابق ری پبلک پارٹی کو دائیں بازو کی جماعت یا قدامت پرست جماعت کہا جاتا ہے
ابتداء میں پارٹی کے بانی ایک مضبوط وفاقی حکومت کے حق میں تھے۔
انھوں نے مغربی ریاستوں میں غلامی کے بڑھتے ہوئے رحجان کی مخالفت کی۔ 1860 میں ابراہام لنکن دوسرے ریبپلکن امریکی صدر منتخب ہوئے۔
انھوں نے یونین برقرار رکھنے اور غلامی ختم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
سول وار میں شمالی امریکہ کی کامیابی کے بعد ستر سال تک ریپبلکن پارٹی کی امریکی سیاست پر حکمرانی رہی۔
اس عرصہ میں پارٹی نے وفاقی حکومت کے اختیارات میں اضافہ کی حمایت کی۔
ری پبلکن پارٹی نے پندرویں ترمیم کی بھی حمایت کی، جس کے تحت افریقی امریکیوں کو ووٹ کا حق دیا گیا۔
سنہ 1930 کے عظیم معاشی بحران کی وجہ سے ری بپلکن پارٹی کو شدید جھٹکا لگا۔ ڈیموکریٹس نے ریبپلکنز کی پرو بزنس پالیسیوں کو بحران کا ذمہ دار قرار دیا۔
آئندہ پچاس برس کا زیادہ عرصہ ڈیموکریٹس کی امریکی سیاست پر گرفت رہی۔ اس عرصہ میں صرف ایک ری پبلکن امریکی صدر منتخب ہوا۔
پارٹی نے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کی، جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں سیاہ فام افریقی ڈیموکریٹک پارٹی جبکہ جنوبی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے سفید فاموں نے
ری پبلکن پارٹی کی حمایت شروع کر دی۔ 1980 میں رونالڈ ریگن صدر منتخب ہوئے، انھوں نے کم اختیار کے حامل وفاق اور قدامت پسندی پر مشتمل پالیسیوں کی
وجہ سے بڑی تعداد میں امریکیوں کی حمایت حاصل کی۔
انیس سو نوے سے دو ہزار بیس کے درمیان ری پبلکن پارٹی کو صدارتی انتخابات میں چار مرتبہ کامیابی ملی۔
یہ بھی پڑھیے
نام ور سرائیکی شاعر مشتاق سبقت انتقال کر گئے
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،